سندھ میں ڈاکو راج کی گونج اور ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے بعد سندھ حکومت اور پولیس چیف سر جوڑ کر بیٹھ گئے، ڈاکو راج کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جائے، کچے میں دریائے سندھ سے ملحقہ اضلاع میں ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف انٹیلجنس معلومات کی بنیاد پر گرینڈ ٹارگیٹڈ آپریشن کا فیصلہ کرلیا گیا۔ کچے کے علاقوں میں راستوں کا مرمتی کام کرایا جائے اور نئے راستے بنائے جائیں، تاکہ پولیس کی ان علاقوں میں بروقت کارروائی اور موجودگی یقینی بنائی جاسکے۔ دریائی فورس کا قیام پولیس کو جدید اسلحے اور آلات کی فراہمی کچے کے علاقوں میں نئے تھانوں اور چوکیوں کا قیام کشمور شکارپور گھوٹکی اضلاع میں پولیس کی نفری میں اضافہ اور کچے میں تعینات افسران اہل کاروں کو کچا الاونس دینے سمیت متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔
وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ڈی آئی جی آفس سکھر میں پولیس انتظامی افسران اور منتخب نمائندوں پر مشتمل اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا، فیصلہ کیا گیا کہ کہ انٹیلیجنس نیٹ ورک کو بڑھایا جائے، اب جو بھی آپریشن ہو، وہ معلومات کی بنیاد پر کیا جائے ، ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کو موثر اور کام یاب بنانے کے لیے تمام کچے کے اضلاع کے پولیس افسران مل کر حکمت عملی بنائیں، وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ کچے میں رورائین دریائی پولیس فورس بنانے کا پروپوزل بنایا جائے، کیوں کہ ان اضلاع کے کچے کے علاقے دریائے سندھ سے ملے ہوئے ہیں، جس کے لیے اس فورس کا قیام ضروری ہے، تاکہ مستقل بنیادوں پر قیام امن کو بحال رکھا جاسکے، کچے کے علاقوں میں انٹیلی جنس کے نیٹ ورک کو بھی بڑھایا جائے۔
اجلاس میں ڈی آئی جی سکھر جاوید سونھارو جسکانی اور ڈی آئی جی لاڑکانہ مظہر نواز شیخ نے اپنے رینج کے تمام اضلاع میں امن و امان کی مجموعی صورتِ حال اور کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف جاری ٹارگیٹڈ آپریشن سمیت دیگر امور سے آگاہ کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے شروع میں شہید پولیس افسران اور اہل کاروں کے بلند درجارت کے لیے دُعا کی۔ اجلاس کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ساتھ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جو ہتھیار ڈاکوؤں کے پاس ہیں، وہ ہتھیار یہاں سے نہیں باہر سے آرہے ہیں، یہ ممنوعہ ہتھیارڈاکوؤں تک کیسے پہنچتے ہیں !! میں نے یہی ٹاسک پولیس کو دیا ہے کہ اسلحے کی رسد ختم کی جائے۔
اینٹی ایئر کرافٹ گن پولیس کے پاس نہیں، مگر ڈاکوؤں کے پاس ہے، حکومت نے جدید اسلحے اور آلات کی خریداری کے لیے ساڑھے تین ارب کی منظوری دی ہے، وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سندھ کا کوئی بھی ایسا علاقہ نہیں، جس کو نو گو ایریا کہا جاسکتا ہے۔ گھوٹکی کشمور اور شکار پور کے علاقے مشکل علاقے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ کچے سے باہر آکر ڈاکوؤں نے حملہ کیا ہو، مغوی نوجوانوں کی بازیابی کے لیے آپریشن میں شہادتیں ہوئی ہیں۔ پولیس نے بھی ڈاکوؤں کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور ہماری ترجیح عوام کی جان و مال کا تحفظ ہے ، جیسے سندھ کے دیگر شہروں میں امن و امان کی فضا بحال کی ہے، ویسے ان تینوں اضلاع میں بھی مثالی امن قائم کریں گے۔ گھوٹکی میں مزید تھانوں کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکوؤں کو کوئی سیاسی سپورٹ حاصل نہیں ہے، اگر کسی بھی سیاسی رہنما کی سپورٹ حاصل ہے، تو آپ نام بتائیں ، ڈاکوؤں کو سیاسی سپورٹ کے متلعق ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی رپورٹ غلط ثابت ہوئی، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 2008 سے پہلے صوبے میں بہت بدامنی تھی، سکھر سے لاڑکانہ پولیس کانوائے میں جانا پڑتا تھا، لوگ شام کے بعد سفر نہیں کرتے تھے۔ ہم نے اس بد امنی کے خلاف جنگ شروع کی اور سندھ میں امن و امان بحال کیا۔ آج سندھ بھر میں دن رات ٹریفک رواں دواں ہے، کشمور، گھوٹکی اور شکارپور میں اب بھی کچھ مسائل ضرور ہیں ،جس کا حکومت کو اندازہ ہے۔ میں سکھر آیا ہُوں، آئی جی سندھ بھی آئے ہیں، مزید اقدامات کریں گے اور ان اضلاع میں مکمل طور پر امن و امان بحال ہوگا۔
ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے لیے ہمارے پولیس جوانوں کے حوصلے بہت بلند ہیں، پولیس کے ذریعے ہی ڈاکوئوں کا خاتمہ کریں گے۔ ڈاکوئوں کے پاس جو ہتھیار ہیں، وہ یہاں سندھ میں نہیں بن رہے، ان تک کیسے پہنچ رہے ہیں، ہمیں اس کا جواب ڈھونڈنا ہوگا؟ پولیس کے پاس جدید ہتھیار نہیں اور ڈاکو جدید ہتھیار سے لیس ہیں، جدید اسلحہ لینے کے لیے ہم نے کام شروع کیا ہے، کافی مسائل پر بات چیت کی ہے۔ پولیس قوانین کو بھی ریویو کرنے کو کہا ہے، پولیس کی اپ گریڈیشن ہورہی ہے، مزید کریں گے۔ سی ٹی ڈی کی اپ گریڈیشن کرنے کے ساتھ انہیں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے جدید ہتھیار اور ٹیکنکل آلات فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ مزید بہتر انداز میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کرسکیں، جب کہ پولیس میں اسپیشل برانچ کے شعبے کو مزید فعال بنایا جارہا ہے اور اسپیشل برانچ کی آلات اور دیگر ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، تاکہ انٹیلیجنس نیٹ ورک اور زیادہ بہتر ہوسکے۔
سندھ پولیس کو اب جدید اسلحے سے لیس کیا جائے گا اور آپریشن کے حوالے سے جو بھی ضروریات ہیں، انہیں پورا کیا جائے گا، تمام پولیس افسران پر واضح کیا ہے کہ شکارپور، گھوٹکی اور کشمور میں مکمل امن چاہیے، جہاں تک پولیس میں نفری کی بات ہے تو پولیس میں بھرتیاں کیں ہیں اور کریں گے، تمام بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہورہی ہیں۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے ہمراہ ڈاکوؤں سے مقابلے میں شہید ہونے والے انسپیکٹر عبدالمالک کمانگر کی رہائش گاہ گئے، جہاں انہوں نے شہید کے والد عبدالغفور کمانگر بھائی عبدالصمد کمانگر سمیت دیگر عزیز و اقارب سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے شہید کے بلند درجات کے لیے دُعا کی۔
اس موقع پر شہید انسپیکٹر کے والد کا حوصلہ اور جذبہ دیدنی تھا وہ، اپنے شہید بیٹے کی باتیں وزیراعلیٰ سندھ سے کرتے رہے اور کہا شہید بیٹے نے پولیس سروس کے دوران بہت نام کمایا، اب خود بھی شہادت کا رتبہ پایا اور ہمارا سر بھی فخر سے بلند کردیا۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سے درخواست کی کہ سکھر کے تھانہ اے سیکشن کو اس کے شہید بیٹے کے نام سے منسوب کیا جائے، جس پر وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ جو وہاں موجود تھے، انہیں ہدایت دی جس کے بعد شہر کے مرکزی پولیس اے سیکشن کا نام شہید عبدالمالک کمانگر پولیس اسٹیشن رکھ دیا گیا، وزیر اعلی سندھ آئی جی سندھ اور اراکین اسمبلی کے ہمراہ سول اسپتال سکھر بھی گئے، جہاں انہوں نے زخمی پولیس افسران اور اہل کاروں سے ملاقات کی اور ان کی عیادت کی۔
وزیراعلی سندھ نے آئی جی سندھ کے ہمراہ امن و امان اور ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی حکمت عملی کے حوالے سے مصروف دن گزارا۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سکھر میں اعلی سطحی پولیس و انتظامی افسران پر مشتمل اجلاس کے بعد پولیس کا مورال مزید بلند ہوا ہے،جب کہ دوسری جانب کچے میں موجود ڈاکووں کی جانب سے جدید اسلحے کے ساتھ سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل کی جارہی ہیں، جس میں ڈاکو پولیس افسران اور اہل کاروں کو دھمکیاں دے رہے ہیں، گزشتہ دو سے تین سال کی بات کی جائے تو شکارپور گھوٹکی اور کشمور کچے کے علاقوں سے ڈاکوؤں کی بہت زیادہ وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں، جس میں ڈاکو جدید اسلحے کے ساتھ پولیس افسران کو دھمکیاں دیتے ہیں اور متعدد وڈیوز مغویوں کی ہوتی ہیں، جنہیں ڈاکو زنجیروں سے باندھا کر ان پر تشدد کرتے ہیں اور مغویوں کے ورثاء سے تاوان طلب کرتے ہیں اور پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مغویوں پر تشدد کے ساتھ ڈاکو اپنے گرفتار ساتھیوں کو چھڑانے کا مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس وقت جو بہت زیادہ وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں ان میں ڈاکو ایس ایس پی گھوٹکی تنویر حسین تنیو کو دھمکیاں دے رہے ہیں، کچے میں قیام امن ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے آنے والے چند ماہ انتہائی اہم دکھائی دیتے ہیں۔