راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سہیل ناصر کے حکم کے بعد کئے گئے سروے میں راولپنڈی میں 59 کمرشل واٹر ہائیڈرنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے۔اس بات کا اظہار عدالت عالیہ کے حکم کے نیتجے میں قائم کی گئی کمیٹی کےا جلاس میں کیا گیا جو ڈپٹی کمشنر راولپنڈی طاہر فاروق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں اے ڈی سی آر محمد عبداللہ،ایم ڈی واسا جو کمیٹی سیکرٹری بھی ہیں کے علاوہ سی ای اوزضلع کونسل، میونسپل کارپوریشن،راولپنڈی و چکلالہ کینٹ کے علاوہ اے سی صدر اور سیکرٹری آر ٹی اے نے شرکت کی۔ ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ تمام واٹر ہائڈرنٹس کے اعدادوشمار لئے جائیں کہ کتنے ٹینکرز روزانہ بھرتے ہیںاور کتنا ٹیکس دیتے ہیں۔ان کی تین کیٹگریز بنائی جائیں۔انتظامیہ ٹینکرز کے ریٹس کا تعین کرے گی جس کے بعد ان کو مشتہرکیا جائے گاتاکہ پرائس مجسٹریٹس اس کی نگرانی کرسکیں۔غیر رجسٹرڈ واٹر ہائیڈرنٹس سربمہر کردئیے جائیں گے۔واضح رہے کہ عثمان غنی وغیرہ نے محمد الیاس صدیقی ایڈووکیٹ کے ذریعے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ چکری روڈ پر بیس سے بائیس واٹر ہائیڈرنٹس لگ چکے ہیںجن سے روزانہ کئی ملین گیلن پانی نکال کر بیچا جارہا ہے جس سے زیر زمین پانی کے ذخائر کو نقصان ہو رہا ہے اور پانی کی سطح گر رہی ہے۔عدالت عالیہ کو بتایا گیا کہ راولپنڈی کے شہریوں کو روزانہ17ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے جو 318ہائوسنگ سوسائیٹیوں کے باعث 35ملین گیلن روزانہ ہونے کا امکان ہے۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس سہیل ناصر نے راولپنڈی میں غیر قانونی واٹر ہائیڈرنٹس کی رجسٹریشن کرنے کے ساتھ ساتھ پانی کے بڑھتے ہوئے بحران سے نمٹنے کیلئے عوامی آگاہی مہم چلانے کا حکم دیا تھا۔عدالت عالیہ نے 14صفحات پر مشتمل فیصلہ پانی کی کمی کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے بارہ نکاتی روڈ میپ دیتے ہوئےپانی کی قلت،اداروں کی ذمہ داریوں اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے ساتھ عوامی ذمہ داریوں کو اجاگر کرنے کیلئے پالیسی گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ واٹر ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز کی تعداد کے ساتھ ساتھ ان کی طرف سے پانی کی کھپت کا اندازہ کرنے کیلئے سروے کیا جائے۔تمام واٹر ہائیڈرنٹس اور ٹینکرز کو30دن میں رجسٹرڈ کیا جائے۔پانی کے نرخوں کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ٹیرف متعارف کرایا جائے جو سرکاری گزٹ میں شائع کیا جائے۔بارشی پانی کو استعمال میں لانے کیلئے رین واٹر ہارویسٹنگ کی جائے۔ عدالت عالیہ کو آگاہ کیا گیا تھاکہ پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے اگلے تین برسوں میں چہان ڈیم سے چھ ملین گیلن پانی روزانہ ملنے لگے گا۔اسی طرح دادوچھا ڈیم جب بھی مکمل ہوگا اس سے توقع ہے کہ 35ملین گیلن پانی ملے گا۔