• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوادر میں اربوں روپے کے منصوبوں کی تحقیقات کرائی جائے،نیشنل پارٹی

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)نیشنل پارٹی وحدت بلوچستان کے فشریز سیکرٹری آدم قادر بخش نے کہا ہے کہ ہر دور میں گوادر ، گڈانی ، پسنی سمیت دیگر علاقوں کے مکینوں کو ترقیاتی منصوبوں، روزگار کی فراہمی اور فشریز کی بہتری کے حوالے سے نظر انداز کرکے منظور نظر لوگوں کو نوازا جاتا رہا ہے گزشتہ کئی سالوں سے شروع ہونے والے منصوبوں کی لاگت لاکھوں سے بڑھ کر کروڑوں اور کروڑوں سے بڑھ کر اربوں میں پہنچ چکی ہے منصو بے تا حال مکمل نہیں ہوئے ان کی نیب سے تحقیقات کراکر حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں ،یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے1971میں ایک آرڈینس کے تحت بلوچستان کی سمندری حدود کے بارہ ناٹیکل میل میں گجہ نیٹ ، وائرنیٹ سمیت دیگر مہلک جالوں کے استعمال کو ممنوعہ قراردیا مگر ان جالوں کے استعمال سے سینکڑوں قسم کی مچھلیاں نایاب ہوچکی ہیں جبکہ ہمارے سمندر سے ماہانہ دو ارب روپے کی مچھلیاں ٹرالر مافیا کی نذر ہوجاتی ہیں، محکمہ فشریز بلوچستان کے بعض حکام کی ملی بھگت سے سندھ کے ٹرالرز بلوچستان کی سمندری حدود میں آکر غیرقانونی جالوں کا استعمال کرکے قیمتی مچھلیوں کاشکار کرتے ہیں اس پر ایم پی اے گوادر کی خاموشی معنی خیز ہے حکومت گوادر پورٹ میں فش صنعتی زون قائم کرے تاکہ ماہی ماہی گیری کی صنعت ترقی کرے گوادر کے علاقے پدی زر میں ماہی گیروں کے لیے فش لینڈنگ ہاربر تعمیر کیا جائے انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے محکمہ فشریز کو فورس ڈیکلیر کیا ہے لیکن یہ صرف نام کی فورس ہے حکومت بلوچستان فشریز میرین کو جدید اسلحہ جدید بوٹس اور جدید آلات سے لیس اور اختیارات دے تاکہ بروقت غیرقانونی شکار کو روکا جاسکےضلع گوادر اور لسبیلہ کی ماہی گیر بستیوں کے لوگ بنیادی سہولتوں سے محروم ہیںضلع گوادر میں تین ڈیمز پانی سے بھرے ہوے ہیں لیکن جیونی ، پشکان ، گنز میں چالیس دن بعد ایک گھنٹہ پانی سپلائی کی جاتی ہےضلع گوادر کے ماہی گیروں کے لیے اٹالین حکومت نےکنڈیلک ، ماکولہ ، کلمت ، کوڈیج ، سردشت ، کنڈاسول کے لیے آر او پلانٹ لگانے کے لئے فنڈز مہیا کیے لیکن تمام آر او پلانٹ ناکارہ پڑے ہیں ضلع گوادر میں پنتالیس پرائمری اسکول بند ہیں دیہی علاقوں کے بی ایچ یوز بند ہیں گوادر سول اسپتال میں سرنجز تک نہیں ، پسنی ، اورماڑہ ، جیونی ، پشکان ، گنز ، کلگ ، کلانچ ، کلمت ، نلنیٹ ، کپر ، چربندن ، پانوان ، سربندن ، ڈام کنڈملیر ، سونمیانی گڈانی ، وندر کے اسپتالوں میں ڈاکٹر ہیں نہ ہی ادویات ہیں گڈانی فش لینڈنگ ہاربر ماہی گیروں کےلیے 2004میں تعمیر کیا گیا وہاںماہی گیر اپنی کشتیاں کھڑی نہیں کرسکتے بلکہ فٹ کھیلنے کے لیےبہترین گراونڈ ہےعمانی گرانٹ اسپتال پسنی کی اسامیاں میرٹ پر حقداروں کی بجائے من پسند لوگوں میں تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہیں میرٹ پر بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دیا جائے ۔
کوئٹہ سے مزید