• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ ایک شخص پر قرضہ ہے، اس نے حقیقی ضرورت کے لیے قرضہ لیا تھا اور واپس ادا کرنے کی نیت سے لیا تھا، مگر اب اس کے وسائل نہیں ہیں۔اخراجات بھی کم کیے ہیں اور جو چیزیں ناگزیر نہیں ہیں، وہ فروخت بھی کردی ہیں، مگر قرضہ اب بھی باقی ہے۔ اب اس کے لیے کیا حکم ہے۔ اگر اس دوران اس کی وفات ہوجائے تو کیا وہ گناہ گار ہوگا؟

جواب:۔ واپس دینے کی نیت سے قرضہ لیاجائے تو اللہ پاک ادائیگی کے اسباب پیدا فرما دیتے ہیں، اس لیے اللہ پاک کی رحمت سے وہ مایوس نہ ہو۔ ایسا شخص ادائیگی کی کوشش کرتا رہے اور قرضے کی ادائیگی کے لیے وصیت بھی تحریر کردے کہ اگر میں اپنی زندگی میں قرضہ ادا نہ کرسکا تو میری میراث کی تقسیم سے پہلے میرا قرضہ ادا کیا جائے۔ اس طرح اگر ترکہ میں گنجائش ہوئی تو لوگ اپنا قرضہ وصول کرلیں گے اور اگر گنجائش نہ ہوئی تو مذکورہ شخص قرضہ رہ جانے سے گناہ گار نہیں ہوگا۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masail@janggroup.com.pk