آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: ہم تین بھائی ہیں، ہماری ایک بہن ہیں، جو ہم تینوں سے بڑی ہیں۔ بہن کی زمین کا حصہ جو تقریباً 34 کنال بارانی رقبہ ہے، ہم نے بہت کوشش کی ہے کہ وہ اپنے حصے کی زمین لے لیں، مگر وہ مسلسل، زمین لینے سے انکاری ہیں۔ اس سلسلے میں اُن کے شوہر اور بیٹے سے بھی رابطہ کیا ہے، مگر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
میں نے اپنی زمین ٹھیکے پر دے رکھی ہے اور بہن کو کہا ہے کہ ٹھیکے میں سے جو رقم آپ کے حصے کی بنتی ہے میں وہ دیا کروں گا، تاکہ میں گناہ گار نہ ہوں، مگر بہن نے اس بات پر میری سرزنش کی ہے۔
یہاں یہ بات واضح کردوں کہ بہن کے نام جو زمین ہے، وہ اسے رہن رکھ کر بینک سے قرضہ بھی لیتی رہتی ہیں اور 2024 ءمیں اسی زمین کی وجہ سے اُنہوں نے پنجاب گورنمنٹ کی ٹریکٹر اسکیم کے لیے اپلائی کیا اور اُن کا قرعہ اندازی میں ٹریکٹر بھی نکلا۔ اس حوالے سے آپ سے راہ نمائی کی درخواست ہے؟
جواب: بظاہر آپ کا سوال والد یا والدہ کی متروکہ زمین میں بہن کے حصے سے متعلق ہے، اور آپ کے سوال سے یہ واضح ہورہا ہے کہ آپ کی بہن صاحبہ تاحال اس زمین سے دست بردار نہیں ہوئی ہیں، جس کی علامت یہ ہے کہ اسے گروی رکھ کر قرض وغیرہ لیتی رہتی ہیں۔
اگر واقعتاً یہی صورتِ حال ہے تو اس کا حکم یہ ہے کہ مذکورہ زمین میں آپ کی بہن کا جو حصہ ہے، وہ اور اس سے حاصل ہونے والا کرایہ اور دیگر منافع آپ کی بہن کا حق ہے، اور آپ نے اپنی بہن سے بالکل درست کہا، تاہم اگر وہ اپنے حصے کا کرایہ آپ کودیتی ہیں تو آپ کے لیے وہ کرایہ استعمال کرنے کی اجازت ہے، آپ گناہ گار نہیں ہوں گے۔
بہتر یہ ہے کہ آپ اور آپ کے بھائی ان کا حصہ علیحدہ کرکے ان کے حوالے کردیں، تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی شرعی یا قانونی پیچیدگی نہ ہو۔ انہیں ادب سے شرعی حکم بتا دیجیے کہ یہ زمین آپ کی ہے، ہم یہ آپ کے حوالے کر رہے ہیں، آپ مالک ہیں، قبضہ لینے کے بعد آپ جیسے چاہیں، استعمال کرسکتی ہیں۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk