• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حرف بہ حرف … رخسانہ رخشی، لندن
یہ جو کچھ بھی تحریر کیا جا رہا ہے یہ مختلف لوگوں کی آوازیں ہیں، خیالات ہیں، سوچ ہے، امید ہے، خواہش ہے اور اپنا اپنا نظریہ ہے۔ ہم ان سب خیالات کو اہم ضرور سمجھتے ہیں مگر ہم ہیں غیر جانبدار یعنی ’’نیوٹرل‘‘کیونکہ لگتا ہے جیسے عوام کی سانسیں آجکل آرمی چیف کی تعیناتی کے فیصلے پر چل رہی ہیں ان کے دھڑکتے دل کی ہر دھڑکن یہ کہتی سنائی دے رہی ہے کہ اب آتو گئے ہیں، زرا عوام کے جذبات کا خیال بھی رکھئے گا، اب آتو گئے ہیں زرا حالات کی نبص کو پہچان کر چلئے گا، اب آتو گئے ہیں ایمان کی دولت اور چہرے کا نور قائم رکھئے گا، اب آتو گئے ہیں کہ ایمان و حق کی ضوافشاں سےنگر روشن رکھئے گا، اب آتو گئے ہیں چہرے پرشفقت و نرمی رہے، کرخت مت ہویئے ہشاش بشاش رہئے گا، اب آتو گئے ہیں فرنچ فرائز مت کھایئے گا، ہمارے اپنے دیسی کھانے بھی مزے کےہیں، اب آ تو گئے ہیں تو اب اجالے ہی رہیں، ظلمتوں کے بادل چھٹ کے رہیں، اب آتو گئے ہیں زرا عاجزی سے رہئے گا، اب آتوگئے ہیں زرا راہیں آسان رکھئے گا کہ لوٹنے میں دشواری نہ ہو، اب آتو گئے ہیں دل کا چاند اور آنکھوں کا تارا بنے رہئے گا، اب آتو گئے ہیں بس ایک ہی چاند آپ کی صورت میں چڑھے مزید کوئی چاند مت چڑھایئے گا، اب آتو گئے ہیں زرا تنائو کی کیفیت کو نئی رتوں میں بدلئے گا، اب آتو گئے ہیں حساب ایسا رکھئے کہ بات عوامی احتساب تک نہ پہنچے، اب آتوگئے ہیں تو کوئی ندامت لیکر مت جایئے گا، اب آتو گئے ہیں تو صحیح سے نجات دہندہ بن کر دکھایئے گا کہ آپ کے جانے پر کہیں خوشیاں نہ منائی جائیں، اب آتو گئے ہیں ساتھ خیر سے، بہت خیر سے مگر یہ خیر سطحی مت ہونے دیجئے گا، اب آتو گئے ہیں انت اتنی ہی اٹھانا کہ عوام کے دل میں آئی میل دھل سکے، اب آتو گئے ہیں مداخلت معقول در معقولات پر یقین رکھئے گا، اب آتو گئے ہیں زہن میں رہے کہ دشمن کے دانت کھٹے کرکے ان کی اینٹ سے اینٹ بجانی ہے۔
اور اب آتو گئے ہیں خوش آمدید محترم! اب عوام کے دلوں کے ڈھول سپاہیہ بن کر ریئے کہ عوام اس انتظار میں ہیں کہ ہم کب اپنے دل میں اپنی فوج سے عقیدت محسوس کریں۔ جناب آپ کی آمد لوگوں کے دلوں میں کچھ ایسی اہمیت رکھتی ہے اس شعر کی مانند
بجھے ہوئے چراغ فروزاں کریں گے ہم
تم آئو گے تو جشن چراغاں کریں گے ہم
بات یہ بھی ہے کہ حافظ قرآن ہونے کی وجہ سے لوگ آپ کو روحانی ہستی اور آپ کی آمد کو اپنے لئے روحانی اطمینان کا باعث سمجھنے لگے ہیں آپ کی آمد سے عوام پر یقین کرنا چاہتے ہیں کہ صرف قیادت ہی بدلی ہے یا حالات بھی بدلے جائیں گے۔ جس قدر آپ کی آمد کو اہم سمجھا جا رہا ہے اب سے پہلے اتنا اہم کوئی عہدے دار نہ سمجھا گیا۔ حتیٰ کہ کسی پسندیدہ سیاستدان کی حکمرانی و اقتدار کو اتنی پذیرائی نہ ملی جتنی آپ کی آمد پر مفروضے قائم کئے جا رہے ہیں۔ عوام یا تو شعور و آگہی سے کام لے رہے ہیں یا پھر دیوانہ وار آپ کی شخصیت کے تعین میں غلطاں ہیں۔ اس مرتبہ کی عوام توجانبدار اور غیرجانبدار کی ایسی پہچان اور رکھے ہوئے ہیں کہ اب سے پہلے جیسے وہ کبھی ایسا ادراک رکھتے بھی تھے یا نہیں۔ یہ سچ ہے کہ آپ کی آمد سے ایک قسم کی عوام کے زہن میں کشمکش سی شروع ہو گئی ہے کہ اب کیا ہوگا؟یہ حالت بھی ہے کہ
ہر گلی اچھی لگی ہر ایک گھر اچھا لگا
وہ جو آیا شہر میں تو شہر بھر اچھا لگا
تو محترم آپ حافظ قرآن ہیں تو اسی لئے لوگوں نے پاکیزہ سی امیدیں آپ سے جوڑ لی ہیں۔ روحانیت و تصوف کی ہستی سمجھتے ہوئے آپ کو نبی پاکؐ کے شجرے سے جوڑ دیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سلسلہ نسب آپ کا نبی پاکؐ کی کسی نہ کسی لڑی سے جا ملتا ہے ۔ لوگوں کی زہنی حالت ہے ہم کیا کہہ سکتے ہیں۔ جناب! یہ قوم مذہب سے متعلق معمولی معمولی باتوں پر جذباتی ہوکر بتاتی ہےکہ ہم کتنے دینی ہیں کہ جہاں کہیں کسی کو قرآن، مذہبی روادار یا سنت پر عمل پیرا دیکھا وہیں پر اپنے جذبات اس مقدس ہستی سے جوڑ کر خود کو دین پرست ظاہر کردیا۔ آپ کے بارے میں تو خیر ایک اچھی تاریخ نکالی ہے کہ آپ نہ صرف حافظ قرآن ہیں بلکہ اہل محلہ کے مطابق آپ کاخاندان بھی ’’حفاظ کا خاندان‘‘ مشہور ہے۔ آپ کے باقی دونوں بھائی بھی، حافظ قرآن ہیں (ماشا اللہ) مزید یہ کہ آپ نے صرف دو سال میں قرآن حفظ کرنے میں اہم مقام بنایا۔ ایک صحافی نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں جنرل عاصم پہلے آرمی چیف ہونگے جو دو انٹیلی جنس ایجنسیوں آئی ایس آئی اورملٹری انٹیلی جنس کی سربراہی کر چکےہیں۔ مزید یہ کہ وہ پہلے کوارٹر ماسٹر جنرل ہونگے جنہیں آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔ پھر جب اتنی خوبیوں والا سپہ سالار ہو تو کیوں نا کہا جائے ’’جی آیاں نوں، خوش آمدید،عوامی امنگیں اور ان کے جذبات کم ازکم سلیم کاوش کے شعر کے مطابق ہوں گے یا برعکس یہ فیصلہ آنے والے دنوں میں ہو گاکہ
راعی بدل گیا ہے جو اغنام کے لئے
اک اور باب کھل گیا ابہام کے لئے
یورپ سے سے مزید