• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک کے دور دراز علاقوں میں ذیابطیس کے مریضوں کی تلاش شروع

ملک میں ذیابطیس کا تشویشناک حد تک پھیلاؤ، تشخیص اور بچاؤ کے لیے ماہرین صحت اور معروف ڈاکٹرز پر مشتمل ٹیم نے ملک کے دور دراز اور دیہی علاقوں میں ایک مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مہم کے تحت ایسے افراد کا پتہ چلایا جائے گا جو ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے باوجود اس سے بے خبر ہیں۔

اسکریننگ آؤٹ ریچ ڈسکورنگ ڈائیبٹیز اور پرائمری کیئر ڈائیابٹیز ایسوسی ایشن کے درمیان ہونے والے معاہدے میں کم ازکم ایسے 10 لاکھ لوگوں تک پہنچنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

اسکریننگ آؤٹ ریچ ڈسکورنگ ڈائیابٹیز اور پرائمری کیئر ڈائیبٹیز ایسوسی ایشن کا ذیابطیس کے مریضوں کی تلاش کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔

معاہدے کے تحت ملک بھر کے 100 اسپتالوں میں شجرکاری کی جائے گی اور ان پودوں کی رکھوالی کے لیے اسپتالوں کو مالی بھی فراہم کیے جائیں گے۔

طبی ماہرین کے مطابق پاکستان ذیابطیس سے متاثرہ آبادی والے ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے لیکن آبادی کے تناسب کے اعتبار سے پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔

کراچی میں ہونے والے معاہدے کی تقریب سے ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر فریدالدین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل ڈائیبٹیز فیڈریشن کے مطابق پاکستان کی 26 فیصد آبادی ذیابطیس کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرائمری کیئر فزیشن شوگر کی ابتدائی علامات کو جانچ کر اس فرد کو آگاہ کرسکتا ہے، ساتھ ساتھ ناصرف اُس فرد بلکہ اس کے خاندان کے دوسرے افراد کی اسکریننگ بھی کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ذیابطیس میں 80 فیصد سے زائد علاج پرائمری کیئر لیول پر ہی ٹریٹ ہوجاتا ہے جس میں لائف اسٹائل موڈیفکیشن ہے اور کم سے کم اوورل ڈرگز شامل ہیں۔

ادویہ ساز کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار جمشید احمد نے کہا کہ اگر ہم طرز زندگی بدل دیں اور ورزش کو معمول بنالیں تو اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

صحت سے مزید