 
                
                 
 
مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی
آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس چناب نگر ۹۱ سالہ جدوجہد کا ایک تسلسل ہے کہ آج سے ۹۱ سال پہلے امیر شریعت حضرت مولانا سیّد عطا اللہ شاہ بخاریؒ اور آپ کے رفقاء نے قادیان میں کانفرنس کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد قادیانیوں کے سالانہ اجتماع چناب نگر (ربوہ) کے مقابلے میں آج سے ۷۷ سال پہلے چنیوٹ کے لائبریری پارک میں ’’ختم نبوت کانفرنس‘‘ شروع کی گئی۔ جو سخت ترین سردی کے باوجود۳۴ سال تک جاری رہی۔
یہ کانفرنس اتحاد بین المسلمین کا مرکز و محور رہی ہے۔ چناب نگر (ربوہ) ۱۹۷۵ء میں کھلا شہر قرار دیا گیا۔ دریائے چناب کے کنارے مسلم کالونی قائم کی گئی، جس میں نو کنال زمین مسجد و مدرسہ کے لیے رکھی گئی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے محکمہ ہاؤسنگ کی شرائط کو پورا کیا اور ۱۹۸۲ء میں کانفرنس چناب نگر (ربوہ) میں منعقد ہونا شروع ہوئی۔ جو ۴۳ سال سے مسلسل جاری ہے۔
امسال ہونے والی یہ کانفرنس ۴۴ ویں سالانہ ختم نبوت کانفرنس ہے، جو کہ ۳۰،۳۱؍ اکتوبر۲۰۲۵ء کو منعقد ہو رہی ہے۔ اس دوران یہ کانفرنس چناب نگر (ربوہ)، صدیق آباد کے نام سے منعقد ہوتی رہی۔ جب ربوہ کا نام تبدیل ہوا اور چناب نگر رکھا گیا تو یہ کانفرنس چناب نگر کے نام سے منعقد ہو رہی ہے۔
اللہ پاک کے فضل و کرم سے اجتماع سال بہ سال بڑھ رہا ہے، گزشتہ برس ۲۰۲۴ء کو کانفرنس کا آخری اجلاس جامع مسجد ختم نبوت مسلم کالونی کے جنوب کی طرف واقع ’’بنوری پارک‘‘ میں ہوا۔ جمعہ کی امامت خانقاہ سراجیہ کندیاں میانوالی کے سجادہ نشین مولانا صاحبزادہ خواجہ خلیل احمد مدظلہ نے کی۔
جمعۃ المبارک کا اجتماع بہت بڑا اجتماع تھا جو نو کنال اراضی پر مشتمل مسجد ومدرسہ قدیم، اس کے بالمقابل ۱۷ کنال پر مشتمل مدرسہ جدید، جدید و قدیم کے درمیان روڈ اور ۲۶ کنال پر مشتمل بنوری پارک سمیت تمام جگہ پھیلا ہوا تھا۔ بلامبالغہ ہزاروں سے متجاوز انسانوں نے جمعۃ المبارک کی نماز ادا کی اور آخری اجلاس میں شرکت کی۔
امسال مسلم کالونی کے بقیہ پلاٹوں کی نیلامی میں حصہ لے کر چار کنال زمین اور خریدی گئی۔ شوریٰ کے فیصلے کے مطابق کاغذات کی تکمیل کے بعد اس کی چار دیواری اور ضرورت کے مطابق تعمیرات ہوں گی انشاءاللہ العزیز! افتراق و انتشار کے اس دور میں یہ کانفرنس اتحادِ امّت کا باعث ہوگی۔ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام، مشائخ عظام، دینی اسکالرز، سیاستدان، وکلاء، تاجر اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے حضرات ناموس رسالت اور عقیدئہ ختم نبوت کے تحفظ کا اعلان کریں گے۔
عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت مسلمانوں کا مشترکہ دینی اثاثہ ہے۔ جس طرح مجلس کے بانیان حضرات مولانا سید عطا اللہ شاہ بخاری، مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادی، مولانا محمد علی جالندھری، مولانا لال حسین اختر، فاتح قادیان مولانا محمد حیات، شیخ الاسلام مولانا سید محمد یوسف بنوری، مولانا خواجہ خان محمد، حکیم العصر مولانا عبدالمجید لدھیانوی، مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر رحمہم اللہ کے ادوار میں مجلس تمام مکاتب فکر کا متفقہ پلیٹ فارم رہی ہے اور آئندہ بھی رہے گی۔ جب تک روئے زمین پر ایک بھی قادیانی موجود ہے، ہماری یہ پُرامن تحریک جاری رہے گی۔
کانفرنس کا آغاز ۳۰؍ اکتوبر کو فجر کی نماز کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کے امیر مولانا مفتی محمد حسن کے درس سے ہوگا۔ صبح نو بجے عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی نائب امیر مولانا صاحبزادہ عزیز احمد کے ابتدائی اور دعائیہ کلمات سے نشست کا آغاز ہوگا۔ یہ سلسلہ ظہر کی نماز تک جاری رہے گا۔
جس میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مبلّغین اور ملک بھر سے آنے والے منتخب علمائے کرام خطاب فرمائیں گے۔ عصر کی نماز کے بعد شاہین ختم نبوت حضرت مولانا اللہ وسایا سوال و جواب کی نشست سے خطاب فرمائیں گے۔ مغرب کی نماز کے بعد مجلسِ ذکر ہوگی۔
عشاء کی نماز کے بعد قومی وسیاسی راہنما خطاب فرمائیں گے۔ یہ سلسلہ رات گئے تک جاری رہے گا۔ ۳۱؍ اکتوبر صبح کی نماز کے بعد جامعہ اسلامیہ باب العلوم کہروڑ پکّا کے شیخ الحدیث مولانا منیر احمد منور دامت برکاتہم درس ارشاد فرمائیں گے۔
ناشتے کے بعد صبح نو بجے سے نماز جمعہ تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ پورے ملک سے آنے والے مہمانان گرامی خطاب فرمائیں گے۔ ان شاءاللہ العزیز جمعۃ المبارک کا خطبہ اور نماز جمعہ بنوری پارک میں ادا کیا جائے گا۔ جمعۃ المبارک کے بعد آخری نشست ہوگی اور نماز عصر سے قبل قائد تحریک ختم نبوت حضرت مولانا پیر حافظ محمد ناصر الدین خان خاکوانی مدظلہ کی اختتامی دعا ہوگی۔
ملک بھر سے آنے والے قافلوں سے استدعا ہے کہ پُر امن طریقے سے کانفرنس میں شرکت فرمائیں اور کسی قسم کی منفی سرگرمیوں سے مکمل پرہیز کریں۔ اپنے عمل سے اپنی تحریک کو باقی اور جاری و ساری رکھیں۔