وقاص چودھری
بچو!عباس قاسم بن فرناس ایک موجد، شاعر، موسیقار، طبعیات ماہر فلکیات اور کیمیا دان تھے۔ وہ اندلس (مسلم اسپین) کے شہر اذن۔ رند۔ اوندا میں 810ء میں پیدا ہوئے۔ بعدازاں قرطبہ میں رہائش اختیار کی۔ وہ علم و حکمت کی بنا پر عظیم سائنسدان کہلائے۔ ان کی ایجادات اور اختراعات متعدد ہیں۔ انہوں نے پانی کی گھڑی اور کرسٹل بنانے کا فارمولا بنایا۔ اور تو اور، انہوں نے اپنی تجربہ گاہ میں شیشے اور مشینوں کی مدد سے ایک ایسا پلانیٹیریم بنایا جس میں بیٹھ کر لوگ ستاروں اور بادلوں کی حرکت اور ان کی گرج چمک کا مشاہدہ کر سکتے تھے۔ ریت سے بلور اور کئی قسم کی گھڑیاں بنائیں۔
جب خلیفہ عبدالرحمان دوئم تخت نشین ہوئے تو انہوں نے دنیا سے تمام با صلاحیت افراد کو اکٹھا کرنا شروع کیا۔ ان میں سے ایک ابن عباس تھے۔ خلیفہ عبدالرحمان دوئم کے زیر سرپرستی 852ء میں ایک بہادر شخص جس کا نام ارمن فرمن تھا۔ اس نے پروں کی طرح کی ایک بڑی سی چادر کے ذریعے قرطبہ کی ایک اونچی عمارت سے اڑنے کی کوشش کا مظاہرہ کیا۔ اس کے لیے لوگوں سے شرط بھی لگائی، مگر وہ فوراً ہی نیچے گر گیا۔ اسے معمولی سی چوٹیں آئیں۔ اسے دنیا کا سب سے پہلا پیرا شوٹر بھی کہا جاتا ہے۔
عباس ابن فرناس بھی یہ منظر دیکھنے والوں میں شامل تھے۔ انہوں نے بھی اڑان پر تجربات کرنا شروع کر دیے۔ 30 سال بعد ان کا تجربہ کسی حد تک کامیاب رہا۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ پہلی انسانی پرواز ہے۔ وہ گھنٹوں پرندوں کو محو پرواز دیکھ کر ان کی طرح اڑنے کے خواہش مند تھے۔ انہوں نے کئی برس پرندوں کی پرواز کی تکنیک یعنی ایروڈائنا میکس کا بغور مطالعہ کیا۔ پھر ایک دن یہ اعلان کیا کہ انسان بھی پرندوں کی طرح اڑ سکتا ہے۔
جب ناقدین نے مذاق اڑایا تو انہوں نے اپنی تھیوری کا عملی مظاہرہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے پرندوں جیسے دو پر اپنے وزن کے مطابق تیار کئے۔ ان کے فریم ریشم کے کپڑے سے منڈھ دیے، پھر قرطبہ سے دو میل دور شمال مغرب میں واقع چٹان پر چڑھ گئے۔
ہزاروں تماش بینوں کی موجودگی میں انہوں نے وہاں کھڑے ہو کر دونوں پر اپنے جسم کے ساتھ باندھ ے اور پھر پہاڑی سے چھلانگ لگا دی۔ وہ اپنے پروں کی مدد سے ہوا میں کچھ دیر تیرتے رہے، اور پہاڑ سے کچھ فاصلے پر واقع ایک میدان میں اتر گئے۔ اس وقت ان کی عمر 65 یا 70 برس تھی۔ وہ انسانی تاریخ کے پہلے اڑنے والے انسان کہلائے۔