• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روشنیوں میں رہنے والی فنکاراؤں کی زندگیوں کا خاتمہ اندھیروں میں کیوں؟

کراچی ( رپورٹ/ اختر علی اختر)نامور شاعر جون ایلیا کہتے تھے کہ ’’ہم حسین ترین، امیر ترین، ذہین ترین اور زندگی میں ہر حوالے سے بہترین ہونے کے باوجود بالآخر مر ہی جائیں گے‘‘۔ ’’کتنی دلکش ہو تم، کتنا دل جُو ہوں میں،کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے‘‘ ۔ گزشتہ دو تین ہفتے شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے فنکاروں، ہنرمندوں،پروڈیوسرز اور ڈائریکٹرز پر غم کا پہاڑ بن کر گِرے۔ ایک ماہ کے دوران دو مقبول فنکارائوں کا گھروں میں مردہ حالت میں پائے جانے کے بعد کراچی کے فلیٹوں میں تنہا رہائش پذیر اداکارائوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور سب کو خوف وہراس کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔ شوبزنس کی چمکتی دَمکتی روشن دنیا سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹوں کو اس طرح اندھیرے میں تنہا موت کو گلے لگانا کئی سوالوں کو جنم دے رہا ہے۔ یہ سلسلہ 19جون 2025ء سے اُس وقت شروع ہوا، جب کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے ایک فلیٹ سے 84برس کی سینئر فنکارہ عائشہ خان مردہ حالت میں پائی گئیں، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ایک ہفتے پہلے ہی اپنے خالقِ حقیقی سے جاملی تھیں، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اس دوران کسی کو اُن کی صحت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا، فلیٹ سے تعفن اٹھنے کی صورت میں پولیس نے دروازہ توڑا تو کئی سپرہٹ ڈراموں میں حقیقت کا رنگ بھرنے والی اداکارہ عائشہ خان کو مردہ حالت میں پایا۔ ابھی عائشہ خان کا غم مداحوں کے لیے تازہ ہی تھا کہ ایک اور دِل ہلادینے والی خبر 8جولائی 2025ء کو سامنے آئی، اس خبر نے تو پُوری شوبز انڈسٹری کو تشویش میں مبتلا کردیا۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی معروف ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی گئیں اور سب سے زیادہ دُکھ اس بات کا ہوا کہ اُن کی لاش 9مہینے پُرانی تھی، تو لوگوں کو معلوم ہوا کہ حمیرا اصغر اب اس دنیا میں نہیں ہے۔
اہم خبریں سے مزید