• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت خوشحالی میں برطانیہ سے 20 گنا پیچھے، انڈین ماہرین معیشت

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی جریدے کے مطابق بھارت مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے لحاظ سے برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔تاہم بھارتی ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ انڈیا کا برطانیہ سے بڑی معیشت بننا کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ انڈیا خوشحالی کے معاملے میں اب بھی برطانیہ سے 20 گنا پیچھے ہے۔ فی کس آمدنی کے حساب سے برطانیہ 45 ہزار ڈالر سے اوپر ہے جبکہ انڈیا میں اب بھی صرف دو ہزار ڈالر سالانہ ہے۔ فی کس آمدنی کے معاملے میں انڈیا اب بھی سب سے پسماندہ ممالک میں آتا ہے۔ نچلا طبقہ غریب تر اور ارب پتوں کی دولت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ایسی صورتحال میں یہ کہنا غلط ہے کہ انڈیا معیشت کے معاملے میں برطانیہ کو پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ ماہرین نے جی ڈی پی کے حوالے سے اعداد و شمار پر بھی شک ظاہر کیا ہے۔اعدادوشمار کے مطابق بھارت میں ترقی کی شرح 7ہے، لیکن یہ اعداد و شمار صرف منظم شعبے پر مبنی ہیں۔ ان میں غیر منظم شعبہ شامل نہیں ہے۔ منظم سیکٹر یعنی کارپوریٹ بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے لیکن غیر منظم شعبہ پسماندہ ہو رہا ہے۔کووڈ کی وبا کے بعد انڈیا میں روزگار کا بحران بہت سنگین ہو گیا ہے۔ نوجوانوں کو نوکریوں کے لیے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے۔سب سے بڑا چیلنج بے روزگاری ہے۔ نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔تفصیلات کے مطابق بلومبرگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 کے آخر میں انڈیا نے برطانیہ کو جی ڈی پی کے اعتبار سے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بلومبرگ نے یہ نتیجہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ڈیٹا کی بنیاد پر نکالا ہے۔لیکن آئی ایم ایف کے پاس اپنا کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔بلومبرگ کے مطابق انڈیا کی معیشت اس سال مارچ کے آخر میں 854.7 بلین ڈالر کی تھی، جب کہ برطانیہ کی معیشت 816 بلین ڈالر تھی۔بلومبرگ کے اندازوں کے مطابق انڈیا اگلے چند برسوں میں برطانیہ کی معیشت کو بڑے پیمانے پر پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔برطانیہ کی آبادی تقریباً 67 ملین ہے اور اندازوں کے مطابق اس وقت انڈیا کی آبادی تقریباً 138 کروڑ ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور معاشی تجزیہ کار ایم کے وینو کا کہنا ہے کہ ’معیشت کے مجموعی سائز کے معاملے میں انڈیا برطانیہ کو پیچھے چھوڑ دے گا، ایسا ہونا ہی تھا۔ جو بات اہم ہے وہ لوگوں کی معاشی حالت ہے۔ فی کس آمدنی اب بھی برقرار ہے۔ برطانیہ 45 ہزار ڈالر سے اوپر ہے جبکہ انڈیا میں اب بھی صرف دو ہزار ڈالر سالانہ ہے۔‘وینو کہتے ہیں ’اگر حقیقی موازنہ کرنا ہے تو فی کس آمدنی ہونی چاہیے۔ انڈیا اس پیمانے پر اب بھی برطانیہ سے بہت پیچھے ہے۔ فی کس آمدنی کے معاملے میں انڈیا اب بھی سب سے پسماندہ ممالک میں آتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید