تفہیم المسائل
سوال: میت کی تصویر کیمرے یا موبائل سے بنانا، جنازے کی صفوں اور جنازے کے سارے عمل کی وڈیو بنانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب: اسلام میں جاندار چیزوں کی تصاویر بنانے کی ممانعت ہے اور بے جان چیزوں کی تصویر بنانے کی اجازت ہے۔ جن تَمدّنی ،عمرانی اور معاشی اُمور کے لیے تصویر ضروری ہے ،مثلاً شناختی کارڈ ،پاسپورٹ ،ویزا، ڈومیسائل، امتحانات کے داخلہ فارم ،ڈرائیونگ لائسنس وغیرہ اِن ضروریات کے لیے تصویر بنوانا جائز ہے۔
البتہ شوقیہ فوٹو گرافی مکروہ ہے اور تعظیم وتکریم کے لیے فوٹو کھینچنا ناجائز وحرام ہے، احادیث مبارکہ میں ہے : ’’حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو لوگ ان تصویروں کو بناتے ہیں، انہیں قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا ،اُن سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایاتھا ،انہیں اب زندہ کرو ، (صحیح مسلم:5530)‘‘۔’’
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے زیادہ عذاب تصویر بنانے والوں کو ہوگا، (صحیح مسلم:5531)‘‘۔حضرت ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ترجمہ:’’ ہر تصویر بنانے والا جہنم میں ہے اور اس کی بنائی ہوئی ہرتصویر کے بدلے ایک جاندار بنوایاجائے گا جواسے جہنم میں عذاب دے گا۔ ابن عباسؓ نے فرمایا : اگر تم نے ضرور تصویر بنانی ہے تو درختوں اور بے جان چیزوں کی تصویر بناؤ،نصربن علی نے اس حدیث کو مقرررکھا،(صحیح مسلم:5534 ) ‘‘ ۔
موبائل یا ڈیجیٹل کیمرے سے بننے والے عکس یا تصویرکو بعض علمائے کرام ناجائز اور بعض علماء جائز قرار دیتے ہیں۔ جواز کے قائل علماء کی دلیل یہ ہے کہ ڈیجیٹل کیمرے سے لی گئی تصویر کا جب تک پرنٹ نہ لیا گیا ہو یا اسے پائیدار طریقے سے کسی چیز پر نقش نہ کیا گیا ہو، اس وقت تک وہ تصویر کے حکم میں داخل نہیں، بشرطیکہ اس تصویر یا ویڈیو میں نامحرم افراد یا فحش مناظر نہ ہوں، لیکن بلا ضرورت شرعیہ محض تفریح طبع کے طور پر موبائل سے تصویر بنانے سے بھی اجتناب کرنا چاہئے۔
فحش مناظر، حیا سوز و غیرہ اخلاقی مواد اور نامحرم افراد کی تصاویر یا وڈیو ڈیجیٹل یا نان ڈیجیٹل دونوں ہی بالاتفاق ناجائز اور حرام ہیں۔ عکس اور تصویر میں فرق یہ ہے کہ عکس معکوس کے سامنے رہنے تک ہی باقی رہتا ہے، جوں ہی معکوس سامنے سے غائب ہو جائے ،عکس بھی غائب ہو جاتا ہے اور جس پانی یا آئینے پر عکس دیکھا گیا تھا ،دوبارہ اس آئینے پر وہ عکس اس وقت تک نہیں دیکھا جاسکتا ،جب تک معکوس کو دوبارہ آئینے کے روبرو نہ کیا جائے اور تصویر اِسی عکس کو کسی ٹھوس اور مرئی شے پر محفوظ کرلینے سے بنتی ہے۔
عموماً مشہور شخصیات کے جنازوں کی لائیو کوریج یا وڈیو بنائی جاتی ہے اوراس کا مقصد اُس خبر کو نشرکرنا اور لوگوں تک پہنچانا ہوتا ہے ، اگر صرف اتنا ہی مقصود ہوتو شرعاً کوئی حرج نہیں ،البتہ یاد گار کے لیے یا تعظیم کی نیت سے بنانا جائز نہیں اور ایک لایعنی کام ہے ، جس کا حقیقت میں کوئی فائدہ نہیں ،حدیث پاک میں ہے : ترجمہ:’’ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک بے مقصد (اورلایعنی) چیزوں کو ترک کرنا ہے ،(سُنن ترمذی:2317)‘‘۔ شرعاً نامطلوب امر ہے ،اس کی شرعی مقصدیت کچھ بھی نہیں ہے ،اس سے اجتناب کرنا چاہیے ،لیکن یہ چیزیں اب بلوائے عام کی صورت اختیار کرچکی ہیں ، اس لیے نرمی سے سمجھادینا چاہیے ،کسی سے الجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔