 
                
                 
 
آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: قصر نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اگر کسی کی نوکری ایسی جگہ ہے کہ ہر ہفتے ایک بندہ اپنے آبائی گھر گاؤں آجاتا ہے اور اس کا سفر بھی تقریباً دو سوکلو میٹر ہے، اور دو دن ڈیوٹی پر رہے گا، ایسی حالت میں اس کی قصر نماز کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: اس مسئلے کی مختلف صورتیں ہیں:
1- اگر مذکورہ شخص نے اپنے آبائی علاقے کے ساتھ ساتھ ملازمت کی جگہ پر بھی مستقل رہائش اختیار کرلی ہے تو ملازمت والی جگہ بھی اس کا وطنِ اصلی ہے، لہٰذا آبائی وطن کی طرح وہاں بھی وہ مکمل نماز پڑھے گا، اگرچہ دو دن ڈیوٹی پر رہے۔
2- اگر مذکورہ شخص ایک دفعہ بھی ملا زمت کی جگہ پندرہ دن یا اس سے زیادہ ٹھہرنے کی نیت کرکے وہاں مقیم ہوگیا تو ملازمت کی جگہ مذکورہ شخص کے لیے وطنِ اقامت بن جائے گی، پھر جب تک ضرورت کا رہائشی سامان وہاں کی قیام گاہ میں رہے گا اور ملازمت کے سلسلے میں وہاں آنا جانا رہے گا، اس وقت تک وہ ملازمت کی جگہ پر مقیم شمار ہوگا، اور پوری نماز پڑھے گا، چاہے ہفتے میں دو دن کا قیام ہی کیوں نہ ہو۔
3.اگر وہ شخص جائے ملازمت پر ایک مرتبہ بھی پندرہ دن قیام کی نیت سے نہیں ٹھہرا، ہمیشہ پندرہ دن سے کم گزار کر واپس اپنے آبائی وطن آجاتا ہو تو وہ ملازمت کی جگہ میں قصر (سفرانہ) نماز پڑھے گا۔
4.دورانِ سفر (یعنی اپنے آبائی علاقے سے نکلنے کے بعد سے ملازمت والے شہر میں داخل ہونے تک ) مذکورہ شخص مسافر ہوگا، اس لیے سفر کے دوران چار رکعات والی فرض نماز میں بہرصورت قصر کرے گا۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk