• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احمد حاطب صدیقی

کتنی محبتوں سے پہلا سبق پڑھایا

میں کچھ نہ جانتا تھا سب کچھ مجھے سکھایا

ان پڑھ تھا اور جاہل قابل مجھے بنایا

دنیائے علم و دانش کا راستہ دکھایا

اے دوستو ملیں تو بس اک پیام کہنا

استاد محترم کو میرا سلام کہنا

مجھ کو خبر نہیں تھی آیا ہوں میں کہاں سے

ماں باپ اس زمیں پر لائے تھے آسماں سے

پہنچا دیا فلک تک استاد نے یہاں سے

واقف نہ تھا ذرا بھی اتنے بڑے جہاں سے

مجھ کو دلایا کتنا اچھا مقام کہنا

استاد محترم کو میرا سلام کہنا

جینے کا فن سکھایا مرنے کا بانکپن بھی

عزت کے گر بتائے رسوائی کے چلن بھی

کانٹے بھی راہ میں ہیں پھولوں کی انجمن بھی

تم فخر قوم بننا اور نازش وطن بھی

ہے یاد مجھ کو ان کا ایک اک کلام کہنا

استاد محترم کو میرا سلام کہنا

جو علم کا علم ہے استاد کی عطا ہے

ہاتھوں میں جو قلم ہے استاد کی عطا ہے

جو فکر تازہ دم ہے استاد کی عطا ہے

جو کچھ کیا رقم ہے استاد کی عطا ہے

ان کی عطا سے چمکا حاطبؔ کا نام کہنا

استاد محترم کو میرا سلام کہنا