• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر علوی نے عمران خان کو ’’سرخ لکیر‘‘ سے خبردار کر دیا

اسلام آباد (انصار عباسی) پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کے بعد صدر عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو مبینہ طور پر متعدد مرتبہ سختی سے متنبہ کیا کہ وہ پارٹی کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو نئے آرمی چیف اور فوج پر تنقید سے روکیں۔ 

پارٹی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک ذریعے نے دعویٰ کیا کہ صدر علوی نے خان کو بتایا کہ نئی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کیلئے ادارے کی عزت ایک سرخ لکیر کی طرح ہے، جسے عبور نہ کیا جائے۔


پی ٹی آئی کے سرکردہ ترجمان فواد چوہدری سے جب صدر علوی کے عمران خان کو بھیجے گئے پیغام کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ صدر اور پارٹی چیئرمین پر یہ بات واضح ہے کہ نئی فوجی اسٹیبلشمنٹ اور آرمی چیف پر تنقید نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ادارے کے ساتھ لڑائی نہیں کی جا سکتی۔ 

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی آخر کیوں جنرل عاصم منیر پر تنقید کرے گی جبکہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے خود ان کے تقرر میں مدد دی۔ انہوں نے کہا کہ نئے آرمی چیف نئی پالیسی لائیں گے اور پی ٹی آئی کو امید ہے کہ جو کچھ بھی ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے جنرل (ر) باجوہ کے دور میں پی ٹی آئی کے ساتھ گزشتہ سات سے آٹھ ماہ کے دوران کیا وہ اب نہیں ہوگا۔

’’پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی‘‘ کے نام سے واٹس ایپ گروپ میں عمران خان کا پیغام پہنچایا گیا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نے تمام سوشل میڈیا کو ہدایت کی ہے کہ نئے آرمی چیف پر کسی بھی فورم پر کوئی تنقید نہ کی جائے اور اس بات پر سختی سے عمل کیا جائے۔ جس شخص نے چیئرمین کا پیغام پہنچایا اس نے اس بات پر زور دیا کہ ہر شخص کو خان کی ہدایت پر عمل کرنا ہے۔ 

واٹس ایپ پر بھیجا گیا یہ پیغام اُس پیغام سے مختلف ہے جو پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی رہنماؤں اور سوشل میڈیا ٹیم کو حال ہی میں بھیجا گیا تھا جس کے متعلق دی نیوز میں خبر بھی شائع ہوئی تھی۔ اس پیغام کے حوالے سے پی ٹی آئی ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور پارٹی کے سوشل میڈیا مینیجرز کے واٹس ایپ گروپ میں ہدایت کی ہے کہ ’’براہِ مہربانی اس بات کو یقینی بنائیں کہ نئے چیف اور فوج پر تنقید نہ ہو۔‘‘ 

عمران خان کی طرف سے یہ ہدایات اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ پارٹی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اپنے خراب تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اگرچہ پی ٹی آئی نے بنیادی طور پر فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف اپنی پالیسی فوج میں کمان کی تبدیلی کے ساتھ ہی تبدیل کردی ہے، لیکن چند دن قبل ہی عمران خان کو آئی ایس آئی کے سینئر افسرا پر تنقید کرتے سنا گیا ہے۔ 

خان نے ایک مرتبہ پھر آئی ایس آئی کے سینئر افسر کو ’’ڈرٹی ہیری‘‘ کے لقب سے بلایا۔ دو دن قبل، خان نے موجودہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو اعظم سواتی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے ایک شکایت بھرا پیغام بھی ٹوئیٹ کی صورت میں شیئر کیا۔ خان نے ٹوئیٹ میں لکھا کہ سینیٹر اعظم سواتی سے روا رکھے جانے والے انتقام سے بھرپور جبر و تشدد پر قوم حیرت و صدمے کی شکار ہے کہ یہ سب کس جُرم کی پاداش میں کیا جارہا ہے؟ کیا یہ سب سخت زبان استعمال کرنے اور سوال اٹھانے پر کیا جارہا ہےجس کا ایک جمہوری معاشرے میں سب کو حق حاصل ہے؟

پاکستان، خاص طور پر ہماری فوج کے بارے میں منفی تاثر ابھر رہا ہے کیونکہ موجودہ امپورٹڈ سرکار کو تو محض کٹھ پتلی راج ہی کےطور پر دیکھا جاتا ہے۔ امید تو یہی تھی کہ نئی عسکری قیادت تحریک انصاف، میڈیا اور ناقد صحافیوں کیخلاف پچھلے 8 ماہ سے جاری باجوہ کے فسطائی ہتھکنڈوں کے سلسلے سے خود کو الگ کر لے گی۔ 

عارضۂ قلب میں مبتلا 74 سالہ سینیٹر سواتی کو فوراً رہا کیا جائے۔ کیونکہ اوّل تو انہوں نے ایسا کوئی جرم ہی نہیں کیا کہ اس ذہنی وجسمانی اذیت کے مستحق ٹھہریں۔ دوم یہ کہ انکےخلاف خودسَری اور انتقام پر مبنی اقدامات سے ہماری فوج کی ساکھ، جو کہ ایک مضبوط پاکستان کیلئے ناگزیر ہے، پر حرف آتا ہے۔ 

گزشتہ ہفتے، عمران خان نے ایک ٹوئیٹ میں جنرل ساحر شمشاد اور جنرل عاصم منیر کو نیا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی تھی اور امید کا اظہار کیا تھا کہ نئی فوجی قیادت اعتماد کے موجودہ فقدان کو دور کرنے کی کوشش کرے گی۔ ریاست کو عوام سے طاقت ملتی ہے۔ 

چیئرمین پی ٹی آئی نے اسی ٹوئیٹ میں قائداعظم کی تقریر کا اقتباس شامل کیا جس کے مطابق قائداعظم نے کہا تھا کہ مسلح افواج عوام کی ملازم ہیں اور آپ قومی پالیسی تشکیل نہیں دیتے، پالیسی معاملات طے کرنا سویلین کا کام ہے، یہ فوج کی ذمہ داری ہے کہ آپ وہی کام کریں جو آپ کے سپرد کیا گیا ہو۔ 

(قائد اعظم کا مسلح افواج سے 14؍ اگست 1947ء کو خطاب) ان ٹوئیٹس اور آئی ایس آئی کے سینئر افسر پر تنقیدی حملوں کے ذریعے لگتا ہے عمران خان موجودہ فوجی قیادت پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ آئی ایس آئی میں کچھ تبدیلیاں کرا سکیں۔

اہم خبریں سے مزید