• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

انگلینڈ کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر پاکستانی کھلاڑیوں کا امتحان شروع

ملک میں سیاسی گہما گہمی اور فیفا ورلڈ کپ کے دوران انگلش کرکٹ ٹیم پاکستانی سرزمین پر ہے اور جمعرات سے پنڈی اسٹیڈیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز ہورہا ہے ایک اور بڑی ٹیم کا پاکستان آنا پاکستان کرکٹ کے لئے اچھی خبر ہے۔ بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان ٹیم کو بڑے چیلنج کا سامنا ہے کیوں کہ پاکستان کو آسٹریلیا نے ہوم گراونڈ پر ایک صفر سے شکست دی تھی جبکہ پاکستان اور سری لنکا کی ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے بر ابر رہی تھے۔ پاکستان نے اپنی ٹیم سے تجربہ کار فواد عالم اور یاسر شاہ کو ڈراپ کردیا۔ نوجوان سعود شکیل کو فواد عالم کی جگہ دی گئی، جبکہ مسٹری اسپنر ابرار احمد لیگ اسپنر زاہد محمود اور فاسٹ بولر محمد علی کو 18رکنی ٹیم میں شامل کیاگیا ہے۔

پاکستان ٹیم کو ہوم گراونڈ میں دنیا کی صف اول کی ٹیم خلاف جیت کے لئے کوالٹی کرکٹ کھیلنا ہوگی۔ بابر اعظم جن کی ٹی ٹوئنٹی کپتانی کو تنقید کا سامنا ہے انہیں طویل فارمیٹ میں نہ صرف پاکستان کو جتوانا ہوگا بلکہ اپنی بیٹنگ کے ذریعے بھی فرنٹ سے لیڈ کرنا ہوگا۔ چند ماہ قبل ہوم گرائونڈ پر پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کراچی اور لاہور میں ہونے والے سات ٹی ٹوئینٹی میچوں کی سیریز انگلینڈ نے چار تین سے جیتی پھر میلبورن میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کا فائنل بھی انگلینڈ کے نام رہا۔ انگلش کرکٹ ٹیم17سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ کھیلنے بین اسٹوکس کی قیادت میں پاکستان آئی ہے۔

انگلش کرکٹ ٹیم کے وائٹ بال فارمیٹ کے کوچ آسٹریلوی میتھیو موٹ ہیں جبکہ ٹیسٹ ٹیم کی کوچنگ نیوزی لینڈ کے برینڈن میکالم کرتے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی تمام فارمیٹس میں نمائندگی کرنے والے41سالہ میکالم کو گذشتہ سال انگلش ٹیسٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ بنایا گیا۔ ان کے ہیڈ کوچ بننے کے بعد انگلش ٹیم مختلف ٹیم دکھائی دے رہی ہےانہوں نے اپنی جارحانہ بیٹنگ سے انگلش ٹیم کو تبدیل کردیا ہے۔ 

انگلش کرکٹرز کے لئے بھی پاکستان آکر مشکل حالات اور سخت کنڈیشن میں غیر معمولی کرکٹ کھیلنا ہوگی۔ انگلش بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کو آرام دینے کے لئے پاکستان میں بہترین کھانا بھی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہی وجہ ہے کہ انگلش ٹیم کے ساتھ مراکش کے شیف عمر مزیان بھی پاکستان آئے ہیں۔ 

وہ گذشتہ دو دہائیوں سے کوکنگ کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہیں یہ شوق اپنے والد سے ملا جن کا ایک ریسٹورینٹ تھا۔ عمر مزیان کا کھیلوں کی دنیا سے تعلق 2009 میں قائم ہوا۔ اس دوران وہ انگلینڈ کی مختلف ٹیموں سے وابستہ رہ چکے ہیں جن میں کرکٹ، رگبی، فٹبال اور روئنگ قابل ذکر ہیں۔

انگلینڈ کی فٹبال ٹیم 2018 کے عالمی کپ اور یورو 20 فٹبال میں ان کے تیار کردہ کھانوں سے لطف اندوز ہو چکی ہے۔ کھیلوں کی دنیا سے اس تعلق کے باوجود عمر مزیان نے خود کوئی بھی کھیل نہیں کھیلا البتہ وہ لندن میراتھن میں دو مرتبہ حصہ لے چکے ہیں۔ عمر مزیان نے رگبی کے مشہور کھلاڑی جیمز ہاکزیل کے ساتھ کوکنگ پر ایک کتاب بھی تحریر کی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ غیر ملکی دورے میں کرکٹ ٹیم کے ساتھ شیف رہا ہو۔ اسی سال پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی آسٹریلوی ٹیم کے ساتھ بھی شیف موجود تھا لیکن اس بات کا زیادہ چرچا نہیں ہوا بلکہ آسٹریلوی کرکٹرز کافی مشین اور کافی کی بینز بھی اپنے ساتھ لائے تھے۔ 2013 میں جب انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم ایشز سیریز کھیلنے آسٹریلیا گئی تو اس دورے میں اس کے کھانے پینے کا معاملہ ان ہی شیف عمر مزیان نے سنبھالا ہوا تھا۔ جب انگلش ٹیم ٹی ٹوئینٹی میچ کھیلنے کراچی آئی تھی س وقت معین علی نے کراچی کے کھانے کو لاہور سے بہتر قرار دیا تھا۔

پاکستان کے دورے سے واپس جانے کے بعد انگلینڈ کے کچھ کھلاڑیوں نے کھانے کے معیار کے بارے میں شکایت کی تھی جس کے بعد اب پاکستان آنے والی ٹیسٹ ٹیم کے اسٹاف میں ایک شیف کی شمولیت بھی عمل میں آئی ہے حالانکہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے اس دورے کے دوران کسی بھی کھلاڑی کے بیمار ہونے یا پیٹ خراب ہونے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی تھی۔ عام طور پر غیرملکی دوروں پر ٹیموں کی کیٹرنگ کی ذمہ داری میزبان کرکٹ بورڈ کی ہوتی ہے تاہم اس سلسلے میں ان ٹیموں کی پسند کا بھی خیال رکھا جاتا ہے کہ کھلاڑی کس طرح کا کھانا چاہتے ہیں۔

غیرملکی ٹیمیں جن ہوٹلوں میں قیام کرتی ہیں وہاں بھی ان کی پسند اور ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ غیر ملکی دوروں میں مسلمان کرکٹرز کی موجودگی میں حلال گوشت کو بھی بڑی اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ انگلش کرکٹ ٹیم کو تو ان کی پسند کے کھانے اور ہائی جین کو خیال رکھا گیا ہے۔ لیکن پاکستان میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی سلیکشن پر سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ہر کوئی فواد عالم کی بات کررہا ہے۔ پی سی بی کا کہنا ہے فواد عالم نے آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز کے تین ٹیسٹ کی چار اننگز میں33اور سری لنکا میں واحد اننگز میں25 رنز بنائے۔

آسٹریلیا اور سری لنکا کے چار ٹیسٹ میں حسن علی پانچ وکٹ حاصل کر سکے۔ یاسر شاہ نے سری لنکا کے خلاف9وکٹ حاصل کئے اور قائد اعظم ٹرافی میں انہوں نے سات میچوں میں 14وکٹ حاصل کئے ہیں۔ پاکستان ٹیم میں منتخب 30 سالہ فاسٹ بولر محمد علی نے گزشتہ سال قائد اعظم ٹرافی کے 8 میچوں میں 22 کی اوسط سے 32 وکٹیں لی تھیں اور سب سے کامیاب بولر تھے۔

اس سال بھی اب تک محمد علی قائد اعظم کے سب سے کامیاب فاسٹ بولر ہیں اور 6 میچوں میں 25 کی اوسط سے 24 وکٹیں لے چکے ہیں اسی طرح نوجوان لیگ اسپنر ابرار احمد نے گزشتہ سال ملک کے اولین ڈومیسٹک فارمیٹ میں صرف دو میچوں میں 17 وکٹیں لی تھیں۔ اس سال وہ قائد اعظم ٹرافی میں اب تک سرفہرست بولر ہیں اور 7 میچوں میں 22 کی اوسط سے 43 وکٹیں اپنے نام کر چکے ہیں۔

محمد وسیم نے کہا کہ جو لڑکے منتخب کیے گئے ہیں وہ پرفارم کر کے آئے ہیں، سعود شکیل پچھلے تین سال سے پرفارم کر رہے ہیں، اگر کوئی ایک دم سے اس سال پرفارم کر دیتا ہے اور اگر سعود شکیل کو اس سیزن میں پرفارمنس دکھانے کا موقع نہیں ملا ہے تو وہ اس لڑکے سے آگے نہیں جاسکتا۔فواد عالم ڈومیسٹک میں فارم کا مسئلہ لگ رہا ہے، تاہم نئے لڑکوں کی فارم کی بنیاد پر فواد عالم اسکواڈ میں جگہ نہیں بنا پائے ہیں۔

چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ فرسٹ کلاس کے میچز کی پرفارمنس پر اسکواڈ کو منتخب کیا ہے، 5 روزہ ٹیسٹ میں ہمارے پاس فاسٹ بولر زیادہ نہیں ہیں۔ انگلینڈ کی ٹیم اچھی ہے اور تینوں فارمیٹ میں اچھا کھیل پیش کررہی ہے، وہ ٹیسٹ میں بھی جارحانہ کرکٹ کھیل رہے ہیں، ہمارے پاس حارث رؤف جیسے بہت زبردست بولر ہے۔

حارث رؤف کو منتخب کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ریڈ بال کرکٹ میں زیادہ آپشنز دستیاب نہیں اور پھر شاہین شاہ سمیت ہمارے کچھ کھلاڑی انجری کا بھی شکار ہیں، حارث ٹی20 کی طرح ٹیسٹ میں بھی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اور ہم ان کے ورک لوڈ کو پیشہ ورانہ انداز میں مینج کرنے کی کوشش کریں گے۔ 

ہم نے کوشش کی ہے کہ جو لڑکے ٹیم کے ساتھ سفر کر رہے تھے ان کو ہی مواقع فراہم کریں کیونکہ وہ کافی عرصے سے ڈومیسٹک میں کارکردگی دکھانے کے ساتھ ساتھ ٹیم کے ساتھ سفر بھی کر رہے ہیں، فواد کا ڈومیسٹک میں فارم کا مسئلہ لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگلینڈ کی ٹیم اچھی ہے اور تینوں فارمیٹ میں اچھا کھیل پیش کر رہی ہے، وہ ٹیسٹ میں بھی جارحانہ کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ہمیں ہوم کنڈیشنز کا فائدہ حاصل ہے جو ہمارے لیے زیادہ موزوں ہے جس سے امید ہے کہ ٹیم فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

یاسر شاہ سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یاسر شاہ کا تھوڑا فارم کا مسئلہ چل رہا ہے اور اسی وجہ سے ہم نے اس مرتبہ زاہد محمود کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔ سری لنکا کے خلاف جس ٹیم نے سیریز ایک ایک سے برابر کی تھی اس ٹیم سے شاہین شاہ،حسن علی ،یاسر شاہ اور فواد عالم کوٹیم میں جگہ نہ مل سکی۔

پاکستان ٹیم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے میں بابراعظم (کپتان)، محمد رضوان(نائب کپتان) ، عبداللہ شفیق ، ابرار احمد، اظہر علی ، فہیم اشرف ، امام الحق، حارث رؤف ، محمد علی ، محمد نواز ، محمد وسیم جونیئر ، نسیم شاہ ، نعمان علی ، سلمان علی آغا ، سرفراز احمد ، سعود شکیل ، شان مسعود اور زاہد محمود۔

سلیکشن پر ہونے والی یہ تنقید اس لئے ہورہی ہے کہ سلیکشن کمیٹی اپنے فیصلوں میں مستقل مزاج نہیں ہے۔ کسی کھلاڑی کے لئے کوئی پیمانہ اور کسی کے لئے کوئی طریقہ اپنانے سے خدشات جنم لیتے ہیں۔ اب یہ تنقید اسی وقت ختم ہوسکتی ہے جب ٹیم اچھے نتائج دے اور انگلینڈ کے خلاف سیریز جیتے۔بابر اعظم پر ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ کے دوران تنقید ہوتی رہی ہےلیکن وہ بھی اپنی کارکردگی سے ناقدین کو خاموش کرسکتے ہیں۔ میڈیا کا کام تنقید کرنا ہے اسے اس کا کام کرنے دیں لیکن کھلاڑی اس تنقید کو اپنی کارکردگی سے غلط ثابت کرسکتے ہیں۔

اسپورٹس سے مزید
کھیل سے مزید