• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور ان کا حل

سوال: میرے تین بیٹے ہیں، ایک بیٹے کے کاروبار کو کافی نقصان پہنچا، دکان بھی ختم ہوگئی، قرضوں میں مبتلا ہوگیا۔ اب وہ ایک جگہ نوکری کررہا ہے، اور قرضوں کی رقم میں قسطوں میں ادا کررہا ہوں۔ باقی دونوں بیٹے نوکری کرتے ہیں اور ٹھیک ٹھاک ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں بھی رقم دیں، انصاف کریں۔ میرا کہنا ہے کہ میں پہلے اس کا قرض اتار دوں، پھر دیکھا جائے گا۔ کیا میرا یہ فیصلہ غلط ہے یا صحیح؟ راہنمائی فرمائیں۔

جواب: آپ چوں کہ بیٹے کا قرضہ اتار رہے ہیں اور بیٹے کے پاس خود اپنے وسائل نہیں ہیں اور دوسرے بچے خوش حال ہیں، اس لیے مقروض بیٹے کو دینا اور دوسروں کو نہ دینا درست ہے۔ 

البتہ اگر آپ کے وسائل اس قدر ہیں کہ دوسر ے بیٹوں کو بھی دے سکتے ہیں تو پھر مساوات کا خیال رکھتے ہوئے انہیں بھی دیں، لیکن دونوں صورتوں میں اولاد کو آپ سے مطالبے کا حق نہیں ہے اور جب آپ کسی کو کچھ دیں گے تو وہ مالک ہوجائے گا۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

iqra@banuri.edu.pk

اقراء سے مزید