• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: شرعاً پردے کے بارے میں تفصیل سے بیان فرما دیں کہ کس سے پردہ کرنا چاہیے؟

جواب: وہ افراد جن سے عورت کا پردہ نہیں ہے، وہ یہ ہیں:(1) باپ، دادا، پڑ دادا (2) بیٹا، پوتا، پڑپوتا (3) بھائی، بھتیجا اور اس کی اولاد (4)چچا (5) ماموں (6) نانا پڑنانا (7) شوہر (8) سسر، سسر کے والد (9) بھانجا اور بھانجے کی اولاد (10) نواسہ، پڑ نواسا (11) شوہر کا بیٹا (12) داماد، پوتی اور نواسی کا شوہر (13) ایسے افراد جن کو عورتوں کے بارے میں کوئی علم نہیں۔ ( مثلاً: چھوٹے بچے جن کو ابھی مرد اور عورت میں فرق معلوم نہ ہو)

اس کے علاوہ تمام اجنبیوں سے عورت کا پردہ ہے، اجنبی سے مراد ہر وہ شخص ہے جس سے عورت کا نکاح ہوسکتا ہو، ان میں رشتے دار اور غیر رشتے دار دونوں شامل ہیں، البتہ نامحرم رشتے دار اور نامحرم اجنبی سے پردے کے حکم میں ہمارے بعض اکابر علماء نے تفصیل بیان کی ہے، وہ یہ کہ اگر نامحرم اقارب سے سامنا رہتا ہو تو حتیٰ الامکان بڑی چادر اوڑھ کر گھونگھٹ سا بنالینا چاہیے اور باہم بے تکلف نہیں ہونا چاہیے، اجتماعی دسترخوان پر کھانے کی نوبت آئے تو خواتین دسترخوان کی ایک جانب اور مرد حضرات ایک طرف بیٹھ جائیں اور نگاہیں پست رکھیں۔ جب کہ نامحرم اجنبی سے چہرے کے پردے کا مکمل اہتمام کرنا چاہیے۔

بہر حال وہ رشتے دار جن سے پردہ ہے، درج ذیل ہیں :(1) خالہ زاد (2) ماموں زاد (3) چچا زاد (4) پھوپھی زاد (5) دیور، جیٹھ (6) بہنوئی (7) نندوئی (8) خالو (9) پھوپھا (10) شوہر کا چچا (11) شوہر کا ماموں (12)شوہر کا خالو (13) شوہر کا پھوپھا (14) شوہر کا بھتیجا (15) شوہر کا بھانجا۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

iqra@banuri.edu.pk

اقراء سے مزید