اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم شہباز شریف نےکہا ہے کہ عمران خان خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں.
ارشد شریف قتل کیس کو سیاست کیلئے استعمال کر کے ریاستی اداروں پر الزامات لگانے کی حد تک جا رہے ہیں، بے بنیاد الزامات کے بجائے جوڈیشل کمیشن رپورٹ کا انتظار کریں، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ عمران خان کا لانگ مارچ انقلاب کیلئے نہیں بلکہ مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے، اسکا انقلاب 4 سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکے۔
دوسری جانب لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے حکومت پرعزم ہے، اس نے تیاریاں مکمل بھی کرلیں ہیں، وزارت داخلہ کی ہدایت پر تحریک انصاف کے لانگ مارچ و مبینہ دھرنا سے نمٹنے کیلئے وفاقی پولیس نے سیکورٹی پلان تشکیل دیدیا ہے، 13086ہزار افسران و اہلکار تعینات ہونگے.
آنسو گیس شیل، ربر کی گولیاں، پیپربالز، ماسک، رنگین پانی پھینکنے والی گاڑیاں فراہم کر دی گئیں ہیں، اہلکاروں کو زیرو پواننٹ، فیض آباد، کھنہ پل، کورال چوک کے پلوں پر تعینات کیا جائیگاجبکہ ٹی چوک، بھارہ کہو چوک، گولڑہ چوک، پشاور موڑ پر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں
عمران خان، ارشد شریف کے المناک قتل کو سیاست کیلئے استعمال کر رہا ہے اور ریاستی اداروں پر الزامات لگانے کی حد تک جا رہا ہے۔ اپنے بیان میں شہباز شریف نے لکھا کہ عمران خان بے بنیاد الزامات کا سہارا لینے کے بجائے صبر سے کام لے اور جوڈیشل کمیشن کے نتائج کا انتظار کرے۔
سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف نے عمران خان کے لانگ مارچ کے اعلان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران کا لانگ مارچ انقلاب کیلئے نہیں بلکہ مرضی کا آرمی چیف لگانے کیلئے ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں نواز شریف نے کہاکہ عمران خان کا انقلاب اس کی 4سالہ حکمرانی میں عوام دیکھ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور کہنے والا عمران خان خود فارن فنڈنگ، توشہ خانہ اور50ارب کی ڈکیتی کے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ تاریخ کا سب سے بڑا چور ثابت ہوا ہے۔
دوسری جانب وزارت داخلہ کی ہدایت پر پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ و مبینہ دھرنا سے نمٹنے کیلئے وفاقی پولیس نے سیکورٹی پلان تشکیل دیدیا ہے، 12بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی روسٹر بنا دیا گیا،ابتدائی سمری میں13086سیکورٹی اہلکاروں میں سے، بالترتیب6543اہلکار بیک وقت ڈیوٹی پردن جبکہ6543رات کو مامور ہونگے.
سیکورٹی ڈیوٹی پلان کے مطابق اہلکاروں کی ڈیوٹی دو شفٹوں میں ہوگی پہلی شفٹ صبح 8بجے سے رات 8بجے جبکہ دوسری شفٹ رات 8بجے سے صبح 8بجے تک ہو گی.
ڈیوٹی پلان کے مطابق دو ڈی آئی جیز، 4ایس ایس پیز، 11ایس پیز، 30ی ایس پیز، اے ایس پی60، انسپکٹرز، اے ایس آئی، 304حوالدار اور دیگر رینک اور3788سپاہی سمیت وفاقی پولیس کے 4199اہلکار ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دینگے۔ جبکہ دوسری جانب ایف سی کے 4265 ،رینجرز 3600اور سندھ پولیس کے8887اہلکار بھی شامل ہوں گے۔
اس موقع پر وزارت داخلہ کی ہدایت کے مطابق شیلنگ گن 616اور گولے شیل 50050 بارہ بور گن611بارہ بور راؤند36700ماسک 2130 گاڑیاں374ربڑ کی گولیاں برسانے والی17گن اور ربڑ کی گولیاں 4000سپرے 15000سمیت میگا فون 16دیئے جائیں گے.
سیکورٹی پلان کے مطابق تمام اہلکاروں کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانا، اہم ملکی تنصیبات کی حفاظت،برائے انسداد دہشت گردی سمیت دیگر سیکورٹی کو کنٹرول کرنا لازم ہوگا اور اس حوالہ سے تمام یونٹس کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ کوئی بھی جوان، سیکورٹی آفیسر، دوران ڈیوٹی مسلح نہیں ہو گا۔