کراچی(نیوزڈیسک) ارب پتی تاجر سائرس مستری کی ہلاکت کے بعد بھارت کی سڑکوں کی خستہ حالی پراظہار تشویش کیا جارہا ہے تاہم سوال یہ ہےکہ یہ اس تشویش کا اظہار ارب پتی تاجر کی حادثے میں ہلاکت کے بعد ہی کیوں کیا جارہا ہے جبکہ ہر ماہ ہزاروں بھارتی حادثات کا شکار ہوتے آرہے ہیں۔ غیرملکی میڈیا کےمطابق اتوار کوکار حادثہ (جس میں سائرس مستری کی موت ہو گئی جو بھارت کے سب سے مشہور کاروباری خاندانوں میں سے ایک ہیں )نے بھارت کی سڑکوں کی خستہ حالی کے بارے میں تشویش کو پھر سے جنم دیا ہے، ورلڈ بینک نے دنیا کی سب سے مہلک سڑکیں بھارت کی قرار دی ہیں،مستری، جو 54 سال کے تھے، اتوار کو احمد آباد اور ممبئی کے درمیان سفر کے دوران اس وقت ہلاک ہو گئے جب انکی گاڑی ایک پل پر ڈیوائیڈر سے ٹکرا گئی۔اس حادثے نے ملک میں ٹریفک حادثوں کی بڑی تعداد پر بھی سوال اٹھایا ہے،حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 2021میں ٹریفک حادثوں میں ڈیڑھ لاکھ ہلاکتیں ہوئیں، یعنی ہر گھنٹے میں 18 اموات ہوئیں تاہم سوال یہ ہےکہ ان سڑکوں کی خستہ حالی کا خیال ایک ارب پتی تاجر کی ہلاکت کے بعد ہی کیوں آیا؟