لاہور(نیوزرپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ٹی او آرز کے حوالے سے گیند حکومت کے کورٹ میں ہے ،مشترکہ اجلاس کے بعد آئندہ مراحل حکومتی رویے پر منحصر ہے ۔کمیشن کیلئے پائیدار معاہدہ نہیں ہوتا تو ملک میں عدم استحکام کی ذمہ دار ی بھی حکومت کی ہوگی۔ حکومت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ٹی او آرز کے معاملے کو لٹکا رہی ہے لیکن یہ تعطل اور تاخیری حربے خود حکمرانوں کی پریشانیوں میں اضافہ کریں گے ۔حکومت تمام تر کوششوں اور سازشو ں کے باوجود پانامہ لیکس کے نرغے سے بچ نکلنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ حکومت کا فائدہ اسی میں ہے کہ جلد از جلد ٹی اوآرز کو حتمی شکل دیکر ایک خود مختار کمیشن بنائے اور احتساب کے عمل کا آغاز کردیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ قوم کے پاس احتساب کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ، حکومت سمجھتی ہے کہ عوام پانامالیکس کے معاملے کو بھول جائیں گے اور دوچار ماہ تک اس معاملے کو لٹکانے سے اس کی جان چھوٹ جائے گی مگر یہ اس کی خام خیالی ہے ، تاریخ میں پہلی بار قوم کے اندر احتساب کا شعور عام ہوا ہے ۔عوام گزشتہ 68سال سے اس اشرافیہ کی چالیں دیکھ رہے ہیں اور اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ،عوام چاہتے ہیں کہ ان کی خوشیوں کے قاتلوں کا احتساب کل کی بجائے آج شروع ہواور لٹیروں کو اقتدار کے ایوانوں کی بجائے جیلوں میںدیکھنے کی ان کی خواہش جلد پوری ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے تاخیری حربوں سے عوام کے اندر حکمرانوں کے خلاف نفرت کا لاوا پک رہا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ پڑے گا اور پھر کسی کو سنبھلے کا موقع نہیں ملے گا،حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ معاملے کو الجھانے کی بجائے سلجھانے کی راہ تلاش کریں اور اپنے بچاؤ کی راہیں ڈھونڈنے پر وقت ضائع کرنے کی بجائے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیں۔انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد پوری دنیا میں تبدیلیوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے پاکستان اس سے الگ تھلگ نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا نظام سیاست سے بالا تر ہونا چاہئے اور جس نے بھی اپنے منصب کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اسے احتساب کیلئے تیار رہنا چاہئے ۔پانامہ لیکس پر تحقیقات اور فیصلہ حقیقی احتساب کی طرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مسلح دہشت گردوں کی طرح معاشی دہشت گردوں کا بھی مواخذہ ضروری ہے ۔دریں اثناءپاکستان میں تعینات افغانستان کے سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے اسلام آباد میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی اور انہیں اسلامی جمہوریہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی طرف سے افغانستان کے دورہ کی دعوت دی ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم مختلف افغان دھڑوں میں مصالحت اور پر امن مذاکرات چاہتے ہیں ۔پاکستان اور افغانستان دو قالب یک جان ہیں اور دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے ساتھ مفادات وابستہ ہیں ۔دونوں برادر اسلامی ممالک میں اسلام کا دائمی رشتہ ہے جسے کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی۔انہوں نے کہا کہ پر امن افغانستان خود پاکستان کی ضرورت ہے ۔دونوں راہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان اور پاکستان کی زمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے ۔افغان سفیر ڈاکٹر عمر زاخیل وال نے امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا شکریہ ادا کیا کہ پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو نہ صرف اپنے ہاں پناہ دی بلکہ بھائیوں کی طرح ان کی مہمان نوازی بھی کی۔ملاقات میں نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم بھی موجود تھے ۔