• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF کی ایک اور شرط پوری، 3 ارب ڈالرز کی سعودی امداد، اگلے ہفتے تجدید

کراچی ،اسلام آباد ( نیوزڈیسک،اے پی پی)IMF کی ایک اور شرط پوری،3 ارب ڈالرز کی سعودی امداد ،اگلے ہفتے تجدید،پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں 10ماہ کیلئے 100 ملین ڈالر ماہانہ دینے کا بھی ارادہ ،پاکستان کا معاشی ترقی کو 7فیصد تک لے جانے کا عزم،جی ڈی پی 383 ارب ڈالرز، فی کس آمدنی 1798ڈالرز تک پہنچ گئی،دفاع میں بھی ترقی دیکھی گئی۔امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایاکہ سعودی وزارت خزانہ اگلے ہفتے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اپنے 3 ارب ڈالرز کے ڈپازٹ کی تجدید کا ارادہ رکھتی ہے، مملکت پیٹرولیم مصنوعات کی مد میں 10ماہ کے لیے 100 ملین ڈالر ماہانہ فراہم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے جسے اضافی امداد کے طور پر دیا جائے گا، اس عزم کا اعلان اگلے دو دنوں میں کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کی وزارت خزانہ کے نمائندوں نے فوری طور پر تبصرہ کرنے والے پیغامات کا جواب نہیں دیا۔ ادھر پاکستان کے75 ویں یوم آزادی کے موقع پر ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کی مناسبت سے وزارت خزانہ کی جانب سےمعاشی شرح نمو کے 75روشن سال کے عنوان سے کتابچہ شائع کیا گیاجس میں کہا گیا کہ1950 تا 2022 کے دوران ملک کی مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) 3 ارب ڈالرسے بڑھ کر 383ارب ڈالرہو گئی ہے۔1950 میں ملک کے جی ڈی پی کی شرح نمو 1.8 فیصد کے مقابلہ میں سال 2022 کیلئے 5.97 فیصد تک بڑھی ہے۔ اسی طرح 1950 تا 2022 کے عرصہ میں فی کس سالانہ آمدنی بھی 86ڈالر کے مقابلہ میں1,798 ڈالر سالانہ تک پہنچ گئی۔ رپورٹ کے مطابق اس عرصہ کے دوران ملک کی مجموعی سالانہ برآمدات 163.9 ملین ڈالر سے 32.5ارب ڈالر ہو چکی ہیں۔ مزید برآں ٹیکس محصولات کا سالانہ حجم 1950 کے 0.31 ارب روپے کے مقابلہ میں 2022تک 6,126.1 ارب روپے کی نمایاں سطح تک بڑھے ہیں۔مالی سال50۔ 1949 میں پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی میں زراعت کے شعبہ کا حصہ59.9 تھا، تاہم 1960 کی دہائی کے آوائل میں ملک میں سبز انقلاب کا آغاز ہوا جس کے بعد زرعی شعبہ کی کارکردگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ معاشی شرح نمو کے 75 روشن سال کے مطابق آزادی کے وقت پاکستان کو 921 صنعتی یونٹس میں سے صرف 34 صنعتی یونٹ ورثے میں ملے تھے، لیکن پاکستان نے صنعت کے شعبہ میں بھی نمایا ں کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس وقت پاکستان کا شمار ٹیکسٹائلز کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے اس کے علاوہ دیگر اجناس اور مصنوعات بھی دنیا بھر کے ممالک کو برآمد کی جا رہی ہیں۔ 1999 میں لاہور تا اسلام آباد چھ رویہ موٹروے کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس وقت نیشنل ہائی ویز اتھارٹی ( این ایچ اے)کا نیٹ ورک 48 قومی شاہراہوں پر مشتمل ہے۔ مزید برآں موٹر ویز پاکستان کے "قومی تجارتی راہداری منصوبے" اور "چین پاکستان بیلٹ روڈ انیشیٹو" کا حصہ ہیں۔ مئی 1998 میں پاکستان نے پانچ جوہری تجربات کرنے کے بعد کامیابی سے قابل اعتبار کم از کم جوہری ڈیٹرنس قائم کرکے خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسلامی بینکاری کا پہلا لائسنس جنوری 2002 میں جاری کیا گیا تھا اورملک کے پہلے اسلامی بینک نے مارچ 2002 میں مکمل کمرشل بینکنگ آپریشن کا آغاز کیا۔2002 میں مرکزی اور صوبائی قانون سازاسمبلیوں میں خواتین کی نمائندگی میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا۔پاکستان نے حال ہی میں اپنی ڈیجیٹل سروسز کی نقل و حرکت، رابطے اور استعداد میں اضافہ کرنا شروع کیا ہے۔ واضح رہے کہ کووڈ لاک ڈاؤن کے بعد انٹرنیٹ کے استعمال میں 15 فیصد اضافہ ہواہے۔ موجودہ حکومت نے اپنی اقتصادی ترجیحات کے حوالہ سے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ درمیانی مدت میں معاشی ترقی کو 6-7 بڑھایا جائے گا اور سیاحت و معلوماتی ٹیکنالوجی کے شعبوں کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ سرمایہ کاری کے ماحول کی بہتری کے ذریعہ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جائے گا۔ مزید برآں حکومت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ برآمدات کے فروغ، درآمدی متبادل اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے خصوصی اقتصادی زون قائم کریں گے۔ دفاتر میں کاغذ کے بغیر کام کرنے کا ماحول متعارف کرانے کے لیے فعال اقدامات کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی مہارت کی ترقی میں اضافہ کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید