اسلام آ باد (نمائندہ جنگ، اے پی پی) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقے صحبت پورمیں امدادی کاموں کو مزید تیزکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب پرسیاست نہیں کرینگے، جس قدر ممکن ہے متاثرین کی مدد کرینگے.
متاثرہ علاقوں سے پانی نکالنے کا کام زیادہ تیزی سے کیا جائے، متاثرہ علاقوں میں پینے کا پانی فوری پہنچائینگے ، حکومتی مشینری پوری طرح فعال ہے، یہ سیلاب ایک امتحان ہے ، اس پر صبرسے کام لینا ہوگا،متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، سڑکوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے.
وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 22 لاکھ گھریلو اور ساڑھے 3 لاکھ کمرشل صارفین کے بجلی کے اگست اور ستمبر کے بل معاف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر ہر آنکھ اشکبار ہے، پوری قوم ملکر اسکا مقابلہ کررہی ہے، انسانی حد تک جس قدر ممکن ہے متاثرین کی مدد کرینگے،کوئی شک نہیں مہنگائی عروج پر ہے، حکومت سنبھالی تو ملک معاشی تباہی کے دہانے پر تھا، اتحادی حکومت نے ڈیفالٹ سے بچا لیا.
سابق حکومت نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی، آئی ایم ایف نے ہمیں ناک سے لکیریں نکلوا دیں، کسی دوست ملک جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں مانگنے آئے ہو، سردیوں کیلئے گیس کا بندوبست کرنے میں لگا ہوں،جب گیس سستی تھی تو ہم سوتے رہے، اب مہنگی ترین اور مل ہی نہیں رہی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے صحبت پور کے دورہ کےدوران متاثرین اور میڈیا سے گفتگو اور وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر اعظم کو دی جانے والی بریفنگ میں انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، متاثرین کی امداد اور تباہ شدہ انفرااسٹرکچرکی بحالی کیلئے جاری کاوشو ں سے آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ صحبت پوربلوچستان میں سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے یہاں نقصانات کا مشترکہ سروے جلد مکمل کرلیا جائیگا، متاثرہ خاندانوں کو25ہزار روپے فی خاندان بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کے تحت فراہم کئے جارہے ہیں، ابتک ایک لاکھ66ہزار خاندانوں کویہ رقم دی جاچکی ہے، متاثرین کو دو لاکھ50ہزار مچھر دانیاں فراہم کی گئی ہیں جبکہ ڈھائی لاکھ مزید فراہم کرینگے، اسکے علاوہ خیموں کی فراہمی کا کام بھی جاری ہے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر متاثرین کی بحالی کیلئے امدادی کاموں کو تیزکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وفاق سے اگرمزید فنڈز چاہئیں تو آگاہ کریں، سیلابی پانی کے حوالے سے اس سے بڑی آفت ماضی میں نہیں دیکھی، اس پر صبرسے کام لینا ہوگا .
حکومتی مشینری پوری طرح فعال ہے ، صحبت پور سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، پینے کے پانی کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ فوری طور پر ہیلی کاپٹرکے ذریعہ پانی کی بوتلیں مہیا کی جائیں گی۔
انہوں نے حکام کو ہدایت کی کہ پینے کے پانی کی عدم فراہمی کی شکایت نہیں آنی چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ مزید خیموں کا آرڈر دیا گیا ہے یہ خیمے بلوچستان سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دیئے جائینگے
متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل رہے ہیں ان کو کنٹرول کرنا ضروری ہے ۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 22 لاکھ گھریلو اور ساڑھے 3 لاکھ کمرشل صارفین کے بجلی کے ماہ اگست اورستمبرکے بل معاف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 300 یونٹ تک بجلی کے دو کروڑ10 لاکھ صارفین کو ستمبرمیں بھی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی چھوٹ دینگے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے صوبہ سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ، وفاقی حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کےلئے 70 ارب روپے نقد رقوم کی صورت میں تقسیم کئے جارہے ہیں، اب تک 24 ارب روپے تقسیم ہوچکے ہیں، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے فی گھرانہ تقسیم کئے جارہے ہیں، کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ اوربجلی کا نظام درہم برہم ہونے سے اس رقم کی تقسیم میں تعطل ہے وہ بھی جلد دور کرینگے۔
انہو ں نے کہا کہ متاثرہ علاقوں کے ہونہار بچوں کا تعلیمی حرج نہیں ہونے دینگے ۔ وزیراعظم کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی بحالی کا مرحلہ بھی آنا ہے، فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کیلئے صوبوں سے ملکر حکمت عملی بنائینگے۔