• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرجانی ٹاون ،منگھوپیر،سہراب گوٹھ،سپرہائی وے ،کیماڑی اور دیگر علاقوں میں بااثر اور مسلح قبضہ مافیا کا راج جاری ہے ، سرکاری اورعام شہریوں کی حتی کہ رفاحی اداروں کے گھروں اور قیمتی زمینوں پرقبضہ کرنا اور قبضہ چھڑانے کے لیے آنےوالی انسداد تجاوزات فورس پر حملےاور فائرنگ کر کےان کی جان لینا کھیل بن گیا ہے۔ 

گزشتہ دنوں سرجانی ٹاون تھانےکی حدود سائرہ بی بی گوٹھ پاکستان چوک کے قریب قبضہ مافیا کی فائرنگ سے اینٹی انکروچمنٹ فورس پرآپریشن کے دوران فائرنگ سے ایم پی اے ممتاز چانڈیو کے بھائی اور مختار کار اعجاز چانڈیو جاں بحق، جب کہ تپہ دار اورشاول آ پریٹر زخمی ہو گیا، زخمیوں کی شناخت 40 سالہ عالم شاہ ولد صابر شاہ اور 45سعیدعالم ولد حاجی سرور کے نام سے ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق انکروچمنٹ ٹیم تھانہ پولیس نے ہمراہ سیلانی ویلفیئر کی جانب سے بنائے گئے گھروں پر ہونے والا قبصہ ختم کرانے گئی تھی اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوتے ہی قبضہ مافیا نےہنگامہ آرائی اور فائر نگ کردی ، جس کے نتیجے میں مختیارکار اعجاز چانڈیو جاں بحق، جب کہ تپہ دار اورشاول آپریٹر زخمی ہو گیا، فائرنگ ہوتے ہی علاقہ پولیس نے راہ فراراختیار کی ۔ مقتول کے لواحقین نے واقعے کا ذمے دارعلاقہ پولیس کو قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مقتول اعجاز افسران بالا کے حکم پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے گئے تھے ۔ اعجاز چانڈیو کے ماموں کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران اعجاز چانڈیو کے ساتھ جو پولیس اہل کار تھے، وہ فائرنگ ہوتے ہی فوری بھاگ گئے تھے۔ اعجاز چانڈیو ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جائے وقوعہ پر زخمی حالت میں پڑے رہے، اگر پولیس وہاں سے نہیں بھاگتی تو شایدان کی زندگی بچ سکتی تھی۔ پولیس نے اینٹی انکروچمنٹ کی ٹیم پر حملے کا مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت زخمی ہو نے والے مختیار کار یار محمد کی مدعیت میں درج کرلیا ہے ،مقدمے میں قتل ،اقدام قتل، سرکاری کام میں مداخلت، املاک کو نقصان پہنچانے، ہنگامہ آرائی ، بلوا اور دیگر دفعات بھی شامل ہیں، مقدمے کے متن کے مطابق خاندانی لینڈ گریبر امان اللہ اس کے3 بیٹوں بخت شیر، بلاول، شیر علی ، نبی بخش اور اس کے2 بیٹوں ندیم اور امتیاز سمیت 40 سے 45 افراد کو نامزد کیا گیا ہے10. سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لے ان افراد سے تفتیش جا رہی ہے، مدعی مقدمہ کے مطابق ہم اسسٹنٹ کمشنر منگھوپیر کی سربراہی میں علاقہ پولیس کے ہمراہ انسداد تجاوزات کی کارروائی کے لیے سرجانی ٹاون سائرہ بی بی گوٹھ پہنچے،آپریشن شروع ہوتے ہی قبضہ مافیا گروہ نےہنگامہ آرائی ،پتھراؤ کر کےسرکاری ٹیم پر حملہ کر دیا،جب کہ مسلح افراد نے ٹیم پر فائرنگ کر دی، فائرنگ سےمختیار کار منگھوپیر اعجاز چانڈیوسمیت4 افراد زخمی ہوگئے، جب کہ زخمی مختیار کار اعجاز چانڈیو جانبر نہ ہوسکے۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں نامزد ملزمان خاندانی قبضہ مافیا ہیں اور ان کاآبائی تعلق سجاول سے ہے، جن کے خلاف مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔ 

واضح رہے کہ قبل ازیں بھی سہراب گوٹھ کوئٹہ ٹاؤن میں اینٹی انکروچمنٹ فورس کے2 اہل کار قبضہ مافیا کے تشدد سےزخمی ہو گئےتھے، جس کامقدمہ سہراب گوٹھ پولیس نے موبائل افسر کی مدعیت میں درج کرلیا ہے، اہل کار پر تشدد کی ویڈیو بھی منظر عام پر آگئی، جس میں ایک اہل کار کو نرغے میں دیکھا جاسکتا ہے، ویڈیو میں مشتعل افراد کو اینٹی انکروچمنٹ فورس کے پولیس اہل کار پر تشدد کرتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ 

دوسری جانب قبضہ ما فیا الزام عائد کیا ہےکہ اینٹی انکروچمنٹ فورس کے اہل کار زیر تعمیر اسپتال سے مبینہ طور پر بھتہ وصول کرنےآئے تھے، جب کہ مدعی مقدمہ اور فورس کے اے ایس آئی دائم کا کہنا ہے کہ ہم ایک کیس کے روپوش ملزم جمعیت اللہ کی گرفتاری کے لیے آئے تھے، جب ہم ایک جانب سے ملزم کی گرفتاری کے لیے گلی میں گئے اور ایک اہل کار نے ملزم جمعیت اللہ کو پکڑ لیا،اس دوران 40سے 50 دیگرافراد جمع ہوگئے اور انہوں نے ہم پر حملہ کردیا اور ملزم کو چھڑا کر لے گئے، پولیس حکام کے مطابق پولیس اہل کاروں پر تشدد اور بدسلوکی کرنے والوں کو نہیں بخشا جائے گا، سخت ایکشن لیں گے۔

گزشتہ دنوں قبضہ مافیاکا سرکاری اہل کاروں پر حملے ایک اور واقعہ نیو کراچی تھانے کی حدود بلال ٹاؤن کے سامنے سرکاری زمین پر قبضہ واگزار کرانے کے دوران رونما ہوا، جس میں احمد علی نامی سرغنہ اور اس کے کارندوں نے ڈی ایم سی کی انسداد تجاوزات کی ٹیم پرحملہ کردیا۔ پولیس کی لاٹھی چارج کے بعد احمد علی، دانش قادری، فیضان موٹا، مفتی عابد، نعیم خلیلی سمیت دیگر ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ لینڈ مافیا سرغنہ احمد علی نے سرکاری زمین پر قبضہ کر کے رکشہ اور ٹھیلہ اسٹینڈ بنا رکھا تھا، جن سے ماہانہ 70 ہزار روپے سے زائد رقم وصول کررہا ہے،2سال قبل عدالت کے حکم پر مذکورہ زمین کو واگزار کرالیا گیاتھا۔

تاہم ملزم احمد علی،دانش قادری ،فیضان موٹا و اور دیگر نے دوبارہ سرکاری زمین پر قبضہ کرلیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم سرجانی ٹاون کیٹل کالونی میں باڑوں کی نجی زمینوں،گھروں اور سرکاری زمینوں پر قبضہ کر کے انھیں فروخت کردیتا ہے، ملزم احمد علی کے خلاف نیو کراچی ،سرجانی سمیت دیگر تھانوں میں مقدمات درج ہیں اور پہلے بھی پولیس اسے گرفتار کر چکی ہے، ملزم نے کچھ عرصے قبل بلال ٹاؤن پر سرکاری پلاٹ پر قبضہ کرکے فوری شادی ہال کے لئیے فروخت کردیا تھا، مذکورہ پلاٹ کو واگزار کرانے کے لیےعدالت احکامات کے باوجود پولیس اور انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے خلاف علاقہ مکینوں نے لینڈ گریبرز کے خلاف احتجاج کیاتو قبضہ مافیا نے تشدد کرکے متعدد افراد کو زخمی کردیا تھا، مظاہرین کا کہنا ہے کہ خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدود نیو کراچی 5B3 بلال ٹاؤن میں شادی ہال سرکاری زمین پر قبضہ کر کے بنایا تھا ،تاہم عدالت کے حکم یہ زمین واگزار کر ائی گئی تھی، جس پر انتظامیہ نے بورڈ بھی آویزاں کیا گیا تھا۔

تاہم کچھ عرصے بعد قبضہ مافیا سرغنہ احمد علی اور اس کے ساتھی دانش، اویس،سلطان سمیت 60 سے زائد کارندوں نے زمین پر پھر سے قبضہ کر کے رکشہ اسٹینڈ بنا لیا، جہاں منشیات کی فروشی اور فحاشی کے لیے بھی استعمال کی جانے لگی، جس کی شکایت علاقہ مکینوں نے پولیس اور ڈپٹی کمشنر سینٹرل کو شکایت بھی کی۔ تاہم انتظامیہ کی ملی بھگت سے کوئی کارروائی نہیں کئی گئی،جس کے خلاف علاقہ مکینوں نے بلال ٹاؤن پر احتجاج کیا تو لینڈ مافیا سرغنہ سمیت اس کے ساتھیوں نےمظاہرین کو روکنے کے لیے تشدد کیا، جس کے باعث متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔ 

تاہم قبضہ مافیا کے حملے کی اطلاع ملنےپرعلا قہ مکینوں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی، جس کے بعد قبضہ مافیا کے کارندے فوری طور پر فرار ہوگئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات پر اگر پولیس اور انتظامیہ عمل نہیں کرواسکتی تو، یہ کام اب شہری خود کریں گے۔ واقعے کی اطلاع ملنےپر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو مذاکرات کے بعد منتشر کردیا ۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ڈی آئی جی آئی ٹی پرویز احمد چانڈیوکی کاوشوں سے روشناس کرائی گئی جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سرکاری اداروں کے آن لائن ڈیٹا سے لیس ڈیوائس’’تلاش‘‘ کے استعمال سے جہاں پولیس کو بروقت جرائم پیشہ افراد تک رسائی اوران کی سرکوبی میں مدد مل رہی ہے۔ وہیں عام اور بے گناہ شہریوں کو بھی پولیس کےروایتی ہتکنھڈوں اور تھانے جانےکے خوف میں کمی آرہی ہے۔ 

مذکورہ ڈیوائس تھانوں کو ون ونڈو آپریشن کی طرز کا جدید اورچلتا پھرتا آن لائن تفتیش کا ذریعہ ثابت ہورہی ہے، جس کا ناکے لگا کرپولیس کی چیکنگ، چھاپوں یا کومبنگ آپریشن میں اہم کردار ہو گا۔ اس کے نتیجے میں کسی بے گناہ شہری کو تھانے لے جانے کی ضرو رت نہیں ہو گی، ڈیوائس کی مدد سے جرائم پیشہ اور بے گناہ کا فیصلہ ہاتھوں ہاتھ ہی ہو جا تا ہے۔ اس کے برعکس کئی متعلقہ اہل کار ومیں اس جدید ڈیوائس پر مکمل عبورکا فقدان پایا جاتاہے ،جس کے لیےان کی تربیت ضروری ہے۔ 

’’تلاش‘‘ ڈیوائس پولیس کو سڑکوں پر ناکہ بندیوں اور چیکنگ کے دوران مدد فراہم ہورہی۔ تھانوں میں درج مقدمات، عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کا ریکارڈ اس ڈیوائس سے منسلک ہے۔ ڈیوائس میں آن لائن دستیاب کسی بھی شہری کے موبائل فون نمبر، شناختی کارڈ نمبر یا بائیو میٹرک کے ذریعے تمام ڈیٹا دستیاب ہے۔ پولیس کو کسی بھی شخص کا ڈیوائس بائیو میٹرک کرنے پر تمام ریکارڈ چند سیکنڈ میں مل جا تا ہے۔ 

متعلقہ شہری نادرا ریکارڈ اور پورا کرمنل ریکارڈ اور پولیس کی جانب سے روکے گئے۔ شہری کے زیر استعمال گاڑی کی تفصیل بھی بیک جنبش آن اسپاٹ اسکرین پر عیاں ہو جاتی ہے۔’’تلاش ڈیوائس‘‘ کا استعمال جہاں پولیس کی سہولت کاضامن ہے ،وہیں پر امن اور باعزت شہریوں کےلیے خوشگوارلمحہ ثابت ہورہا ہے۔ اب پولیس کسی بھی مشکوک فرد ریکارڈ چیکنگ کےبہانےنہ تو زبردستی تھانے یا تفتیشی مرکز نہیں لےجا سکے گی اور نہ ہی حبس بے جا میں رکھ سکے گی ۔ دوسری جانب آئی جی سندھ کی ہدایت پر چندروزتک مختلف مقامات پرناکے لگا کرتلاش ڈیوائس کے استعمال کا جو عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا، اس میں بتدریج کمی نظر آرہی ہے۔ 

اس حوالے سے شہری حلقوں کا کہنا ہےکہ جدید طرزکی ڈیوائس’’تلاش‘‘جہاں ایک عام شہری اور پولیس کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو پر کرنے معاون ثابت ہو گی،وہیں پولیس کی مبینہ رشوت کی راہ میں رکاوٹ بھی ثابت ہوگی۔ اس کے برعکس پکڑےجانے والے ملزمان کے خلاف ہلکے اوربھاری مقدمات بنانے کا اختیاربد ستور پولیس افسران کوہی حاصل ہوگا، آئی جی سندھ کی توجہ اس جانب بھی دیناہوگی۔

سندھ پولیس کو دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر تے ہوئے جرائم پیشہ عناصر،ان کے گروہوں اور سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لا نے کے لیے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کا دوسرے مرحلےمیں سندھ کے تمام ٹول پلازہ پر ہائی فشل ریکڈنائزڈ کیمروں کی تنصیب کا منصوبہ بھی قابل ستائش ہے۔ اس حوالے سےآئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی تا جیکب آباد،کشمور،ٹرائی جنکشن بارڈر،حب ریور روڈ سے بلوچستان جانےوالے روٹ پر قائم ٹول پلازہ سمیت تمام40 ٹول پلازہ کے داخلی اور خارجی راستوں پر ہائی میگا پکسلز کیمروں کی تنصیب کا مقصد ہائی ویزپرکریمنلزموومنٹ،غیرقانونی گاڑیوں کی نقل وحرکت، مشتبہ و مشکوک افراد کی نہ صرف نگرانی کرنا ہے،بلکہ اس حوالے سے موصول ہونے والی اطلاع پر فوری اور بروقت پولیس ایکشن کو یقینی طور پر کام یاب بھی بنانا ہے۔ 

آئی جی سندھ نے جدید کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ڈی آئی جی آئی ٹی،اے آئی جی فائنانس،سی پی ایل سی چیف،پروجیکٹ ڈائریکٹر آئی ٹی،این ای ڈی یونی ورسٹی او رحکومت سندھ کے نمائندوں پر مشتمل قائم کی جانےوالی کمیٹی کو احکامات دیے ہیں کہ تمام تر قابل عمل سفارشات پر مشتمل مسودہ ترتیب دےکر جلد سے جلد ارسال کیا جائے،یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہےاسٹریٹ کرمنلزاور جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے لیے طویل عرصے سےزیر التوا سیف سٹی پروجیکٹ جو وقت کی اہم ضرورت اور نا گزیر ہے، اسے ترجیحی بنیاد پرپایہ تکمیل تک پہنچایاجائے۔حالیہ دنوں میں ڈی آئی جی ایس ایس یومقصود میمن کوڈی جی سیف سٹی پروجیکٹ مقررکرتے ہوئے دعوی کیا گیا تھاکہ یہ پروجیکٹ بہت جلد مکمل کرکےاس کو آپریشنل کر دیاجائے گا، تقرری کے بعد ڈی جی مقصود میمن بھی متحرک نظرآئےاس حوالے سےانھوں نے سرکاری خرچ پر 2بیرونی ممالک کے دورے بھی کر ڈالے۔ 

تاہم سیف سٹی پروجیکٹ کےآپریشنل ہونےکی تاحال کوئی شنید نہیں ہے۔ ضلع وسطی کاتھانہ عزیزآ باد پولیس کی غفلت اور مجرما نہ خاموشی کے باعث وار داتوں کےحوالے سے سرفہرست اور چوروں، لٹیروں ،ڈاکوؤں کی آماج گاہ بناہوا، دن دھاڑے گھروں اور مساجد کےباہرسے موٹر سائیکلیں چوری ہونا اورقیمتی گاڑیوں کے پینل اور بیٹریاں چوری ہونا معمول بن گیا ہے ۔اس حوالے سے ایس ایچ اوکامران حیدرنےیہ کہہ کر جان چھڑالی کہ یہ کام نشیئوں کا ہے،گزشتہ 15 یوم کےدوران بلاک 8 کی الماس اور یاسین آباد مساجد اور گھروں کے سامنے سے چوری ہو نےوالی قیمتی موٹرسائیکلیں پولیس تاحال بر آمد کرنےمیں ناکام ہے ، جب کہ گزشتہ دنوں علی الصباح مسلح ڈاکووں نے مزاحمت پر فوڈ ڈیلیوری بوائےکو فائرنگ کر کے زخمی کردیا اور رقم چھین کر فرار ہو گئے۔

علاقہ پولیس کی تمام ترتوجہ زیر تعمیر عمارتوں مالکان اور حسین آباد کی فوڈ اسٹریٹ کےدُکان داروں سےجیبیں گرم کرنے پر مرکوز رہتی ہے۔ متاثرہ علاقہ مکینوں نے ڈی آئی جی ویسٹ اور ایس ایس پی سینٹرل سے غفلت کےمرتکب ایس ایچ اوعزیز آباد سےفوری باز پرس کر کےمعطل کر نے کا مطالبہ کیا ہے۔

جرم و سزا سے مزید
جرم و سزا سے مزید