• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:قاری محمد عباس۔۔ ہڈرزفیلڈ
‎روز ازل سے ہی طاقتور انسان کمزور انسانوں پر اور طاقتور مُلک کمزور ملکوںپر ظُلم و جبر کرتا چلا آ رہا ہے دوسرے الفاظ میں طاقتور انسان ،کمزور اور غریب انسان کو زندہ رہنے کا حق دینا نہیں چاہتا اُسے دبانے، کُچلنے اور اپنا تسلط بر قرار رکھنے کیلئے ہر وہ حربہ استعمال کرے گا جس کی وہ قوت و طاقت رکھتا ہے۔ اب یہاں دیکھنا یہ ہے کہ مُلک ، علاقہ ،زمین سب کچھ صدیوں سے فلسطینی عوام کا ہے لیکن اسرائیلی دوسرے ممالک سے آکر زبردستی غاصب و قابض ہو کر مالک بن بیٹھے ہیں اب ظُلمُ کی انتہا یہ ہے کہ اصلی مالک فلسطینی مسلمانوں کو اُس سر زمین میں زندہ رہنے کا بھی حق نہیں دیا جا رہا فلسطین کی زمین اُن پر تنگ کر دی گئی ہے ۔اُن مظلوم فلسطینیوں کو صفحۂ ہستی سے ہی مٹایا جا رہا ہے تمام غیر مسلم طاقتور ممالک اسرائیل کے ساتھ از روئے ہمدردی خاموشی اور چشم پوشی سے کام لیتے ہوئے اسرائیل کے ہاتھوں بے یارو مددگار فلسطینی مسلمانوں کیلئے اُنہی کی سرزمین کو سلاٹر ہاؤس (قتل گاہ )بنا رہے ہیں معصوم بچوں عورتوں بوڑھوں بیماروں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ 1948ء سے لیکرآج تک یہ درندگی کی بدستور بدترین صورت حال ہےسلامتی کونسل اور حقوق انسانی کے نام پر بنائی گئی عالمی تنظیمیں اپنی ذمہ داری بالکل نہیں نبھا رہیں کیونکہ ان کے نزدیک مسلمانوں کا خون پانی سے بھی سستا ہے اور ان کا قتل بالکل جائز ہے اس پر اُنہیں کوئی بھی پوچھنے کا حق بھی نہیں رکھتا۔ نہتے بے بس مظلوم اور غیر مسلح فلسطینی عوام پر دُنیا کے ہر قسم کے آتشیں اسلحہ کو آزمایا جا رہا ہے۔مسلح اسرائیلی افواج کی طرف سے رات دن بمباری ظلم و بربریت اور درندگی کی انتہا ہے سرعام فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ وحشیانہ اور انسانیت سوز ظُلم مسلم ممالک کیلئے بھی باعث شرم ہے۔ عالمی برادری کی طرف سے خاموشی اور قتل و غارت گری کیلئے اسرائیل کو کھُلی چُھوٹ دینا ظلم میں مدد کے مترادف ہے۔ ہندوستان کشمیری مسلمانوں پر اور اسرائیل فلسطینی مسلمانوں پر سالہا سال سے بہیمانہ قتل و غارت اور دہشت گردی کے مسلسل مُرتکب ہو رہے ہیں لیکن کوئی بھی انہیں روکنے والا ہی نہیں ہے۔ ‎فلسطینی عوام پر سفاک اسرائیل نے 1948ءسے قتل وغارت اور ظلم وجبر کا بازار گرم کر رکھا ہے یہ جنگ نہیں ہے یہ جبر و استبداد ہے جنگ تو وہ ہوتی ہے کہ دونوں اطراف سے افواج جنگی سازو سامان کے ساتھ ایک دوسرے پر حملہ آور ہوں یہاں تو یکطرفہ سفاک اسرائیل کو فلسطینی مسلمانوں کو قتل اور اُن کی نسل کشی کا لائسنس تھما دیا گیا ہے۔ دُنیا میں طاقتور ترین ممالک اور ارباب اختیار جان بوجھ کر کانوں میں روئی اور آنکھوں پے پٹیاں باندھ کر سوئے ہوئے ہیں جیسےدنیا کی کوئی خبر ہی نہیں تن تنہا غیور مظلوم فلسطینی قوم اپنی آزادی اور جانوں و مال کے تخفظ کی بھیک مانگ رہی ہے جو کہ دُنیا میں رہنے والے ہر انسان کا حق ہےلیکن صیہونی طاقتوں اور فلسطینی مسلمانوں کے ازلی دُشمن نے فلسطینی مسلمانوں کو دبانے اور اُن پر تسلط برقرار رکھنے کیلئے ظُلم و بربریت کی انتہا کر دی ہے۔ آج تک لاکھوں فلسطینیوں کو شہید اور لاکھوں کو زخمی ،پاہج و ذہنوں سے معذور کیا گیا اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کو ٹارچر سیلوں میں اور ہزاروں کو عقوبت خانوں ،زندان خانوں اور جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ ہماری فلسطینی ماؤں بہنو ں اور بیٹیوں کے ساتھ انتہائی نازیبا سلوک کیا جا رہا ‎ ہےرات دن مظلوم فلسطینیوں پر ہر جانب سے ظُلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں ہماری فلسطینی مظلوم ماؤں بہنوں بیٹیوں کی درد بھری دلوں کو چیر دینے والی چیخ و پکاراور آہیں سسکیاں عرش تک تو سنائی دیتی ہیں نہیں سنائی دیتیں تو عالمی انصاف اور امن کے علمبرداروں کو سنائی نہیں د یتیں۔ دنیا میں کُفر کے ایوانوں میں اثر ورسوخ رکھنے والی مسلمان طاقتور حکومتیں خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں اگر یہ طاقتور مسلم ممالک غیرمسلم طاقتور حکومتوں پر اپنا اثر ورسوخ اور تعلقات استعمال کرتےتو آج اسرائیل کی درندگی میں اضافہ نہ ہوتا افسوس کہ بااثر مسلم ممالک کے حکمرانوں اور بادشاہوں کا ضمیر ہی مُردہ ہو چکا ہے اور وہ اپنے معاشی تجارتی اور کاروباری مفادات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے خاموش ہیں وہ اپنی بادشاہت وسلطنت اور مال و دولت کے نشے میں مست ہیں ان کو کسی مسلمان کی جان و مال عزت و آبرو کی قطعاً پرواہ نہیں ۔ باقی دنیا میں امن کی دعویدار سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں ، این جی اوز اربوں ڈالرز کا فنڈز لینے والی اور یورپی یونین و عالمی عدالتی نظام کو نافذ کرنے والے طاقتور اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ دہشت گرد اسرائیل کی طرف سے فکسطینی عوام پر ظلم وستم کو فوراً بند کروایا جائے اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے درخواست ہے کہ وہ بھی اسرائیل کی طرف سے نہتے مظلوم فلسطینی مسلمان پر مظالم کو رکوانے میں اپنی اہم ترین ذمہ داری ادا کریں۔ عالمی دُنیا کی طرف سے صرف مذمت کر کے بات کو دفن کر دینے سے برئ الذمہ نہیں ہو سکتے مذمت وہ لفظ ہے جس کو ادا کرنے میں ہر ایک کو آسانی محسوس ہوتی ہے جس کو ادا کرنے کے بعد تمام ممالک اپنے فرض سے نجات حاصل کر لیتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر مسلم ممالک میں مسلمانوں کو ظلم وستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اس کو بند کرانے کیلئے عالم اسلام خاص کر پاکستان ، ایران اور سعودی عرب اور وہ عرب امارات جنہوں نے اسرائیل کے ہاتھ پر دوستی اور محبت کی بیعت کی ہے۔جو بھی دنیا میں اثر رسوخ رکھتے ہیں ان کو سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل ،یورپی یونین ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ۰انٹر نیشنل ہیومن رائٹس اور عالمی عدالت انصاف کے ممبران سمیت تمام طاقتور حکومتوں کو چاہئے کہ اسرائیل کی انتہا پسندی اور دہشت گردی سے فلسطین پر ظلم وستم اور رات دن کی بمباری کے خلاف آواز کو بلند کریں ‎۔ دُنیا بھر میں تمام مسلمان ٹیلیویژن اخبارات میڈیا انٹرنیٹ دانشور اور علماء کرام کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے ان مظلوم فلسطینی مسلمان بہن بھائیوں کی مدد کیلئےاپنے خطبات اور تقاریر میں اپنا اولین فرض سمجھتے ہوئے اقوام عالم میں آواز کو بلند کریں اسرائیل کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر دن رات دہشت گردی انتہا پسندی ظلم وجبر بربریت درندگی اور سفاکیت کیخلاف اقوام عالم میں اہم کردار ادا کریں دنیا میں بسنے والے ہر مسلمان پر فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی بساط اور طاقت و ذارائع کے مطابق مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرے اے پروردگار عالم اسرائیل فلسطین پر ظلم اور سفاکی میں انتہا کو پہنچ چکا ہے توقادر مُطلق ہے غائب سے فرشتوں کے ذریعےغزوۂ بدر کا ماحول پیدا کر کے ان نہتے کمزور مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی مدد و نصرت فرما کر فتح مبین عطاء فرما دے اے مالکُ المُلک ان غریبوں کا تیرے سوا کوئی بھی آسرا اور سہارا نہیں تُو ہی بے بس فلسطینی مظلوموں پر نگاہ شفقت فرما دے آمین ‎جو عرب ریاستیں اسرائیل کو تسلیم کر چُکی ہیں اور انہوں نے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے اپنے دنیوی مفادات اور کاروبار کی طوالت کو مدنظر رکھااُنہوں نے فلسطینی مسلمانوں کی جان مال اولاد عزت و آبرو اور غیرت کا سودا کیا ہے۔ جب فلسطینی قوم اللّٰہ تعالیٰ کے حضور میں بے حس مسلمان حُکمرانوں کے خلاف استغاثہ دائر کرے گی کل قیامت کے دن اللّٰہ کی عدالت میں اور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی موجودگی میں فیصلہ ہو گا اٗس وقت سب کچھ کُھل کر سامنے آجائے گا سب مسلمان بہن بھائی اپنے کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام ضرور فرمائیں ۔ہم سب مسلمان اسرائیل کی طرف سے فلسطین پر اس وحشیانہ بمباری کی پُرزور مذمت کرتے ہیں۔
یورپ سے سے مزید