لاکھوں افراد کی زندگی اجیرن بنانے والا گٹکا نامی ناسور سندھ بھر کے نوجوانوں کی زندگیوں کو تباہی کے کنارے پہنچانے کا سبب بنا ہوا ہے اور اس کا شکار بڑی تعداد میں ایسے نوجوان ہیں، جو محنت مزدوری کرکے اپنے گھر کا گزر بسر چلاتے ہیں یا اپنے والد کا ہاتھ بٹاتے ہیں، مختلف اقسام کے گٹکوں کی بات کریں تو ایک گٹکا 25 سے 30 روپے کا ملتا ہے، جب کہ ماوا عام طور پر 50 روپے کا فروخت ہوتا ہے، بعض گٹکا کھانے والے نوجوانوں کے مطابق وہ روزانہ 4 سے 5 گٹکے استعمال کرتے ہیں اور ماوا استعمال کرنے والے دو ماوا یعنی کہ نشہ آور مصنوعات استعمال کرنے والے افراد روزانہ 100 سے 150 روپے کی مالیت کی نشہ آور اشیاء استعمال کرتے ہیں اور ماہانہ 3 سے 5 ہزار روپے کا نشہ استعمال ہوتا ہے، جس سے ایک جانب مالی نقصان، تو دوسری جانب اپنی صحت کو نقصان سے دوچار کرتے ہیں، کسی بھی گھرانے خاص طور پر غریب گھرانے پر اس نشے کے بہت زیادہ منفی اثرات پڑتے ہیں،جب کہ زیر تعلیم نوجوانوں میں بھی اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اس سنگین نوعیت کی معاشرتی برائی کے خاتمے اور نوجوان نسل کو اس زہر سے بچانے اور ان کا روشن مستقبل سنوارنے کے لیے جو قدم بڑھائے ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ معاشرتی برائیوں سے بھی جرائم کی طرح نمٹنے کا جو فیصلہ کیا ہے، وہ ایک ایسا اقدام ہے کہ جس سے نہ جانے کتنے نوجوانوں کے والدین خاص طور پر ماؤں کی جھولیاں دُعا کے لیے اٹھیں گیں، جس کا اظہار کرنا مشکل ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے تمام اضلاع کے پولیس افسران کو معاشرتی برائی کے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے جو احکامات دیے ہیں اور ساتھ ہی ان کی معاونت اور سرپرستی کرنے والے پولیس افسران اہل کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات دی ہیں، اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں اور سکھر پولیس نے مختصر عرصے میں نشہ آور مصنوعات بنانے اور فروخت کرنے والے بڑے ڈیلروں کے خلاف جو کام یاب کریک ڈاون کیا ہے، وہ قابلِ تحسین ہے۔
ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک نے ضلع کے تمام افسران اور تھانہ انچارجز کو روزانہ کی بنیاد پر ان عناصر کے خلاف کارروائیوں کی ہدایات دیں ہیں اور ساتھ ہی اسپیشل خفیہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں ، جو کسی بھی تھانے کی حدود میں کارروائی کے ساتھ ان معاشرتی برائیوں کے حوالے سے ایس ایس پی کو رپورٹ دیں گیں۔
اگر پولیس کے کریک ڈاون اور کام یابیوں کی بات کی جائے، تو آپریشن کمانڈر ایس ایس پی سکھر سنگھار ملک کی سربراہی میں ایک سے ڈیڑھ ماہ میں پولیس نے جو کام یاب کارروائیاں کیں ،اس میں گٹکا ماوا اور منشیات فروشوں کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے، گٹکا ماوا کی تیاری اور فروخت کے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف 29 مقدمات درج ہوئے۔ 53 ملزمان گرفتار ہوئے۔ 24000 گرام گٹکا ماوا برآمد کیا گیا، جب کہ انڈین گٹکے کے 2300 پیکٹ برآمد کیے گئے۔
گٹکا ماوا کی سرپرستی میں ملوث تین پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات درج کرکے انہیں گرفتار کیا گیا، جب کہ 11 پولیس اہل کاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے تحت انہیں مختلف سزائیں دی گئیں۔ منشیات کے حوالے سے اس مختصر وقت میں مجموعی طور پر 136 ملزمان کو گرفتار کیا اور 48 مقدمات درج کیے گئے ، جن کے قبضے سے 95 کلو گرام چرس برآمد کی گئی، جب کہ 12 ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے 33000 گرام بھنگ برآمد کی گئی اور تین مقدمات درج ہوئے، شراب نوشی کے 9 مقدمات درج کیے گئے۔ 18 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 200 لیٹر شراب برآمد کی گئی ۔
معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے جو کارروائیاں جاری ہیں، ان میں ان نشہ آور مصنوعات کے ساتھ ہر قسم کی جوا کے اڈوں کا قلع قمع بھی شامل ہے۔ سکھر ضلع میں نشہ آور مصنوعات کے خلاف جاری کریک ڈاون کے حوالے سے یہ بات قابل تحسین ہے کہ آئی جی سندھ کی جانب سے گٹکا ماوا بنانے اور فروخت کرنے والوں کی جو فہرستیں فراہم کی گئیں تھیں، انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایس ایس پی سکھر نے بتایا کہ پولیس کی اولین ترجیح قیام امن کو برقرار رکھنا اور عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے۔ پولیس ایک جانب جہاں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن میں مصروف عمل ہے، تو وہیں دوسری جانب معاشرتی برائیوں کا خاتمہ بھی ہماری ترجیحات میں شامل ہے ،کیوں کہ نشہ آور مصنوعات ہماری نوجوان نسل کے لیے نقصان دہ اور بڑا خطرہ ہے۔
ہم نے اپنے مستقبل کے معماروں کی حفاظت کرنی ہے، انہیں ان چیزوں سے بچانا ہے، یہی وجہ ہے کہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی کی ہدایات پر پولیس نے مختصر عرصے میں اس حوالے سے بڑی کام یاب کارروائیاں کی ہیں اور اس معاشرتی برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے، تاجر برادری اور عوام بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ ضلع میں مثالی امن کے ساتھ معاشرتی برائیوں کے خاتمے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں کی جارہی ہیں اور اس سلسلے مکمل مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے، جب کہ پولیس کی جانب سے معاشرتی برائیوں کے خلاف جاری کریک ڈاون کو عوام نے سراہا ہے۔
سکھر پولیس کی اگر منشیات اور نشہ آور مصنوعات کے خلاف کام یاب کارروائیوں کی بات کی جائے، تو پولیس نے 7 سے 8 ماہ کے مختصر عرصے کے دوران پولیس نے ہیرؤئن کے تین مقدمات درج کرکے تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے 400 گرام ہیرؤئن برآمد کی گئی ۔ چرس کے 188 مقدمات درج کرکے 207 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 443 کلو 912 گرام چرس برآمد کی گئی ، بھنگ کی فروخت میں ملوث 18مقدمات درج کرکے 29 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
قبضے سے 140 کلو 650 گرام بھنگ برآمد کی گئی ۔ شراب کے 36 مختلف مقدمات درج کرکے 56 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 641 شراب کی بوتلیں برآمد کی گئیں۔ 33 منشیات کی گینگس کو گرفتار کرکے بڑی منشیات کی کھیپ برآمد کی گئی، جواری آکڑا، پرچی بکیوں کے خلاف 76 مقدمات درج کرکے 364 ملزمان کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 50 لاکھ روپے برآمد کیے گئے۔ گٹکا، پان پراگ کے 134 مقدمات درج ہوئے، جس میں 152 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 8176 کلو اور 260 گرام گٹکا پان پراگ برآمد کیا گیا۔
سکھر پولیس نے مختصر عرصے کے دوران جہاں ڈاکوؤں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کام یاب کارروائیاں کیں، وہیں ضلع بھر میں گٹکا ماوا اور نشہ آور مصنوعات سمیت معاشرتی برائیوں کے خلاف جو کریک ڈاون کیے، وہ قابل تحسین ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایس پی سکھر نے مختلف علاقوں میں مذہبی عوامی شہری اور تجارتی شخصیات کی خدمات بھی حاصل کی ہیں، جن سے وہ شہر کے مختلف علاقوں سمیت ضلع بھر میں معاشرتی برائیوں کے حوالے سے مجموعی صورتِ حال پر تبادلہ خیال اور مکمل نظر رکھتے ہیں۔ وہ وقت دور نہیں، جب سندھ میں نشہ آور مصنوعات گٹکا اور ماوا کی تیاری اور فروخت کا دھندہ مکمل دم توڑ جائے گا۔