پاکستان نے حریف ٹیموں کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ،یہی لگ رہا ہے کہ روک سکو تو روک لو۔ ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں شکست کا زخم کھانے کے بعد پاکستانی ٹیم جس طرح حریف ٹیموں پر حملہ آور ہوئی ہے اس کے بعد اتوار کو فائنل میں پاکستان کو کھیلنے سے روکنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہوگا۔ ہانگ کانگ کو شارجہ میں 38رنز پر آوٹ کرنے اور پھر بھارت کو سپر فور مرحلے میں پانچ وکٹ سے ہراکر بابر اعظم کی ٹیم ایک مختلف ٹیم دکھائی دے رہی ہے۔ ایک ایسی ٹیم جس کی اچھی کارکردگی میں ہر کوئی اپنا کردار ادا کررہا ہے۔ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں آدھی سے زیادہ جنگ میدان کے باہر کاغذوں پر لڑی جاتی ہے۔
اعدادوشمار بطور دلائل رکھے جاتے ہیں اور ان کی روشنی میں ایک ایک گیند پلان کی جاتی ہے۔ کس کو، کہاں سے، کس نے دبوچنا ہے، یہ پہلے صفحۂ قرطاس پر وقوع پذیر ہوتا ہے اور پھر میدان میں۔ ایسا ہو نہیں سکتا کہ راہول ڈریوڈ جیسے محنتی کوچ نے ایک ایک پاکستانی بیٹرزکو آؤٹ کرنے کا پلان نہ بنایا ہو اور جب مدِمقابل بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے مستند کھلاڑی ہوں تو پھر پلان صرف ایک ہی طرح کے نہیں ہوتے۔ ٹورنامنٹ میں بابر اعظم کا بیٹ خاموش ہے لیکن پاکستان ٹیم جیت رہی ہے۔
بابر اعظم اگر بڑے میچوں میں چل جائیں تو پھر پاکستان کو ٹرافی جیتنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم کے بعد شاہ نواز ڈاھانی بھی ان فٹ ہوگئے ہیں۔ محمد رضوان مسلسل اچھی کارکردگی کے باوجود فٹنس مسائل سے دوچار ہیں لیکن پاکستان ٹیم جیت رہی ہے اور شائقین کرکٹ کے لبوں پر مسکرا ہٹ لوٹا رہی ہے بھارت میں تو ہار پرصف ماتم بچھی ہوئی ہے آرشدیپ سنگھ ہوا میں معلق گیند کی جانب دیکھ رہے ہیں لیکن اپنی جگہ سے ہل نہیں رہے اور انتہائی پرسکون نظر آ رہے ہیں۔ پاکستان کو اس موقع پر جیت کے لیے 31 رنز درکار ہیں اور دو بہترین پاور ہٹرز آصف علی اور خوشدل شاہ کریز پر موجود ہیں۔
یہ نوجوان لیگ اسپنر روی بشنوڈئی کی گیند پر آصف علی کا ٹاپ ایج تھا جو عموماً شارٹ تھرڈ مین پر ایک انتہائی عام سا کیچ سمجھا جاتا ہے۔لیکن نہ جانے کیا وجہ تھی کہ آرشدیپ سنگھ اس آسان سے کیچ، اور آصف علی کی وکٹ کی اہمیت کو سمجھ نہ پائے اور گیند ان کے ہاتھوں سے چھوٹ گئی۔اب انڈین سوشل میڈیا پر سب کی تنقید کا محور اس وقت آرشدیپ سنگھ ہیں اور ان پر خاصی ذاتی نوعیت کی تنقید کی جا رہی ہے۔ خود فریبی میں مبتلا بھارتیوں سے پاکستان کی فتح ہضم نہیں ہورہی ہے۔
تاہم یہی نشتر بھارتی کی بیٹنگ اننگز کے آخری اوور کے بعد فخر زمان پر برس رہے تھے جنھوں نے میچ کی آخری دو گیندوں پر دو مس فیلڈز کے باعث دو چوکے لگوا دئیے تھے پاکستان کی جیت میں فخر زمان کی خراب فیلڈنگ کو شائقین بھول گئے۔ سپر فور مرحلے میں پاکستان نے بھارت کو اعصاب شکن مقابلے کے بعد پانچ وکٹوں شکست دے دی ۔ محمد نواز اور رضوان کی عمدہ شراکت اور خوشدل اور آصف کی جارحانہ بیٹنگ کے باعث 182 رنز کا ہدف میچ کے آخری اوور میں پورا کیا۔
پاکستانی آلراؤنڈر محمد نواز کو پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔نواز کی کارکردگی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا جب وہ بولنگ کے لئے انہوں نے وکٹ لی اور رنز کی رفتار کو روکا پھر بیٹنگ میں انہوں نے اپنی پاور ہٹنگ سے بازی پلٹ دی۔ محمد رضوان اور محمد نواز جب چوکے چھکے ماررہے تھے اس وقت روھت شرما کے چہرے کی ہوائیاں اڑی ہوئیں تھیں انہیں علم تھا کہ اب ہمیں میچ جیتنا آسان نہیں ہوگالان اے کی ممکنہ ناکامی کی صورت میں پلان بی اور سی، ڈی تک پہلے سے تیار کردہ ہوتے ہیں مگر جب تھنک ٹینک بابر اعظم، محمد رضوان اور آصف علی جیسے بڑے ناموں کے خلاف چالیں طے کرنے میں مصروف ہو تو محمد نواز جیسے نام سے صرفِ نظر ہو جانا معمولی بات ہے۔
انھوں نے ایک انتہائی اہم موقع پر آ کر پاکستان کی بیٹنگ کو نہ صرف سہارا دیا بلکہ جارحانہ انداز بھی اپنائے رکھا جس سے پاکستان کو درکار رن ریٹ کم رکھا۔ محمد نواز نے کہا کہ انہیں بیٹنگ میں پروموشن اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ بھارت کے لیگ ا سپنرز بولنگ کر رہے تھے اور اس کے علاوہ لیفٹ ہینڈ، رائٹ ہینڈ کمبینیشن بھی بنائے رکھیں تاکہ چھوٹی باؤنڈری کا استعمال کر سکیں۔
محمد نواز نے اس دوران میچ میں سوریا کمار یادو کی اہم وکٹ بھی حاصل کی۔ ا نہوں نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں چیزوں کو سادہ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں، جس کا فائدہ آج ہوا۔ اس کے علاوہ نواز نے تین کیچ لئےتھے جس میں پانڈیا کا بہترین کیچ بھی شامل تھا۔ محمد رضوان نے 71 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر پاکستان کو فتح دلوائی۔ بھارتی سابق کپتان ویرات کوہلی نے لگاتار دوسری نصف سنچری بنائی ہے، ان کے علاوہ انڈین اوپنرز نے خاصی جارحانہ بیٹنگ کی۔ پاکستانی اسپنرز محمد نواز اور شاداب خان نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر تین وکٹیں حاصل کیں اور بھارتی بیٹرزکو باندھے رکھا۔
بھارت کو آصف علی کا کیچ ڈراپ کرنا مہنگا پڑا۔ آرشدیپ سنگھ نے روی بشنوئی کی بولنگ پر آصف علی کا آسان کیچ ڈراپ کر دیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس اوور میں صرف آٹھ رنز بنائے گئے، جس کے بعد پاکستان کو جیت کے لیے 12 گیندوں پر 26 رنز درکار تھے۔ افتخار احمد نے ایک گیند کھیل کر میچ ختم کردیا پورے ملک میں جیت کا جشن شروع ہوگیا۔ سنڈے سپر سنڈے بن گیا۔ بھارت نے پہلے میچ میں پاکستان کو دو گیند پہلے ہرایا تھا لیکن دوسرے میچ میں شارجہ میں پاکستانی ٹیم نے ہانگ کانگ کی کمزور ٹیم پر ایسا حملہ کیا کہ لگ رہا تھا کہ اس ٹیم عزائم کچھ اور ہی ہیں۔
ہانگ کانگ کی ٹیم نے بھارت سے 40 رنز کی شکست کے باوجود حوصلہ مندی دکھائی تھی لیکن پاکستانی ٹیم نے ہانگ کانگ کو اپنے اوپر حاوی ہونے کا موقع دیے بغیر 155 رنز سے کامیابی حاصل کر کے سپر فور میں قدم رکھا۔انگ کانگ کی ٹیم 194 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف 38 رنز بنا سکی جو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں اس کا سب سے کم سکور ہے۔ اس سے قبل اس کا سب سے کم سکور 69 رنز تھا جو اس نے 2014 میں نیپال کے خلاف بنایا تھا۔اس سے قبل بھارت اور افغانستان کی ٹیمیں بڑے اعتماد سے سپر فور میں رسائی حاصل کر چکی تھیں۔ سپر فور میں سری لنکا نے افغانستان کو شکست دے کر ایک اور حیران کن نتیجہ دیا جبکہ افغان ٹیم کی۔
مسلسل اچھی کارکردگی کی وجہ سے بنگلہ دیش کی ٹیم پہلے راونڈ سے آگے نہ بڑھ سکی اور وطن پہنچتے ہی مشفق الرحیم کو بھی ٹی ٹوئینٹی سے ریٹائر منٹ لینے پر مجبور کردیا گیا انہیں بتا دیا کہ وہ مستقبل کا پلان کا حصہ نہیں ہیں۔ہانگ کانگ کے خلاف تیز سکورنگ کے لیے بھیجے گئے خوشدل شاہ نے ماحول کو گرما دیا۔ انھوں نے صرف 15 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 35 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔ اس اننگز میں پانچ چھکے شامل تھے جن میں چار چھکے انھوں نے اننگز کے آخری اوور میں اعزاز خان کی گیندوں پر لگائے۔محمد رضوان نے 78 رنز ناٹ آؤٹ کی ذمہ دارانہ اننگز کھیلی جس میں چھ چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔
ان دونوں نے تیسری وکٹ کی شراکت میں 64 رنز کا اضافہ کیا جس نے پاکستان کا سکور مقررہ بیس اوورز میں دو وکٹوں پر 193 رنز تک پہنچا دیا۔پاکستان نے آخری دس اوورز میں 129 رنز کا اضافہ کیا جن میں سے77 رنز آخری پانچ اوورز میں بنے تھے۔ شاداب خان صرف آٹھ رنز کے عوض چار وکٹیں لے کر نواز سے بازی لے گئے جنھوں نے پانچ رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ایشیا کپ میں ہانگ کانگ اور بھارت کے خلاف دو بڑی فتوحات کے بعد پاکستان اب ٹائیٹل فیورٹ بن گیا ہے۔ ممکنہ طور پر اتوار کو دونوں ٹیموں کے درمیان ایک اور میچ ہوگا۔ لیکن اس سے قبل پاکستان اور بھارت نے سری لنکا اور افغانستان سے میچ کھیلنا ہیں۔ ایشیا کپ کوئی بھی جیتے پاکستانی ٹیم نے شائقین کے دل خوش کردیئے ہیں اور بابر اعظم کی فارم میں واپسی پاکستان کو ٹورنامنٹ جتوانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ شاباش ٹیم پاکستان !یہی جذبہ اور کارکردگی پاکستان کو ٹورنامنٹ جتواسکتی ہے۔