• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطر میں ہونے والا فیفا ورلڈ کپ فٹ بال رنگا رنگ اور دل چسپ تقریب میں شروع ہوگیا جس میں فن کاروں نے اپنے ملک کی ثقافت پیش کی ، محبت اور دوستی کا پیغام دیا گیا، آتش بازی کے خوبصورت مظاہرے نے تقریب کو چار چاند لگادئیے، تادم تحریر میچوں کا آغاز ہوچکا تھا، یہ ورلڈ کپ کئی لحاظ سے منفرد مقام حاصل کرے گا۔ اس ایونٹ میں دنیائے فٹ بال کے مشہور کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ اگر تو انہوں نے اپنی کارکردگی سے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کیا تو وہ ہیرو بن جائیں گے اور ایسا نہ ہوا تو پھر وہ گرزےہوئے وقت کی طرح قصہ پارینہ بن جائیں گے۔ فٹبال کھیلنے کا بڑااور تاریخی معاوضہ لینے والے ارجنٹائن کے لائنل میسی کے کیریئر کا یہ آخری عالمی کپ ہوگا۔

35 سالہ سپر اسٹار کی خواہش یہ ہوگی کہ وہ جنوبی امریکی ملک کو تیسری مرتبہ چیمپئن بنوائیں۔ پرتگال کے کرسٹیانو رونالڈو بھی ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کیلئے پرامید ہیں۔ ان کی کوشش ہوگی کہ اپنےکیریئر کے دوران اپنے ملک کو پہلا ٹائٹل جتوائیں جس کے لیے وہ سر دھڑ کی بازی لگائیں گے۔روس میں کھیلے گئے گزشتہ ورلڈ کپ کی چیمپئن فرانس اس میگا ایونٹ میں اپنے اعزاز کے کامیاب دفاع کیلئےبھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ فرانس کی ٹاپ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم اپنے ٹائٹل کے دفاع میں کامیاب ہوسکے گی؟ اس بات کا جواب فرانسیسی ٹیم کی بیٹری کے پاورز ایم باپے، گریز مین اور کریم بینزیما دیں گے۔ 

اگر انہیں مخالف د فاعی کھلاڑی نہ روک سکے تو پھر فرانس کو ٹائٹل کے کامیاب دفاع سے کوئی نہ روک سکے گا۔ عالمی فٹ بال میں سب سے زائد بار ایونٹ جیتے والی برازیلین ٹیم کا انحصار نیمار جونیئر پر ہوگا۔اس کے علاوہ سینیگال کے سادیو مانے، پولینڈ کے رابرٹ لیون ڈوسکی، یوراگوئے کے لوئس سواریز اور برطانیہ کے گیرتھ بیل بھی اس ایونٹ میں کچھ کرنے کی نیت سے نبرد آزما نظر آئیں گے۔ 

فیفا ورلڈ کپ منتظمین ٹورنامنٹ کے انعقاد کیلئے سرد موسم کا انعقاد نہیں کرتے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ عام طور پر جون اور جولائی میں منعقد ہوتا ہے،جو قدرے بہتر موسم ہوتا ہے لیکن چونکہ عرب ممالک کا موسم عام طور پر گرم ہوتا ہے اور نومبر دسمبر میں یہاں کاموسم خاص سرد نہیں ہوتا اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے نومبر دسمبر کےخوشگوار موسم میں قطر میں ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جون جولائی میں قطرمیں اوسط درجہ حرارت 41سینٹی گریڈکے ارد گرد ہوتا ہے جو کہ بعض حالات میں 50 °C تک پہنچ سکتا ہے۔ 

ایسی خطرناک گرمی اور ایسی حالت میں کوئی 90 منٹ کھیلنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ قطر نے ٹورنامنٹ کے دوران جدید ایئر کنڈیشنگ ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سے اسٹیڈیم اور ٹریننگ پچ جیسی جگہوں کو 23 ڈگری سیلسیئس تک ٹھنڈا رکھا جائے گا۔ 2015 میں فیفا نے فیصلہ کیاتھا کہ یہ ٹورنامنٹ موسم سرما میں منعقد کیا جائے گا۔فیفا منتظمین کا اندازہ ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں تقریباً 15 لاکھ شائقین شرکت کریں گے۔ قطری حکومت نے ملک میں آنے والے سیاحوں کے لیے تقریباً 1,75,000 کمرے رکھےہیں۔ٹورنامنٹ کیلئے آٹھ جدید اسٹیڈیم تیار کیے گئے ہیں۔ 

ایونٹ کے انعقاد کیلئے قطر ی حکومت گزشتہ کئی سالوں کے دوران آٹھ اسٹیڈیم تیار کئےہیں۔ یہ تمام سٹیڈیم ایک دوسرے سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر ہیں اور زیادہ سے زیادہ 43 میل کے فاصلے پر ہیں۔ لوسیل اسٹیڈیم میں 80تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے جبکہ البیت اسٹیڈیم میں 60، اسٹیڈیم 974 میں 40, خلیفہ انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں 45,416، ایجوکیشن سٹی اسٹیڈیم میں 40, الثمامہ اسٹیڈیم میں 40, ، الجنوب اسٹیڈیم میں 40, احمد بن علی اسٹیڈیم میں 40, تماشائی بیٹھ سکتے ہیں۔ 

ٹورنامنٹ کا پہلا میچ سینیگال اور ہالینڈ کے درمیان جبکہ فائنل میچ 18 دسمبر کو لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ ورلڈ کپ 2022 ءکے لیے کوالیفائرز مقابلے تین سال قبل شروع ہوئے تھے۔2018 ءکا ورلڈ کپ جیتنے والی فرانس کی ٹیم تو ان مقابلوں میں شامل ہے مگر موجودہ یورپی چیمپیئن اٹلی کوالیفائی نہیں کر سکا۔ فائنلز کے لیے 32 ٹیموں کو چار، چار کے آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔21 نومبر سےشروع ہونے والے ایونٹ کا فائنل 18 دسمبر کو لوسیل اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ اس دوران کل 64 میچ کھیلے جائیں گے۔ قطر نے فیفا ورلڈ کپ کے تحت ملک میں ایک خصوصی کارڈ جاری کیا ہے جسے حیا کارڈ یا فین کارڈ کے نام سے بھی موسوم کیا گیا ہے۔

خاص بات یہ ہے کہ اس کارڈکی سعودی عرب نے بھی منظوری دے دی ہے۔حیاکارڈ قطر کی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک قسم کی دستاویز ہے۔ یہ دستاویز خصوصی طور پر فیفا ورلڈ کپ کے لیے جاری کی گئی ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کا کوئی بھی میچ دیکھنے کے لیے اس کارڈ کا ہونا لازمی ہے۔ اس کارڈ کی خاصیت یہ ہے کہ ایک بار آپ یہ کارڈ لے چکے ہیں، پھر آپ کو اسے بار بار لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ قطرنے ورلڈ کپ فٹ بال کے آغاز کے ساتھ ہی اپنے ملک میں آنے والے غیرملکیوں کیلئے کچھ قوانین بھی وضع کردیئے ہیں۔ 

اپنے ملک کے اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے ملک میں رائج اسلامی قوانین کے تحت دنیا بھر سے یہاں آنے والے شائقین کو قوانین کا پاس کرنا ہوگا اگر ان میں سے کسی نے بھی ان قوانین کی خلاف ورزی کی یا اس کے مرتکب قرار دیئے گئے تو ان افراد کو سخت سزائیں بھی بھگتنا پڑیں گی،حکومت قطر نے فیفا ورلڈ کپ میں مختصر لباس پہننے پر پابندی عائد کردی ہے اور اسلامی قوانین کے مطابق شائقین کو مختصر لباس پہن کر میچ دیکھنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس قانون کے تحت کسی بھی فٹبال شائق کو اپنے کندھوں کو کھلا رکھنے یا گھٹنے سے اوپر لباس پہننے پر جرمانہ یا پھر جیل بھی بھیجا جاسکتا ہے۔

میچ دیکھنے کے لیے آنے والوں کے لیے اسٹیڈیم میں شراب لانے اور پینے پر بھی پابندی ہوگی۔ صرف چند سیاحتی علاقوں میں شراب نوشی کی اجازت دی جائے گی،ورلڈ کپ کے لیے وضع قوانین کے تحت ٹورنامنٹ کے دوران کچرا پھینکنے پر بھی شائقین پر جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔فیفا ورلڈ کپ کے دوران قطری حکومت نے پاکستان سے سیکوریٹی کیلئے فوجی دستے بھیجنے کی درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے پاکستان نے ورلڈ کپ فٹ بال کے دوران حفاظتی اقدامات کی بہتری کیلئے فوج کا دستہ وہاں بھیجا۔

پاکستانی دستہ آرمی کے افسران، جونیئر کمیشنڈ افسران اور جوانوں پر مشتمل ہےجو ورلڈ کپ میچز کے دوران قطر حکومت کو سکیوریٹی میں معاونت فراہم کریں گے۔ اس حوالے سے قطر کی آٹھ رکنی ٹیم نے پاکستان کا دورہ بھی کیا تھا جسےپاکستان آرمی کے اسپیشل دستے نے سکیوریٹی سے متعلق تربیت فراہم کی تھی۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید