جنیوا (اے ایف پی، جنگ نیوز) اقوام متحدہ نے چین کے خطے سنکیانگ میں مبینہ طور پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اہم رپورٹ جاری کرتے ہوئےکہا ہے کہ تشدد کے الزامات مصدقہ اور انسانیت کیخلاف ممکنہ جرائم کے زمرے میں آسکتے ہیں تاہم اسے نسل کشی قرار دینے سے گریز کیا ہے ۔چین نے رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کو امریکا اور مغرب کا ٹھگ قرار دے دیا ہے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ امریکا اور کچھ مغربی طاقتوں کی طرف سے مرتب کی گئی ہے جو مکمل طور پر غیر قانونی اور غلط ہے۔ یورپی یونین نے ایغور مسلمانوں پر چین کے کریک ڈائون سے متعلق رپورٹ کا خیر مقدم کیا ہے ۔ یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے جوزف بورل نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ سے چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دوبارہ سے اجاگر کیا ہے۔جرمنی نے کہا ہے کہ چین کو چاہئے کہ وہ سنکیانگ میں رہنے والے ہر شہری کو مکمل انسانی حقوق فراہم کرے اور حراستی مراکز میں قید افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے ۔ طویل عرصے کے انتظار کے بعد جاری ہونے والی رپورٹ میں چین کے دور دراز مغربی خطے سنکیانگ میں ایغور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے تفصیلی ذکر کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے لئے سرگرم گروپوں ، مغربی ممالک اور ایغور برادری کے جلاوطن افراد طرف سے طویل عرصے سے لگائے جانے والے بہت سے الزامات پر اقوام متحدہ کی مہر لگائی دی ہے۔