• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آڈیو لیک سنگین معاملہ، تحقیقات ہونی چاہئے، تجزیہ کار

کراچی (جنگ نیوز)پاکستان میں معروف تجزیہ کاروں کا کہناہے کہ پاکستان کی سائبر سکیورٹی کے معاملات انتہائی خراب ہیں‘حساس معلومات کس طرح آؤٹ ہوجاتی ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہئے‘ باتیں ٹیپ ہونا کوبہت سنگین معاملہ ہے‘ .

وزیر اعظم ہاؤس کی سکیورٹی جن اداروں یا لوگوں کی ذمہ داری ہے ان کا احتساب ہونا چاہئے‘مریم نواز وزیراعظم سے گفتگو میں کہتی ہیں پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں عوام میں ان کا موقف کچھ اور ہے ‘آڈیو لیک میں مریم نواز کی منافقت بھی عیاں ہوگئی

 ان خیالات کا اظہار ارشاد بھٹی ‘حفیظ اللہ نیازی ‘سہیل وڑائچ اور ریماعمر نے جیونیوزکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ ‘‘میں اظہارخیال کرتے ہوئے کیا ۔ میزبان سارہ الیاس کے پہلے سوال وزیراعظم اور وفاقی وزراء کی خفیہ ریکارڈنگز منظر عام پر، آڈیو سے ہماری بہتر گورننس اور فری اینڈ فیئر کام کرنے کا تاثر سامنے آیا ہے، کیا وزیرداخلہ کا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ سابق وزیراعظم کا گھر اور موجودہ وزیراعظم کا ٹیلیفون اور پرائم منسٹر ہاؤس بھی محفوظ نہیں ہے.

 آڈیو لیک میں مریم نواز کی منافقت بھی عیاں ہوگئی ، مریم آڈیو میں وزیراعظم سے کہتی ہیں ہمیں پٹرول کی قیمتیں بڑھانا ہوں گی ‘بیان میں کہتی ہیں پٹرول کی قیمتیں بڑھنے پر مجھے اور نواز شریف کو نیند نہیں آتی، مریم نواز کی اپنے داماد کیلئے سفارشیں دیکھیں اسے طاقت اور دولت بذریعہ سیاست حاصل کرنا کہتے ہیں.

 مفتاح اسماعیل کے بارے میں ریمارکس دیتے ہوئے مریم نواز بھول گئیں کہ اسی مفتاح اسماعیل سے مشکل فیصلے کرواکے ن لیگ نے انہیں قربانی کا بکرا بنایا‘وزیراعظم کی لیک آڈیو کی مذمت کرنی ہے تو پہلے سامنے آنے والی آڈیو لیکس کی بھی مذمت کی جائے۔

حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والی باتیں ٹیپ ہونا کوبہت سنگین بات ہے‘ممکن ہے یہ ریکارڈنگ صرف موجودہ وزیراعظم کے دور کی ہو، عمران خان اور اس سے پچھلے دور کی ریکارڈنگ بھی ہوسکتی ہے۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ پاکستان کی سائبر سکیورٹی کے معاملات انتہائی خراب ہیں، کارگل کے دوران جنرل پرویز مشرف کی جنرل عزیز کے ساتھ گفتگو بھی لیک ہوگئی تھی‘پاکستان کی حساس معلومات کس طرح آؤٹ ہوجاتی ہیں اور اس کا تدارک کیوں نہیں کیا جاتا، وزیراعظم کی آڈیو لیک میں جو گفتگو ہوئی ایسی گفتگو ہر وزیراعظم کے ساتھ اس کے ملنے والے کرتے ہیں، وزیراعظم نے آڈیو لیک میں کوئی ایسا ناجائز مطالبہ نہیں مانا جس سے کوئی اسکینڈل بنتا ہو.

مریم نواز وزیراعظم سے گفتگو میں کہتی ہیں پٹرول کی قیمتیں بڑھائیں عوام میں ان کا موقف کچھ اور ہے یہ چھوٹا سا تضاد ہے ۔ ریما عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کی گفتگو ٹیپ اور لیک ہونا سکیورٹی بریچ کا معاملہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، وزیراعظم ہاؤس کی سکیورٹی جن اداروں یا لوگوں کی ذمہ داری ہے ان کا احتساب ہونا چاہئے.

 وزیراعظم ہاؤس میں ٹیپنگ ہونا ریاستی سکیورٹی کا معاملہ ہے اس پر تمام سیاسی جماعتوں کو فکرمند ہونا چاہئے، مریم نواز کی آڈیو میں کوئی غیرقانونی چیز نہیں ہے، وزیراعظم ہاؤس ہو یا کسی اور جگہ آڈیو ٹیپ اور لیک کرنا غیرقانونی عمل ہے اس پر احتساب کیا جانا چاہئے، مفتاح اسماعیل کا اسد عمر سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا ۔

اہم خبریں سے مزید