اسلام آباد (محمد صالح ظافر/خصوصی تجزیہ نگار) بحیرہ اسود کے کنارے جدہ کے دیوان شاہی میں جہاں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور انکے وفد کے ارکان کا اس قدر پرتپاک خیرمقدم کیا گیا جس سے دونوں برادر ممالک پاکستان اور سعودی عرب کی نئی بنیادیں استوار ہونے دکھائی دیں، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلے وزیراعظم کا استقبال انکے گاڑی سے اترتے ہوئے کیسے کیا کہ دو حقیقی بھائی اس دوسرے سے نہ صرف بغلگیر ہوتے ہیں بلکہ دونوں ایک دوسرے کے رخسار کو کئی لمحوں تک ملائے رکھتے ہیں، استقبالیہ پر صف میں کھڑے خزانے اور محصولات کے وفاقی وزیر سینیٹر محمد اسحٰق ڈار سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے خصوصی شفقت کا اظہار کیا وہ انکے ہاتھ کو دونوں ہاتھوں میں لیکر گرمجوشی سے ہلاتے رہے اور ان سے بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ ہمکلام رہے، اسی مصافحے سے پاکستان کی معیشت کے لئے خوش آئند اطلاع برآمد ہونے کی توقع ہے، سینیٹر اسحٰق دار ان پاکستان عمائدین میں شامل ہیں جنہیں سعودی عرب میں بڑی قدر و منزلت حاصل ہے اور معیشت پر انکی گرفت کو نہ صرف سعودی عرب میں بڑھا جاتا ہے بلکہ عندالضرورت اس سے استفادہ بھی کیا جاتا ہے پاکستان میں اسحٰق ڈار کا کام تسلیم کیا گیا کہ یہاں انکی وطن واپسی کی اطلاع پاتے ہی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا ہونا شروع ہوگیا اور اسے محض اتفاق ہی کہا جائے گا کہ وہ جب بھی بیرون ملک خواہ وہ ایک دو روز کیلئے بھی کیوں نہ جائیں ڈالر ہمت پکڑ لیتا ہے اور اسکی قیمت بڑھ جاتی ہے انکے وطن واپسی کا رخ ہوتے ہی ڈالر لرزہ براندام ہونا شروع ہوجاتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی منڈیوں ڈالر کو ڈالر کا فاتح قرار دیا جاتا ہے، استقبالیہ صف میں موجود پاکستان میں سعودی عرب کے بغیر نواف بن سعید المالکی سےولی عہد نے مہمان وزیراعظم کا تعارف کرایا تو دونوں نے قہقہہ بار ہوکر کہا کہ ’’یہ ہمارے سفیر ہیں‘‘دیوان شاہی کے پرفضا ماحول میں اس وقت خوشگوار حیرت پھیل گئی جب ولی عہد محمد بن سلمان، وزیراعظم شہباز شریف کا ہاتھ تھام کر انہیں تقریب سے لے گئے ۔