• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فکر فردا… راجہ اکبردادخان
جب 13جماعتی اتحاد اس کوشش میں ہے کہ اسے کسی نہ کسی طرح پنجاب اور کے پی میں حکومت بنانے کا موقع مل جائے اور پی ٹی آئی قیادت کی طرف سے یہ اعلان کہ وہ ان دونوں صوبوں میں اپنی حکومت ختم کرنے جا رہے ہیں ۔ عمران خان کا ایسا بیان ہے جو لوگوں کی اکثریت کیلئے سمجھ سے بالاتر ہے، پچھلے چھ ما ہ میں قوم کے سامنے رکھے گئے متعدد بیانیے اس اتحادی حکومت نے بیانات سے آگے نہیں بڑھنے دیئے۔ ملک بھر میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں اگرچہ پی ٹی آئی اچھی کارکردگی دکھا رہی ہے مگر اتحادیوں نے امریکہ مخالف بیانیہ سمیت دیگر بیانیوں کو اپنی ضد اور طاقت کے بل بوتے پر روند دیا ہے، اخلاقاً حکومت کو ووٹ کو عزت دے کر انتخابات کی طرف بڑھ جانا چاہئے تھا، عمران خان کی بحیثیت جماعتی قائد پچھلے ایک سال کی کارکردگی وہ کچھ حاصل نہیں کر پائی جس کی وہ توقع کر رہے تھے، عدم اعتماد سے قبل موقع تھا کہ اسمبلی تحلیل کر دی جاتی اور انتخابات کا اعلان کرکے یہ جماعت آگے کی طرف بڑھ جاتی وہ موقع بھی آپ نے ضائع کرد یا، اسمبلیوں سے بائیکاٹ کا اعلان دوسرا غلط فیصلہ تھا اگر جماعت باہر سے بیٹھ کر مخالفت کا غلط فیصلہ نہ کرتی تو کئی معاملات میں پی ٹی آئی کیلئے معاملات اتنے خراب نہ ہوتے جتنے کہ آج ہو چکے ہیں، نظام کے اندر رہ کر کھیلنا جماعت کیلئے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا، ہم اس نظام کے ناقد تو ہو سکتے ہیں مگر یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم ایسے نظام کا حصہ نہیں رہنا چاہتے کیونکہ یہ غیر منتقی لاجک ہے۔ ہم سب نے اسی ملک اور نظام کے اندر رہ کر جینا مرنا ہے۔ PTI ملک کی ایک بہت بڑی سیاسی جماعت ہے اور یہاں سے ایسی آوازیں اٹھنی کہ یہ جماعت نظام کا حصہ نہیں رہنا چاہتی شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ آزاد کشمیر اور جی بی میں بھی آپ کی جماعت کی حکومت ہے، اگرچہ آج حالات اچھے نہیں ہیں ان 13 جماعتی اتحاد آپ کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے تاکہ جو تبدیلی آپ لانا چاہ رہے ہیں وہ ایک قدم بھی آگے نہ بڑھ سکے پارٹی قائد پر قاتلانہ حملہ بھی ہو چکا ہے جو ابھی تک چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں ہیں،جماعت ایک سے زیادہ حوالوں سے ایک چوراہے پر کھڑی ہے ایک طرف یہ حالات ہیں کہ جماعت کو اکھٹے اور مستعد رکھنا مشکل نظر آرہا ہے اور دوسری طرف سے آپ بڑے اعلانات کر رہے ہیں کہ کل نہیں ہوگا جن کے ملکی سیاست پر دوررس اثرات مرتب ہونگے۔ یہ درست ہے کہ آپ کو ہر محاذ پر شکست دینے کے بعدحکومت کا پہلا ہدف وہ دو حکومتیں ہیں جن کو PTI کنٹرول کرتی ہے اوربعید نہیں کہ یہ حکومتیں جلد آپ کے کنٹرول سے نکل جائیں کیونکہ نظام آپ کا ہمنوا نہیں بن رہا اور جب تک سسٹم کے چند اہم حصے آپ کو ریلیف دینے کیلئے تیارنہیں ہو جاتے آپ کو موجودہ سسٹم کے رولز کے تحت ہی وقت گزارنا پڑیگا۔ عمران خان تاحال اسمبلیوں کے بارے میں آپ کا آخری فیصلہ آنا باقی ہے تاہم جماعتی استحکام کی خاطراور آپ کی صحت کی واپسی کیلئے آئندہ چھ ماہ منڈین سیاست کر لینی ایک معقول سوچ دکھائی دیتی ہے، آپ کی اس سوچ میں بھی وزن ہے کہ حکومت کیونکہ انتخابات کے بارے میں کوئی ٹھوس موقف اختیار نہیں کر رہی ہے، اس سے ان شبہات کو بھی تقویت ملتی ہے کہ حکومت اسی اسمبلی سےاپنی مدت میں اضافہ کروا کر 9-12 ماہ کا مزید وقت اپنے لئے حاصل کرنا چاہتی ہے اور اس عرصہ میں وہ میگا پراجیکٹس کے ذریعہ اپنے لوگوں کو نوازنا چاہتی ہے، اس اپروچ کو روکنے کیلئے اور زیادہ ضروری ہے کہ جہاں آپ کی حکومتیں موجود ہیں وہ قائم رہیں اور اچھے طریقہ سے کام کرتی رہیں،اس لئے حکمت عملی سے کام لیتے ہوئے آپ کو رہتے وقت کیلئے بلی چوہے کا کھیل کھیلنا پڑے گا، اسمبلیاں ختم کرنے سے آپ کے جمہوری کریڈینشنل بھی متاثرہوں گے اور جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔ اسمبلیاں قائم رکھنے کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ انتخابات تک ان صوبوں میں اقتدار آپ کے پاس رہے گا،عوام کو علم ہے کہ مرکز فنڈز کی تقسیم کے حوالہ سے منصفانہ رویہ اختیار نہیں کر رہا۔لیکن حالات کی مجبوریاں برداشت کرتے ہوئے بقیہ چند ماہ گزار لینے میں فائدہ ہے کہ اسوقت کو مفید بنالیا جائے، پنجاب اور کےپی میں منجھے ہوئے رہنما اقتدار میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ جو اس قلیل مدت کو PTI کیلئے اہل انداز میں استعمال کر سکتے ہیں، اسمبلیاں ٹوٹ جانے کی شکل میں کل کیا صورتحال بن پائے گی؟ قیاس آرائی مشکل ہے،آپ نے نئے آرمی چیف کی تقرری پر اچھا رویہ اختیار کیا ہے، آپ کے اصولی موقف کہ سینئرترین جنرل کو آرمی چیف بننا چاہئے کو پذیرائی ملنی مستقبل کیلئے ایک اچھا شگون ہے، آپ کی پچھلے کئی برسوں پر پھیلی تنقید نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو سخت نقصان پہنچایا ہے جس سے سنبھلنا ان کے لئے مشکل نظر آرہاہے، 75 ممبران کابینہ اپنے حجم کے باوجود کچھ ڈلیور نہیں کر پا رہی، آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج بھی امید افزا ہیں۔ لوگ آپکے اس بیانیہ کو تسلیم کر چکے ہیں کہ آپ کو ٹرم پوری کرنے کا موقع ملنا چاہئے تھا اور لوگ ایک بار پھر آپ کواقتدارمیں لانے کیلئے خواہشمند اور پرعزم ہیں،اس لئے آپ اسمبلیاں ختم کرنے کی طرف نہ بڑھیں بلکہ نظام کے اندر رہ کر کھیلتے ہوئے اپنے لئے آسانیاں پیدا کریں، عوام کا ایک بہت بڑا طبقہ انتخابات کے انتظار میں ہے۔
یورپ سے سے مزید