کراچی ( خالد محبوب /اسٹاف رپورٹر )کراچی پولیس کی خاتون ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل شہلا قریشی کیخلاف مبینہ بدعنوانی پر تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سندھ پولیس رولز کے تحت تحقیقات مکمل کرکے14روز میں رپورٹ جمع کرائے ۔ باخبر ذرائع کے مطابق غلام فاروق مہر نامی شخص نے آئی جی سندھ کو ایک درخواست میں شہلا قریشی پر مبینہ الزامات لگاتے ہو ئے دعوی کیا ہےوہ تحقیقات ہو نے پر تمام ثبوت بھی فراہم کریگا۔ غلام فاروق کے مطابق ایک مقدمے میں ملزم رائو شاکر نے شہلا قریشی سے رابطہ کیا اور اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل میں ملاقات طے کی گئی ۔ اس سلسلے میں شہلا قریشی رواں برس کی 25 اگست کو ہی اسلام آباد روانہ ہوگئیں اور اسی ہوٹل میں قیام کیاجہاں ملزم رائو شاکر نے شہلا قریشی سے ملاقات کی ۔ اس دوران ملاقا ت میں رائو شاکر نے ملزمان کو ایک مقدمے سے رہا اور خاتون گواہ فضیلہ حسین سومرو کا نام خارج کرنے کا کہا ۔ ملاقات میں ایس پی شہلا قریشی نے ملزمان کی رہائی کے عوض ڈیفنس کراچی کے فیز 8 میں ایک بنگلے کا مطالبہ کیاکیونکہ وہ اس وقت گارڈن کی آفیسرز کالونی کے سرکاری اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں، رائو شاکر نے سات ملزمان کی رہائی کیلئے 5 کروڑ روپے کی پیشکش کی ۔ بعدازاں شہلا قریشی 26 اگست کو واپس کراچی آگئیں اور اگلی ملاقات بھوربن کے فائیو اسٹا ر ہوٹل میں 29 اگست کو طے پائی ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ رائو شاکر نے 5 کروڑ روپے رائو عبدالرحمن کے ذریعے کراچی میں غفران قریشی کو ادا کردئیے ۔ دریں اثنا اس حوالے سے جب ایس پی شہلا قریشی سے انکا مو قف جاننے کیلئے فون پر رابطہ کیا توانھوں نےمجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور چند سوشل میڈیا والے اور قبضہ مافیا کے بلیک میلر گروپ میں چلارہے ہیں ، یہ پرانا کیس ہے جو ختم ہو چکا ہےجب ان کوکیس کے حوالےسے بتایا تو انھوںنے فون بند کر دیا۔