• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف الیکشن کمشنر فل کورٹ کیساتھ توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کرینگے

اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ: حنیف خالد) الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فل کورٹ بینچ سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کیس کی سماعت کریگا۔ یہ فل کورٹ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پورے ریفرنس کی سماعت 18اگست سے شروع کریگا‘ جو گزشتہ جمعرات کو قومی اسمبلی کے سپیکر راجہ پرویز اشرف نے پی ڈی ایم کی قیادت سابق صدر آصف زرداری‘ وزیراعظم شہباز شریف کو اعتماد میں لیکر بھیجا ہے۔ اس فل کورٹ بینچ میں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سندھ کے ممبر الیکشن کمیشن جسٹس (ر)نثار درانی‘ خیبر پختونخوا کے ممبر الیکشن کمیشن جسٹس (ر) اکرام اللہ‘ بلوچستان کے جسٹس (ر) شاہ محمد جتوئی اور سابق معروف بنیادی سکیل 22کے وفاقی سیکرٹری بابر بھروانہ شامل ہونگے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا یہ فل کورٹ قومی اسمبلی آف پاکستان کے سپیکر راجہ پرویز اشرف کی طرف سے عمران خان کیخلاف آئین کے آرٹیکل 63کی روشنی میں بھیجے گئے ریفرنس کا فیصلہ بلاتاخیر چند ہفتوں میں امکانی طور پر کر دیگا۔ اس پر زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ دو ماہ کی سماعت کے بعد سابق وزیراعظم کو نااہل کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ قوم کو مل جائیگا۔ سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف جو ریفرنس توشہ خانہ پالیسی کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے ایم این اے بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے سپیکر کے ذریعے الیکشن کمیشن کو پیش کیا ہے اس پر قانون دانوں آغا حسن بلوچ ‘ صلاح الدین ایوبی‘ علی گوہر خان‘ سید رفیع اللہ آغا اور سعد وسیم شیخ اور پی ڈی ایم کی 13پارٹیوں کے سربراہوں اور نمائندوں کے دستخط ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو توشہ خانہ ریفرنس جمعرات 4اگست کو پیش کر دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جہاندیدہ سابق سیکرٹری کنور محمد دلشاد سے جب اس بارے میں انٹرویو کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ توشہ خانہ کے معاملے میں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی طرف سے جو ریفرنس پی ڈی ایم کی تیرہ اتحادی جماعتوں کا آیا ہے وہ آئین اور قانون کی نظر میں بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اس کا فیصلہ تیس دن کے اندر اندر کرنا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے توشہ خانہ ریفرنس 4اگست کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ملا ہے ‘ اس طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان 3ستمبر 2022ء تک اس انتہائی اہم ریفرنس کا فیصلہ کرنا ہوگا‘ نہ کہ اسے فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کی طرح دو سال تک چلے گا کیونکہ وہ ایک متاثرہ ایم این اے کا فائل کردہ ریفرنس تھا‘ سپیکر کی طرف سے نہیں آیا تھا۔ کنور محمد دلشار نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا فل بنچ عمران خان کے اب تک جمع کرائے گئے سالانہ گوشواروں کی جانچ پڑتال کریگا کہ آیا اس میں توشہ خانہ کے اثاثے درج کئے گئے یا کہ نہیں۔ اگر عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو سالانہ داخل کئے گئے گوشواروں میں ان اثاثوں کو خفیہ رکھا گیا تو یہ کرپٹ پریکٹسز (Corrupt Practices) کے زمرے میں آئے گا۔ ایسی صورت میں اگر عمران خان نے اپنے سالانہ گوشوارے میں توشہ خانہ سے حاصل شدہ اثاثے نہ دکھائے ہونگے تو فل بنچ اپنے آرڈر میں نہ صرف عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز کا مرتکب قرار دیگا بلکہ اُن کیخلاف الیکشن کمیشن خود کارروائی کرنے کا مجاز ہے۔محسن نواز رانجھا کے مطابق عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جو 2018-19ء کا جو گوشوارہ داخل کیا اس میں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملنے والی 10کروڑ 18لاکھ رپے مالیتی گھڑیاں ظاہر نہیں کیں جو سیکشن 137کے تحت جرم ہے‘ جھوٹ بولنے سے نہ تو آپ صادق اور امین رہے اور تاحیات نااہلی کی زد میں ہے۔
اہم خبریں سے مزید