لندن (سعید نیازی/ شہزاد علی) ملکہ برطانیہ کی طرف سے حکومت بنانے کی دعوت ملنے کے بعد لز ٹرس برطانیہ کی وزیراعظم بن گئیں۔ وہ منگل کو لندن سے طیارے کے ذریعے اسکاٹ لینڈ پہنچیں جہاں بالمورل کاسل میں انہوں نے ملکہ سے ملاقات کی۔ اس سے قبل بورس جانسن نے ملکہ سے ملاقات کرکے انہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔ دونوں رہنمائوں نے سیکورٹی وجوہ کے سبب علیحدہ طیاروں سے اسکاٹ لینڈ کا سفر اختیار کیا تھا۔ اس پروٹوکول کا اطلاق رائل فیملی کے حوالے سے بھی کیا جاتا ہے۔ ملکہ نے اپنی بادشاہت کے75سالہ دور میں لز ٹرس کے15ویں وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا، جبکہ پہلے وزیراعظم ونسٹن چرچل تھے۔ قبل ازیں اسکاٹ لینڈ سے واپس پہنچنے پر لز ٹرس کا ڈائوننگ اسٹریٹ کے عملہ نے استقبال کیا اور انہیں سیکورٹی اینڈ انٹیلی جنس پر بریفنگ دی گئی اور نیو کلیئر کوڈز بھی ان کے حوالے کیے گئے۔ لز ٹرس نے ایٹمی میزائلوں سے لیس سب میرینز کے کمانڈوز کو خطوط بھی لکھے جن میں انہیں ہدایات دی گئی تھیں کہ اگر ایٹمی حملہ کی صورت میں حکومت کا صفایا ہوجائے تو انہیں کیا کرنا ہے۔ ہوم سیکورٹی پریتی پیٹل کے بعد کلچرل سیکریٹری ناڈین ڈورس نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، گوکہ لز ٹرس نے ناڈین ڈورس کو اس عہدے پر کام جاری رکھنے کو کہا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ بیک بینچ پر بیٹھیں گی لیکن جس طرح بورس جانسن کو ان کی حمایت حاصل تھی اسی طرح لز ٹرس کو بھی حاصل رہے گی۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ڈورس کو کیبنٹ میں رہنے کے لیے کہا گیا تھا لیکن وہ دوبارہ کتابیں لکھنا شروع کرنا چاہتی ہیں۔ محترمہ پٹیل نے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم بورس جانسن کو لکھے گئے خط میں اپنے فیصلے کا اعلان کیا جس میں کہا گیا کہ وہ محترمہ ٹرس کو بیک بینچز سے اپنی حمایت دیں گی۔ بھارت اوریجن پریتی پٹیل نے کہا کہ ہوم سکریٹری بننا ان کی زندگی کا اعزاز تھا۔ لز ٹرس سے توقع کی جا رہی تھی کہ جب وہ اپنی نئی وزارتی ٹیم کا اعلان کرنا شروع کریں گی وہ پریتی پٹیل کو عہدے سے ہٹا دیں گی لیکن محترمہ پٹیل جو 2019 میں ہوم سکریٹری کے عہدہ پر فائز کی گئی تھیں کا اصرار ہے کہ کابینہ سے علیحدگی کا انہوں نے اپنی مرضی سے فیصلہ کیا ہے۔ محترمہ ڈورس، جو مسٹر جانسن کی مضبوط اتحادی رہی ہیں، 2021 سے محکمہ ثقافت کی قیادت کرنے کے بعد سبکدوش ہو رہی ہیں۔ اس کردار میں، اس نے متنازع آن لائن سیفٹی بل کی حمایت کی جس کا مقصد اس بارے میں قوانین متعارف کرانا ہے کہ فیس بک اور ٹویٹر جیسے پلیٹ فارمز کو نقصان دہ مواد سے کیسے نمٹنا چاہیے۔