مانچسٹر(غلام مصطفی مغل ) سٹی کونسل مانچسٹر کے ایگزیکٹو ممبرکونسلر رب نواز اکبر نے سٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ بجٹ کی طرح اگر بجٹ لے کر آئیں تو پھر بھی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں، اگر ہمیں پریس بریفنگز پر یقین کرنا ہے تو ہم اعتماد کے ساتھ یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ موجودہ ٹوری حکومت ایک بار پھر اپنی ضروری کونسل خدمات کے تحفظ کی ذمہ داری سے دستبردار ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریسرچ کے مطابق اگلےبرسوں میں برطانیہ کی ہر چھ کونسل میں ایک کونسل بنک دیوالیہ ہوجائے گی،برطانیہ کے حالات کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل ہے ،مگر یہ ایک ایسا شعبہ ہے جسے صرف اگلے برس ہی 3 ملین سے زیادہ کے فرق کا سامنا ہے، ہم اگلے سال 28 ملین دیکھ رہے ہیں اور پھرتین برس میں بڑھ کر 96 ملین ہو جائیں گے لیکن یہ ہمارے ذخائر استعمال کرنے کے بعد ہے، ورنہ یہ 44 ملین سے بڑھ کر 112 ملین تک پہنچ چکے ہوتے، ذخائر کا جاری استعمال پائیدار نہیں ہے اور آخر کار ذخائر کو دوبارہ بھرنا پڑتا ہے جیسا کہ میں اب بات کر رہا ہوں، اس عمارت کے افسران سٹی کونسل مزید آپشنز پر کام کر رہے ہیں کیونکہ ہمیں23، 24 کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے 7 ملین کا وقفہ باقی ہے، چونکہ موجودہ صورتحال ڈاؤننگ سٹریٹ پر بنائی گئی ہے، ٹوری حکومت مالیاتی خسارے میں ہے،انہوں نے کہا کہ اگلے برس 3مارچ 2023 کو مانچسٹر سٹی کا سالانہ بجٹ پیش کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملنے والی گرانٹس بہت ہی کم ہیں کیونکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں، حکومت کی جانب سے کہا گیا ہےکہ کونسل ٹیکس اور دیگر ٹیکسز کو بڑھانا ہوگا اور بے گھر لوگوں اور بزرگوں کے بینیفٹس کم کرنا ہوں گے،ایسا کرنا ان افراد کے ساتھ نا انصافی ہیں، انہوں نے کہا کہ کفایت شعاری، بدمعاشی، مالیاتی اصول سیاسی انتخاب ہیں، اب ہمیں ایک حدود یا پابندیوں کے اندر رہ کر کام کرنا ہیں۔