عائشہ فہیم
پیارے بچو! ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال بچپن ہی سے انتہائی ذہین اور روشن دماغ تھے۔ان کی والدہ بچپن میں انہیں 'پیار سے’’با لی‘‘کہہ کر پکا رتی تھیں ۔
علامہ اقبال ذہین ہونے کے ساتھ تعلیم کے معاملے میں انتہائی سنجیدہ تھے۔ انہوں نے پانچویں جماعت کےامتحان نمایاں پوزیشن لے کر وظیفہ حاصل کیااور مڈل کے امتحان میں بھی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اسی طرح وہ تعلیم کے مدارج طے کرتے آگے بڑھتے رہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اقبال کو قدرت نے شاعر پیدا کیا تھا ۔اسکول کے زمانے سے ہی انہوں نے شعر کہنے شروع کر دیئے تھے۔ بچپن کے ہم عمر ہوں یا کالج کے ساتھی، اساتذہ ہوں یاہم عصر مشاہیر سب آپ کی فکری پرواز اور علمی وسعت کے قائل تھے۔
بچپن میں سید زکی اور خوشیا ،اقبال کے قریبی دوست تھے۔ زکی آپ کے استاد مکرم سید میر حسن کے بیٹے تھے۔ اقبال ان کے ساتھ کبوتر بازی اور شطرنج کھیلا کرتے تھے۔ان کے دوست انہیں بالا اور کچھ بابا کہتے۔ خوشیا تو جگت چاچا تھے جو عمر میں اقبال سے شاید بڑے تھے، مگر علامہ اقبال کی وفات کے بعد بھی زندہ رہے۔
انہوں نے بتایا کہ کبھی کبھار میں اقبال سے کہتا تھا کہ،’’ بالے یا ر چھوڑ کبوتر بازی کوئی اور کام کریں تو بالا عجیب گفتگو کرتا۔ وہ کہتے، ’’خوشیا ،کبوتروں کو نیلے آسمان پر اوپر سے اوپر جاتے دیکھ کر آسمان کی بے حد وسعتوں میں اڑتا ہوا دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں بھی ان کے ساتھ پرواز کر رہا ہوں میرے اندر عجیب و غریب جوش بپاہوتا ہے۔‘‘