لندن (پی اے) ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شیپس کی تجاویز کے تحت انگلینڈ بھر میں بسوں کے کرایوں کو 2 پونڈ فی سفر تک محدود کیا جائے گا۔ کیبنٹ منسٹر یہ اقدام بڑھتی ہوئی انرجی پرائسز کے دوران سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو ٹھوس مدد فراہم کرے گا۔ گرانٹ شیپس چاہتے ہیں کہ بس کرایوں میں یہ کیپ اس موسم خزاں میں نافذ ہو اور 12ماہ تک جاری رہے۔ لندن میں بس کرائے 1.65پونڈ فلیٹ فی ہیں لیکن انگلینڈ میں کسی اور جگہ ٹریول سروسز کیلئے مسافروں سے 5 پونڈ تک چارج کئے جاتے ہیں۔ ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں اپنا پلان بیان کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ سیکرٹری گرانٹ شیپس نے وضلحت کی کہ بسوں کا استعمال کم آمدنی والے افراد غیر متناسب طور پر کرتے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ میری تجویز ہے کہ اس موسم خزاں میں لندن سے باہر انگلینڈ بھر میں فی بس ٹریول کرایہ کا کیپ 2 پونڈ ہو اور یہ کیپ 12 ماہ تک جاری رہے گا۔ انہوں نے لکھا کہ اس اقدام سے انرجی بلز جیسی سپینڈنگز روف ٹاپ کے غیر متوقع اقتصادی لینڈ سکیپ میں کچھ یقینی کیفیت پیدا ہوگی۔ انرجی بلز کی اس روف ٹاپ کو فی الحال توڑا نہیں جا سکتا۔ ان کا کہنا ہےکہ یہ ایک سادہ قدم جو 2023تک کچھ انتہائی ضروری یقین دہانی فراہم کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر یہ ایک انتہائی مہنگا اقدام ہے اور ایک سال کے بس ٹریول فیئر کیپ سے ٹیکس دہندگان کو 260ملین پونڈ لاگت برداشت کرنا پڑے گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ انرجی پرائسز میں آئندہ اضافے کو نرم کرنے کیلئے تجویز کردہ رقم سے بہت کم ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے دور کے اختتام سے پہلے اس اقدام کے حکومتی پالیسی بننے کی توقع نہیں ہے لیکن ان کے جانشین لز ٹرس یا رشی سوناک اس اقدام پر غور کر سکتے ہیں۔ پریشر گروپ کمپین فار بیٹر ٹرانسپورٹ کے چیف ایگزیکٹو پال ٹوہی نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر لوگوں کی بس سروس واپس لے لی گئی تو مسافروں کو اس سے اقدام سے فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں بسوں کے کرایوں میں مہنگائی کی موجودہ شرح سے پانچ گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، یہ ایک غیر پائیدار اضافہ ہے، جس نے بہت سے ہائوس ہولڈز کیلئے گھومنے پھرنے میں مشکلات بڑھا دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پبلک ٹرانسپورٹ کی لاگت میں مدد کیلئے مزید اقدامات اور کام کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور ہمیں اس پر خوشی ہے کہ حکومت ہماری آواز سن رہی ہے۔ اگرچہ یہ ٹریول فیئر کیپ بس مسافروں کیلئے خوش آئند خبر ہوگی لیکن سیکڑوں بس روٹس اب بھی اکتوبر سے بند ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک اس جانب توجہ مرکوز نہیں کی جاتی تو بہت سے لوگوں کے پاس 2پونڈ فی سفر کرائے کیلئے بس میسر نہیں ہوگی۔ ناردرن انگلینڈ کے علاقوں کی نمائندگی کرنے والے چار لیبر میئرز نے متنبہ کیا ہے کہ حکومت نے کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کے دوران بس سروسز کو جاری رکھنے کیلئے جو فنڈنگ متعارف کروائی تھی، اگر اس کو جاری نہ رکھا گیا تو آپریٹرز سیکڑوں بس روٹس کو اکتوبر سے بند کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ موجودہ فنڈنگ پیکیج اکتوبر کے اوائل میں ختم ہو جائے گا۔