پیرس (اے ایف پی، جنگ نیوز) ایران کے دارالحکومت کی بدنام زمانہ اوین جیل میں آتشزدگی کے واقعے میں4 قیدی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، اس واقعے نے ملک میں مظاہروں سے جاری کشیدگی کو مزید ہوا دے دی ہے ، ایرانی حکام نے آتشزدگی کا الزام مہسا امینی کی موت کے بعد ہونے والے ’فسادات اور جھڑپوں‘ کو ٹہرایا ہے، تاہم اتوار کو حکام نے کہا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ایرانی عدلیہ کے حکام کے مطابق آگ کی وجہ سے جیل میںدھواں بھرنے سے چار قیدی ہلاک اور 61زخمی ہو گئے۔حکام نے مزید کہا کہ زخمیوں میں سے چار کی حالت تشویشناک ہے۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں کمپلیکس کے اندر سے آگ لگنے کے دوران گولیوں اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں جس پر انسانی حقوق کے گروپس نے قیدیوں کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔سیاسی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کے لیے بدنام ایون جیل میں غیر ملکی قیدیوں سمیت ہزاروں افراد قید ہیں۔ رپورٹس کے مطابق حالیہ مظاہروں کے دوران گرفتار کئے گئے سیکڑوں افراد کو بھی یہاں قید کیا گیا تھا۔اوسلو میں قائم غیر سرکاری گروپ ’ایران ہیومن رائٹس‘ (آئی ایچ آر) نے خبردار کیا کہ ایون جیل میں ’ہر سیاسی اور عام جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔‘گروپ نے مزید کہا گیا ہے کہ جیل کے باہر ہونے والے مظاہروں کو روکنے کے لیے حکام نے جیل کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا تھا۔لیکن کچھ لوگ وہاں پیدل ہی پہنچ گئے اور یو ٹیوب چینل ’1500 تصویر‘ کی طرف سے شیئر کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کی جانب سے ’آمر مردہ باد‘ کے نعرے سنے جا سکتے ہیں۔ نیویارک میں قائم سینٹر فار ہیومن رائٹس اِن ایران (سی ایچ آر آئی) سے وابستہ ہادی غیمی نے کہا: ’اس جیل کے تمام قیدی بشمول سیاسی قیدی مکمل طور پر بے بس اور اپنا دفاع کرنے سے قاصر ہیں۔‘اتوار کو علی الصبح خبر رساں ادارے ارنا نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں جیل کے مختلف حصوں کو آگ کی وجہ سے پہنچنے والا نقصان دیکھا جا سکتا ہے اور آگ بجھانے والے عملہ ملبے پر پانی ڈال رہا ہے۔ بظاہر یہ کارروائی دوبارہ آگ بھڑک اٹھنے سے بچنے کیلئے کی گئی۔22سالہ امینی 16 ستمبر کو ایران کی اخلاقی پولیس کی جانب سے خواتین کیلئے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتاری کے بعد کوما میں چلی گئی تھیں اور تین دن بعد ان کی موت کا اعلان کیا گیا تھا۔اس سے قبل ایران کے سرکاری میڈیا نے اتوار کو خبر دی تھی کہ دارالحکومت تہران میں واقع اوین جیل میں آتشزدگی سے کم از کم نو افراد زخمی ہو گئے لیکن کئی گھنٹوں کے بعد اسے بجھا دیا گیا اور کوئی بھی قیدی فرار نہیں ہوا۔اوین جیل میں ہفتے کی رات جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئیں تھیں جبکہ فائرنگ کی آوازوں کیساتھ عمارت سے آگ کے شعلے نکلتے دکھائی دیے، تاہم ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ صورت حال ’کنٹرول‘ میں ہے۔