امریکی خلائی ادارہ ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے کائنات کی سب سے پُرانی کہکشاں دریافت کی ہے۔GLASS-z13 نامی ستاروں کا یہ مجموعہ بِگ بینگ کے 30 کروڑ سال بعد وجود میں آیا۔ اس سے قبل قدیم ترین کہکشاں کے طور پر جانی جانے والی کہکشاں GN-Z11 اس سے 10 کروڑ سال بعد وجود میں آئی تھی۔ اس کہکشاں کو ہبل ٹیلی اسکوپ نے دریافت کیا تھا۔میساچوسیٹس میں قائم ہارورڈ یونیورسٹی اور اسمتھسونین سینٹر آف آسٹروفزکس کے محققین نے GLASS-z11نامی ایک اور کہکشاں دریافت کی۔
ان دونوں کہکشاؤں کا وزن ایک ارب سورج کے برابر ہے۔یہ کہکشائیں ہماری ملکی وے کہکشاں سے نسبتاً چھوٹی ہیں۔ ملکی وے کہکشاں کا قطر ایک لاکھ نوری سال ہے جب کہGLASS-z13 کا قطر اندازاً 1600 نوری سال جب کہ GLASS-z11 کا قطر 2300 نوری سال ہے۔
یونیورسٹی کے شعبہ فلکیات کے طالب علم روحان نائیڈو کا کہنا ہےکہ محققین نے دو انتہائی فاصلے پر موجود کہکشائیں دریافت کی ہیں۔ اگر ان کہکشاؤں کا فاصلہ اتنا ہی ہے جتنا ماہرین سمجھ رہے ہیں تو اس طرح سے کائنات چند کروڑ سال ہی پرانی ہوگی۔
ایسا ممکن ہے کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ وقت میں مزید پیچھے دیکھے اور صرف 20 کروڑ سال پُرانی کہکشائیں دریافت کرے اور یہ کائنات کی ابتداء جاننے کے جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے مشن کو پورا کرنے میں اہم قدم ہوگا۔