دنیا کا سب سے پہلا انجینیئر جس کا نام ارشمیدس تھا۔ سب سے پہلے اس نے ایک مختصر سا آلہ بنایا، جس سے پانی کو نچلی سطح سے اوپر لایا جاسکتا تھا۔ یہ ایک کھوکھلی پیچدار نالی تھی، جس کے نچلے سرے کو پانی میں ڈبو کر اگر زور سے گھمایا جائے تو دریا تالاب وغیرہ کا پانی بالائی سطح پر واقع کھیتوں وغیرہ کو دیا جا سکتا تھا۔
اُس سے مصر کے کسانوں نے بہت فائدہ اٹھایا۔ اس نے لیور Lever اور چرخیوں Pullies بنائی۔ لیور لوھے کے بڑے ڈنڈے کے اگلے سرے کو کسی بھاری شے کے نیچے رکھ کرکسی جگہ پر ٹیک کر، اور دوسرے سرے کو دور سے دبا کر بھاری سے بھاری شے کو بھی باآسانی اُٹھایا جا سکتا تھا۔
ارشمیدس نے وزن اٹھانے کے جو اصول بیان کئے آج کرینوں کی تیاری اُن ہی اصولوں کو پیش نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ اپنے دور میں جب ارشمیدس کے ملک پر رومیوں نے سمندر کی جانب سے بحری جہازوں کے ذریعے حملہ کیا تو اس وقت اس کی ایجاد کردہ منجنیقوں نے رومی حملہ آوروں کے جہازوں کو بہت نقصان پہنچایا۔
اس کی نگرانی میں سائراکوس کی فوج کے سپاہی ایسی کرینوں کو بروئے کار لا کر لمبے رسّوں اور ہُکّوں کی مدد سے رومی جہازوں کو اوپر اٹھا لیتے اور پھر بلندی سے انہیں ساحلِ سمندر پر گرا کر تباہ کر ڈالتے۔ اُس نے جو مشینیں وزن اٹھانے کے لئے ایجاد کیں اُن کی مدد سے ایک آدمی کئی من پتھر کو باآسانی اوپر اٹھالیتا تھا۔ ارشمیدس نے اپنے وطن کی بہت خدمت کی۔