• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

فاسٹ بولر کی انجری ہر دور میں سنگین مسئلہ رہا

ٹیسٹ کا درجہ ملنے سے آج تک پاکستان کرکٹ ٹیم فاسٹ بولنگ کے شعبے میں خود کفیل دکھائی دیتی ہے اور ہر دور میں پاکستان کے پاس ورلڈ کلاس فاسٹ بولرز رہے ہیں۔ فضل محمود، خان محمد اور محمود حسین کے بعد عمران خان اور سرفراز نواز کی جوڑی نے دنیا کو اپنی کارکردگی سے حیران کیا۔وسیم اکرم، وقار یونس، عاقب جاوید اور شعیب اختر بھی دنیا بھر کے بیٹرز کے لئے خطرے کی علامت بنے رہے۔ پھر محمد عامر، وہاب ریاض کی جوڑی نے انٹر نیشنل بیٹسمینوں کو مشکلات میں رکھا۔ آج پاکستان کے پاس شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، محمد حسنین اور حارث روف کی شکل میں ایک ساتھ چار خطرناک بولروں کی خدمات حاصل ہیں، فاسٹ بولر کی انجری ہر دور میں سنگین مسئلہ رہا ہے۔

تازہ مثال شاہین شاہ آفریدی کی ہے جو اچانک ورلڈ کپ فائنل میں ان فٹ ہوگئے اور ان کی انجری کی وجہ سے پاکستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کپتان بابر اعظم اور سابق کپتان عمران خان نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر شاہین بقیہ گیارہ گیندیں کرالیتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔بابر اعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم نے ٹورنامنٹ میں ناقابل یقین واپسی کی۔ ہم نے 20 رنز کم بنائے تھے۔ ہماری بولنگ بہت عمدہ رہی۔ شاہین کی انجری سے ہمیں نقصان ہوا، میچ کے نتائج مختلف ہوسکتے تھے۔ لیکن یہ کھیل کا حصہ ہے۔

شاہین شاہ آفریدی سری لنکا میں گال ٹیسٹ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے ان فٹ ہوئے تھے ۔پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ پی سی بی کو اب شاہین شاہ آفریدی کو بہت احتیاط سے استعمال کرناہوگا۔ شاہین کو دوباہ متاثرہ جگہ پر ہی انجری ہوئی ، میرا خیال ہے کہ اب شاہین کو پورے دو سے تین ماہ ریکوری کے لیے لینا چاہئے۔ شاہد آفریدی نے شاہین کو بھی مشورہ دیا کہ اسے اپنی فیلڈنگ میں خیال رکھنا چاہیے، کسی ایسی پوزیشن میں ڈائیو نہیں مارنا چاہیے جس کے بعد اسے ایک بار پھر ری ہیب پر جانا پڑے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل کمیشن کی قابلیت اور اہلیت سے انکار نہیں لیکن ڈاکٹر نجیب سومرو کے بارے میں ماہرین اور ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ شاہین شاہ آفریدی کے کیس کو درست انداز میں ہینڈل نہیں کیا گیا۔جب وہ زخمی ہوئے تو انہیں ٹیم کے ساتھ نید ر لینڈ اور متحدہ عرب امارات لے جایا گیا۔جب انہیں علاج کے لئے انگلینڈ بھیجا گیا اس وقت تک دیر ہوچکی تھی۔شاہین شاہ انگلینڈ میں علاج کے دوران فٹ ہوکر ورلڈ کپ میں آئے اور تمام سات میچوں میں شرکت کی۔ابتدا میں ان کی انجری ،فٹنس پر حاوی دکھائی دی لیکن سیمی فائنل میں ان کی بولنگ عروج پر رہی۔ 

شاہین شاہ آفریدی جارحانہ موڈ میں نظر آرہے تھے۔ شاہین شاہ آفریدی نے 22 رنز دے کرچار وکٹیں حاصل کی جو ان کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بہترین بولنگ ہے۔ اس سے قبل ان کی بہترین بولنگ تین روز پہلے ہی جنوبی افریقا کے خلاف رہی تھی جس میں انہوں نے 14رنز دے کر3 کھلاڑی آؤٹ کیے تھے۔پاکستانی کرکٹ ٹیم ابھی اپنے آخری گروپ میچ کے لیے میدان میں اتری بھی نہیں تھی کہ سیمی فائنل میں پہنچنے کی اس کی امیدیں نیدر لینڈنے روشن کردیں جس نے ایڈیلیڈ اوول میں اپنے سے بڑی جنوبی افریقا کی ٹیم کو 13 رنز سے ہراکر ہلچل مچا دی۔

نیدر لینڈ کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اپ سیٹ کرنے کا فن خوب آتا ہے۔ اس سے قبل اس نے دو مرتبہ انگلینڈ کو شکست دے رکھی تھی۔جنوبی افریقی ٹیم نے ایک بار پھر یہ ثابت کردیا کہ آئی سی سی ایونٹنس میں وہ راہ سے بھٹک جاتی ہے، اسی لیے چوکر کہلاتی ہے۔ نیدر لینڈ کی اس یادگار جیت کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے سیمی فائنل میں قدم رکھنے کے لیے بنگلہ دیش کو ہرانا لازمی ہوگیا تھا اور اس نے اس بار کوئی غلطی کیے بغیر 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے آخری چار ٹیموں میں جگہ بنالی۔شاہین شاہ آفریدی فائنل میں13گیندیں کرانے کے بعد فیلڈنگ کرتے ہوئے ان فٹ ہوگئے۔

شاہین سے قبل ورلڈ کپ میں فخر زمان دوبارہ گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے ۔ یہ کوئی نئی انجری نہیں بلکہ وہی پرانی انجری ہے جو ہالینڈ کے خلاف میچ کے دوران گھٹنا مڑ جانے کے سبب ہوئی۔ ان کا اسکین ہوا، وہ سو فیصد فٹ نہیں ہیں۔

ڈاکٹر نجیب سومرو کا کہنا تھا کہ فخر زمان کا ری ہیبلیٹیشن ہوا جس کے بعد ان کی ٹیم میں واپسی ممکن ہوئی تھی۔ہم سب کو پتہ تھا کہ گھٹنے کی تکلیف ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے۔ فخرزمان اور ہم سب کو یہ بھی اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کے ورلڈ کپ کھیلنے میں رسک بھی موجود تھا۔ چونکہ وہ ٹیم کے ایک اہم کھلاڑی ہیں اسی لیے انھیں ٹیم میں واپس لایا گیا۔ ڈاکٹر نجیب سومرو کہتے ہیں کہ کرکٹ یا کسی بھی دوسرے کھیل میں رسک لیے جاتے ہیں کبھی یہ رسک کامیاب ہوجاتے ہیں کبھی نہیں ہوتے ہیں۔ 

ڈاکٹر نجیب سومرو اس بات سے اتفاق نہیں کرتے کہ فخر زمان کو ٹیم میں واپس لانے کے لیے جلدی کی گئی۔ فخرزمان کی فٹنس کو مانیٹر کیا جارہا تھا۔ ان کے ٹیسٹ لیے جا رہے تھے اور یہی نظر آرہا تھا کہ فخر زمان فٹنس کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہر کھلاڑی کے فٹ ہونے کا اپنا ایک وقت ہوتا ہے جو کسی دوسرے کھلاڑی سے مختلف ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ فخر زمان ایشیا کپ کے دوران گھٹنے کی تکلیف میں مبتلا ہو گئے تھے اور وہ انگلینڈ کےخلاف ہوم سیریز نہیں کھیل پائے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے انھیں علاج کے لیے انگلینڈ بھیجا تھا۔ وہ ورلڈ کپ کے ٹریولنگ ریزرو میں شامل کیے گئے تھے لیکن عثمان قادر کے ان فٹ ہونے کے بعد انھیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے حتمی اسکواڈ میں شامل کیا گیا۔شاہین شاہ آفریدی جس انداز میں فائنل میں ان فٹ ہوئے اس سے یہی لگ رہا ہے کہ اب انہیں احتیاط سے استعمال کرنا ہوگا اور میڈیکل پینل کو ان کی فٹنس پر خصوصی توجہ دینا ہوگی، لیفٹ آرم فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی چند دن بعد قومی ہائی پرفارمنس سینٹر میں پی سی بی میڈیکل اسٹاف کے ساتھ اپنا ری ہیب شروع کریں گے۔

فائنل کے اگلے دن میلبورن میں شاہین شاہ کا اسکین کرایا گیا۔ پی سی بی کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر نجیب سومرو نے اسکین کوآسٹریلوی ماہر ڈاکٹر پیٹر ڈی ایلسنڈرو سے رائے لی۔رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اسکین میں انجری کی کوئی نشاندہی نہیں ہوئی۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ شاہین اب بہتر ی محسوس کررہے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ بات سامنے آئی کہ شاہین آفریدی کو انجری کا سامنا نہیں ہے۔ شاہین آفریدی کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی دو ہفتے کے کامیاب ری ہیب سے مشروط ہو گی۔

ری ہیب مکمل ہونے پر میڈیکل اسٹاف شاہین آفریدی کا معائنہ کرے گا۔ قبل ازیں اتوار کو ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ فائنل کے دوران ہیری بروک کا کیچ لیتے ہوئے گھٹنے کی انجری میں دوبارہ مبتلا ہوئے تھے۔ذرائع کا کہنا کہ انگلینڈ کے خلاف یکم دسمبر کو پنڈی میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں ان کی شرکت کا کوئی امکان نہیں ہے بقیہ میچوں میں شرکت کا انحصار ان کی فٹنس پر ہوگا۔ دوسری جانب پی سی بی کے سابق چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سہیل سلیم اور لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے میڈیکل پینل کی ساکھ پر سوالات اٹھاتے ہوئے شاہین آفریدی کی انجری پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈاکٹر نجیب سومرو نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا تھاکہ فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کو بھی ٹیم میں واپس لانے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا گیاتھا۔انہوں نے دعوی کیا تھاکہ طبی نقطہ نظر سے شاہین شاہ آفریدی فٹ ہیں جس کا ثبوت ان کی ہر میچ میں بولنگ ہے۔ سوشل میڈیاپر شاہین آفریدی نے کہاکہ اس ملک کے لیے سب کچھ حاضر ہے، عظیم ٹیم کا ایک چھوٹا سا حصہ بننے پر فخر ہے۔ ہم نے اپنی طرف سے سب کچھ کیا، سخت محنت جاری رہے گی۔

سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ مجھے بھی گھٹنے کی انجری ہوچکی ہے مجھے اندازہ ہے یہ انجری بہت تکلیف دہ ہے، جب آپ اس انجری کو سرجری کے بجائے ٹریننگ سے کور کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو مسلز کو اسٹرانگ کرنے میں بہت وقت درکار ہوتا ہے، شاہین کو جو انجری پہلے ہوئی تھی وہی انجری ہوئی ہے لیکن یہ انجری انشااللہ زیادہ سیریس نہیں ہوگی، شاہین جلد کور کرجائے گا۔ فائنل میں کیچ لیتے ہوئے شاہین آفریدی کا گھٹنا زمین پر لگا تھا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سہیل سلیم کہتے ہیںکہ اگر اس انجری کے نتیجے میں مزید انجریز نہیں ہوتیں تو بھی شاہین کو اس سے صحتیاب ہوتے ہوتے کم از کم تین سے چار ماہ لگیں گے۔

اگر پی سی بی کے ڈاکٹرز ان کی سرجری کا فیصلہ کرتے ہیں تو وہ چھ سے 7 ماہ تک کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے۔سہیل سلیم نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہیے کہ کیا شاہین کی انجری کا علاج کرنے کے حوالے سے پی سی بی کے میڈیکل ڈاکٹر کا طریقہ علاج غلط یا درست تھا۔۔ شاہین آفریدی جیسے بولرز روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ 

طبی ماہرین کے مطابق فائنل کے دوران ایک اور حادثے کا مطلب ہے کہ صرف 22 سال کی عمر میں شاہین شاہ کا کیریئر خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ شاہین شاہ آفریدی کی انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شرکت مشکوک ہے۔ لیکن ملک کے اہم ترین بولر کو احتیاط سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

انگلینڈ کے خلا ف سیریز کے لئے پاکستانی ٹیم کا اعلان

پاک انگلینڈ ٹیسٹ سیریز کیلئے قومی اسکواڈ کا اعلان کردیا گیا جس میں سابق کپتان سرفراز احمد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ چیف سلیکٹر محمد وسیم نے انگلینڈ سے تین ٹیسٹ کی سیریز کے لیے قومی اسکواڈ کا اعلان کیا۔

18 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ میں کپتان بابراعظم، محمد رضوان، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، اظہر علی، فہیم اشرف، حارث روف، امام الحق، محمد علی، محمد نواز، محمد وسیم جونیئر ، نسیم شاہ ، نعمان علی، سلمان علی آغاز، سرفراز احمد، سعود شکیل، شان مسعود اور زاہد محمود شامل ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید