روشنیوں کےشہر، کراچی میں لاقانونیت اپنےعُروج پر ،قتل عام ، ہر طرف دہشت گردی، لُوٹ مار کا بازار گرم ہے اور ڈاکوراج بدستور چڑھ کر بول رہا ہے۔ کراچی پولیس کے شہر بھر میں اسنیپ چیکنگ کے دعوؤں کے باوجود نتیجہ صفر ہے۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں برس مزاحمت کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے بے قصور 60 سے زائد شہری جاں بحق او سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں ۔ شہریوں نے پولیس کی کارکردگی سے مایوس ہو کر مجبورا ڈاکوؤں کے خاتمے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز کی بیخ کنی کے لیے کراچی پولیس چیف کی جانب سے بنائی گئی شاہین فورس سمیت پولیس کے یونٹس ڈاکوؤں پر قابو پانے میں یکسر ناکام نظر آتے ہیں۔ شاہین فورس کے بننے کےبعد تو ڈاکوؤں نے مزید تیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ،کُھلے عام اور ناکے لگا کر جدید اسلحے اور کلاشنکوف کے زور پرلُوٹ مار کی وارداتوں میں بلا خوف و خطرمصروف ہیں۔ شاہ لطیف ٹاون کے سیکٹر اے22 سیکٹر 30A میں3موٹر سائیکل سوار 6 مسلح ملزمان نے جدید اسلحے اور کلاشنکوف کی نوک پر5سے زیادہ دُکانوں میں لُوٹ مار کی، بعدازاں ناکہ لگاکرشہریوں کو برباد کرکے بآسانی فرار ہو گئے،واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پرآگئی ہے ،جس میں ڈاکوؤں کی دیدہ دلیری کو واضح دیکھاجا سکتا ہے ، مسلح واردات نے علاقہ مکینوں کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔
جرائم پیشہ افراد سے عوام تو کُجا، اب تو قانون نافذ کر نے والے ادارے کے اہل کار بھی محفوظ نہیں ہیں، ملیرکے علاقے کوہی گوٹھ منزل پمپ ندی کے قریب گشت پر معموررینجرز اہل کاروں پر جرائم پیشہ افراد نے فائرنگ کردی، جس کےنتیجے میں رینجرزکے 2 اہل کار، سپاہی محمد رمضان اورسپاہی شاہداقبال زخمی ہوگئے،جنہیں جناح اسپتال منتقل کیا گیا ، اس بارے میں ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ دوران گشت رینجرز اہل کاروں نے ایک موٹر سا ئیکل پر سوار2مشکوک افراد کو رُکنے کا اشارہ کیا، تو ملزمان رکنے کی بجائے فرار ہوگئے، رینجرز اہل کاروں کے تعاقب کرنے پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے رینجرز کے جوانوں پر فائرنگ کر دی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
رینجرز حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان ملزمان کا سُراغ لگا لیا گیا ہے۔ ترجمان رینجرز کے مطابق رینجرز اہل کاروں پر فائرنگ میں ملوث ملزمان ماضی میں بھی گرفتار ہوچکے ہیں، فائرنگ کے واقعےمیں مبینہ طوراللہ ڈینوجتوئی، قلندربخش جونیجو، جبارچنا اور اصغرعلی شامل ہیں،جن کی گرفتاری کی کوششیں کی جارہی ہیں، ملزمان کا گروہ واردا توںکےدوران کلاشنکوف کا استعمال بھی کرتا ہے ۔ ڈی جی رینجرز (سندھ) میجر جنرل اظہر وقاص نے جناح اسپتال ملزمان سے مقابلے میں زخمی ہونے والے رینجرز اہل کاروں سپاہی محمد رمضان اورسپاہی شاہد اقبال کی عیادت کی، اس موقع پر ڈی جی رینجرز (سندھ) نے فرائض کی بجا آوری کے دوران بہادری سے جرائم پیشہ افراد کے سامنے سینہ سپر ہونے پر جوانوں کی تعریف کی ۔
شہر بھر میں پولیس ناکوں اور اسنیپ چیکنگ کے باوجود منگل کو شاہ راہ نورجہاں تھا نے کی حدود شادمان ٹاون زین العابدین امام بارگاہ کے قریب مسلح موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں نے لُوٹ مار کے دوران مزاحمت پرفائرنگ کر کے نوجوان حافظ قرآن 22سالہ اسامہ ولد ایوب کو فائرنگ کر کے قتل کر دیااور فرار ہو گئے،اسامہ کے والد کے مطابق اسا مہ اکلوتا بیٹا تھا۔ اس نے حال ہی میں میڑک پاس کیا تھا، وہ حافظ قرآن بھی تھا۔ 2دن قبل اس کی موٹر سائیکل چھین لی گئی تھی، وہ دوسری موٹر سائیکل کی خریداری کے لیے اپنے دوست کےپاس شامان ٹاون گیا تھا۔ پولیس ، ڈاکوؤں کی بجائے معصوم شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
منگل کو ہی ناکے پر نہ رُکنے پرانٹرکے طالب علم امان پر فائرنگ کر کے زخمی کردیا،5اہل کاروں کومعطل کر دیا گیا، امان کا کہنا ہے کہ پولیس نے مجھے اچانک رُکنے کا اشارہ کیا، تومیری موٹر سائیکل سلپ ہو گئی اور میں گر گیا توپولیس مجھ پر سیدھی گولی چلادی۔ پولیس فائرنگ کے ایسے واقعات اس بات کی نشاندھی کرتے ہیں کہ ہماری پولیس میں تربیت کا فقدان ہے ،جس کے لیے پولیس کی تربیت ناگزیر ہے۔ سہراب گوٹھ تھانے کی حدود نیو کراچی ایوب گوٹھ میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ملزما ن کی فائرنگ سے سندھ سیکیورٹی کمپنی کا ملازم 35 زبیر ولدسمیع اللہ جاں بحق ہو گیا، مقتول3 بچوں کا بابپ اور آبائی تعلق میرپور خاص سے تھا۔
اہل خا نہ کے مطابق مقتول زبیر نائٹ شفٹ کر کے گھر واپس آ رہا تھا ، اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وار دات کے آدھے گھنٹے تک پولیس اور ایمبولینس موقع پر نہیں پہنچی، تو اسے زخمی حالت میں نیو کراچی نمبر7 تک رکشے میں لے کر گئے، بعد ازاں ایمبولینس میں منتقل کر کےعباسی اسپتال منتقل کیا گیا۔ گزشتہ دِنوں پریڈی تھانے کی حد ود صدر کے مصروف ترین علاقے میں واقع ایچ یو ڈینٹل کلینک میں نامعلوم ملزم کی فائرنگ سے کیشیر چینی باشندہ رونلڈ رائمنڈ ہلاک ہو گیا ،جب کہ چینی ڈاکٹررچرڑ اور ان کی اہلیہ فن ٹین زخمی ہوگئیں، فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بھگدڑ مچ گئی اور شہریوں اطراف کی دُکانوں میں چھپ کر جان بچائی۔
ملزم موقع سے پیدل ہی فرار ہوگیا ، ہلاک ہونے والا چینی باشندہ کلینک کا ملازم تھا، ملزم مریض بن کر کلینک میں داخل ہوا اور اپنی باری پر ڈاکٹر کے کمرے میں پہنچ کر فائرنگ کر دی ، واقعے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں ایس ایچ او پریڈی کی مدعیت میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پرآگئی ہے ، جس میں دیکھا جا سکتا ہے، کلینک میں پینٹ شرٹ پہنے ایک شخص داخل ہوا،ملزم نے سرخ رنگ کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی، ملزم دانتوں کی صفائی کے لیے کسمٹر بن کر کلینک میں آیا ،جہاں ملزم نے موقع ملتے ہی اسلحہ نکالا اور چینی باشندوں پر فائرنگ کی اور فوری طور پر فرار ہوگیا، ملزم کا موٹرسائیکل سوار ایک ساتھی کے ساتھ کلینک کے باہر موجود تھا، پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے 4 خول اور 3سکے تحویل میں لے لیے ہیں۔
گلبہار تھا نے کی حدود ناظم آباد نمبر2 انکوائری آفس کے قریب عمارت کو گرانے کے تنازعے اور جھگڑے کے دوران فائرنگ سے 40 سالہ حاجی کاشف عرف للو ولد جمیل جاں بحق ہو گیا، مقتول بلڈر تھا اور ضلع سنٹرل میں پورشن بنانے کے حوالےسے معروف تھا۔ اطلاعات کے مطابق مقتول کا ناظم آبادمیں ایک عمارت پرتنازع چل رہا تھا ، واقعے کے روز ایس بی سی اے کی ٹیم عمارت توڑنے پہنچی، تو اس بلڈنگ کے بلڈر اور کاشف کے درمیان تلخ کلامی اور بعد ازاں جھگڑا ہوگیا اس دوران ایک شخص اسلحہ لے آیا اور فائرنگ کردی، جس کےنتیجے میں ایک گولی کاشف کے سر پر لگی، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
واقعے کے بعد علاقے میں افرا تفری مچ گئی، علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مذکورہ عمارت کا کافی دنوں سے تنازع چل رہا تھا اور اس عمارت کو پہلے بھی توڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔ تاہم مک مکا کے بعد بات ٹل گئی، تاہم جب ٹیم دوبارہ عمارت کے کسی فلور کر گرانے آئی تو اس دوران تلخ کلامی کے دوران فائرنگ کا واقعہ رونما ہوا، مقتول 3 بچوں کا باپ تھا اور پہلے وہ ناظم آباد نمبر ایک کا رہائشی تھا، تاہم بعد میں اس نے نارتھ ناظم آباد میں سکونت اختیار کرلی تھی۔ بلڈر کاشف کے قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی یاسر کی مدعیت میں قتل کی دفعہ کے تحت گلبہار تھانے میں درج کرلیا گیا ، مقدمہ کے متن کے مطابق مقتول کاشف کو زمین کے تنازع پر قتل کیا گیا، ساڑھے7 بجے بھائی کو گولی لگنے کی اطلاع ملی ،بھائی عباسی منتقل کرنے کے دوران راستے میں دم توڑ گیا تھا،مدعی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ انس اور اس کے بھائی علی نے میرے بھائی کو گولیاں ماریں، ملزمان انس اور علی کے خلاف کارروائی کی جائے۔
سچل تھانے کی حدود اسکیم 33 میٹروول سوسائٹی پیراڈائز روڈ کے قریب لوٹ مار کر نے والا نامعلوم ڈاکو شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا، 3ڈاکو ،شہری سے لوٹ مار کر کے فرار ہونے لگے، تو ارشد نامی شہری نے ملزمان پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ایک ڈاکو ہلاک ہو گیا ،جب کہ 2 فرار ہوگئے ۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے2 پستول اور موٹر سائیکل تحویل میں لےلی۔ سرسید تھانے کی حدودنارتھ کراچی ناگن چورنگی کے قریب 2 نوجوان ڈاکو19 سالہ علی اور 20 سالہ عدنان ولد طفیل شہریوں کے ہتھےچڑھ گئے، جنھیں پکڑ کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا، مسلح ڈاکو شہریوں سے لُوٹ مار کررہے تھے کہ اس دوران وہاں موجود شہریوں نے 2ڈاکوؤں کو پکڑبد ترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
ملزمان کے قبضے سے دو پستول ،موبائل فونز اور موٹر سائیکل برآمد کی گئی ہے ،زخمی ملزمان کو عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ سرجانی ٹاؤن تھانے کی حدود گلشن نُور سوسائٹی مکان نمبر 51/18 کے قریب میں لوٹ مار کے لیے آنے والا ڈاکو 50 سالہ محمد اسلم ولد عبداللہ سیکوریٹی گارڈ کی فائرنگ سے مارا گیا، جب کہ مزاحمت کرنے پر2 گارڈز 20 سالہ کامران ولد شاہد حسین اور 25 سالہ معیز زخمی ہوگئے۔ علاقہ مکینوں کے مطابق 3 مسلح ملزمان ڈکیتی کی نیت سے آئے، تو وہاں موجود سیکیورٹی گارڈز نے دیکھ لیا اور انھیں روکنے کی کوشش کی۔
اس دو رن ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی، جس سے ایک گارڈ گولی لگنے، جبکہ دوسرا پستول کا بٹ لگنے سے زخمی ہو گیا،گارڈز کی جوابی فائرنگ سے ایک ڈکیت زخمی ہو گیا، جسے گارڈز نے پکڑ لیا، جب کہ اس کے2 ساتھی فرار ہو گئے، پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والا ڈاکو گھروں میں100 سے زائد ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث تھا ، اس کے ساتھی بھی گھروں میں ڈکیتیاں کرتے تھے ، ہلاک ملزم کے قبضے سے ٹی ٹی پستول اور رائونڈز برآمد کیے گئے ہیں۔