• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توانائی بحران، نئی وزیراعظم کی ملٹی بلین پاؤنڈ منصوبہ پیش کرنے کی تیاری

راچڈیل (ہارون مرزا) لز ٹرس مبینہ طور پر بلوں کو منجمد کر کے توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ملٹی بلین پاؤنڈ کا منصوبہ پیش کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ نئے وزیر اعظم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بلوں کو منجمد کرنے کا منصوبہ ٹھوس بنیادوں پر بنا رہی ہیں ممکنہ طور پر اس کی لاگت تقریباً 100بلین پاؤنڈ ہو سکتی ہے، وزیراعظم لز ٹرس وزیراعظم کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد ڈائوننگ اسٹریٹ میں قوم سے خطاب کریں گی، نومنتخب وزیراعظم سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ وزراء کی ایک نئی ٹیم کو اکٹھا کرنا شروع کر دیں گی، اطلاعات کے مطابق اہم اتحادیوں اور حامیوں کو پہلے سے ہی کچھ سینئر ترین کرداروں کے لئے قلمبند کیا گیا ہے بشمول بزنس سیکرٹری کواسی کوارٹینگ جن سے بڑے پیمانے پر توقع کی جاتی ہے کہ انہیں چانسلر کا اہم کردار دیا جائے گا ،نئے وزیر اعظم کی پہلی بڑی پالیسی ترجیح توانائی کے بلوں کے ساتھ جدوجہد کرنیوالے گھرانوں کے لیے امداد کا ایک پیکیج ہے جو اگلے ماہ توانائی کی قیمت کی حد ممکنہ طور پر 3ہزار549پائونڈز تک یا اس سے بھی بڑھ جائے گی۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ زیر غور اقدامات میں 2024میں اگلے عام انتخابات تک بلوں کو منجمد کرنے کی اسکیم بھی تھی، گھرانوں کے لیے امدادی پیکیج میں امکان ہے کہ توانائی کے بل 25سو پائونڈ کے قریب منجمد ہو سکتے ہیں جو کہ موجودہ حد سے صرف5سو پائونڈ زیادہ ہے لیکن اکتوبر میں متوقع قیمت سے تقریبا ایک ہزار پائونڈ سے بھی کم ہے، ایک حکومتی ذریعہ نے تصدیق کی جس میں تجویز کیا گیا تھا کہ پالیسی کی لاگت تقریباً 90 بلین پاؤنڈ ہے، مستقبل کے توانائی کے بلوں پر ڈالے جانے کے بجائے عام ٹیکس سے باہر آئے گی، یہ منصوبہ موجودہ1971پائونڈ توانائی کی قیمت کی حد کے علاوہ بورس جانسن کی حکومت کے تحت اعلان کردہ4سو پائونڈ یونیورسل ہینڈ آؤٹ پر مبنی ہے، حکومت گھریلو اور کاروباری صارفین کو فائدہ پہنچانے والی تھوک توانائی کی منڈیوں میں مداخلت کا منصوبہ بنا رہی ہے، یہ سوچا جاتا ہے کہ حکومت اس موسم سرما اور اگلے تقریباً 18ماہ تک گھریلو بلوں کو ان کی موجودہ سطح پر منجمد کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، انرجی کمپنیاں مارکیٹ میں تھوک قیمت اور صارفین سے وصول کی جانے والی مقررہ قیمت کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے حکومتی ضمانت یافتہ قرض لیں گی، ان قرضوں کی ادائیگی اگلے10سے 20سال میں صارفین کے بلوں میں سپلیمنٹس کے ذریعے کی جائے گی۔کاروبار میں مدد کرنے کے لیے درست طریقہ کار زیادہ پیچیدہ ہو سکتا ہے اور توانائی کمپنیوں کو کس طرح معاوضہ دیا جائے گایہ واضح نہیں ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی ریسرچ (آئی پی پی آر) تھنک ٹینک نے کہا کہ قیمت کی حد کو اس کی موجودہ سطح پر رکھنے سے افراط زر میں 3.9 فیصد پوائنٹس کی کمی ہوگی، اس وقت افراط زر 10.1 فیصد ہے، توانائی کے بل اس کا ایک بڑا حصہ ہیں، آئی پی پی آر نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی پہلے ہی برطانیہ بھر کے گھرانوں کو فوری طور پر نقصان پہنچا رہی ہے، برطانیہ کی نصف آبادی نے خوراک کم کر دی ہے۔ ٹریژری کے چیف سیکرٹری سائمن کلارک جو وزیراعظم لز ٹرس کے قریبی ساتھی ہیں، نے توقع ظاہر کی ہے کہ مذکورہ اعلان جلد سامنے آئے گا، حکومت کا خاندانوں اور کاروباروں کو جلد و یقینی مدد فراہم کرنے کا عزم واضح ہے۔

یورپ سے سے مزید