لندن/لوٹن (نمائندہ جنگ) ہاؤس آف لارڈز میں بھارت کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے موضوع پر خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لارڈ قربان حسین نے کہا کہ ہندوستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ برطانیہ کے تجارتی روابط کو انسانی حقوق سے جوڑا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور جینوسائیڈ واچ جیسی معروف بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی نظروں سے انسانی حقوق پر ہندوستان کے ریکارڈ کو دیکھیں تو ہندوستان کو دنیا کے بدترین انسانی حقوق کے مجرموں میں سے ایک کے طور پر دیکھا جاتا ہے، انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی 2022کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق، بھارتی حکومت نے خطے کی حیثیت میں تبدیلی کے بعد سے تین سال میں جموں و کشمیر میں لوگوں کے حقوق کو دبانے کے لیے جبر و تشدد میں اضافہ کر دیا ہے، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بڑے پیمانے پر سول سوسائٹی، صحافیوں، وکلاء اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو بالخصوص عدالتوں اور انسانی حقوق کے اداروں کے ذریعے اپیلوں یا انصاف تک رسائی کے دوران مسلسل پوچھ گچھ، من مانی سفری پابندیوں، گھر کے اندر نظر بندیوں اور جابرانہ میڈیا پالیسیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے. ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے کہ جموں اور کشمیر میں سول سوسائٹی اور میڈیا کو ہندوستانی حکومت کی طرف سے ایک شیطانی کریک ڈاؤن کا نشانہ بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت سخت قوانین، پالیسیوں اور غیر قانونی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے اختلاف رائے کو دبانے کے لیے اقدامات کررہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی 2022کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی حکام نے 2021میں سیاسی طور پر متحرک رہنماؤں، کارکنوں، صحافیوں اور حکومت کے دیگر ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز کر دیا اختلاف رائے رکھنے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سخت قانون، ٹیکس چھاپوں، غیر ملکی فنڈنگ کے ضوابط، اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کے ذریعے کارروائیوں کو تیز تر کیا گیا ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیر قیادت ہندو قوم پرست حکومت کے تحت مذہبی اقلیتوں کے خلاف حملے کیے گئے۔ بی جے پی کے حامی ہجوم کے حملوں میں ملوث رہے یا تشدد کی دھمکیاں دیں جب کہ کئی ریاستوں نے اقلیتی برادریوں، خاص طور پر عیسائیوں، مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کو نشانہ بنانے کے لیے قوانین اور پالیسیاں اختیار کیں۔ جینو سائیڈ کی 2022 کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں خبردار کیا گیاہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ جینوسائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ ہندوستانی ریاست آسام اور ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں نسل کشی کے عمل کے ابتدائی آثار ہیں، ہم خبردار کر رہے ہیں کہ ہندوستان میں نسل کشی بہت بری طرح سے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ان آزاد رپورٹوں کی روشنی میں وزیر اس کمیٹی کو کیسے یقین دلائیں گے کہ ہندوستان کے ساتھ برطانیہ کا تجارتی معاہدہ ہماری خارجہ پالیسی اور بین الاقوامی اصولوں اور معیارات پر پورا اترے گا، اگر ہندوستان اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو جاری رکھتا ہے اور ان اصولوں اور معیارات کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کرتا ہے تو ہماری حکومت کیا کرنے کے لیے تیار ہوگی۔