آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال: میری بہن اپنے حساب سے شرعی پردہ کرتی ہیں، پچھلے دنوں انہوں نے اپنے دانت کا علاج مرد ڈاکٹر سے کروایا، جب کہ لیڈی ڈاکٹر بھی موجود ہے، اور فزیو تھراپی کے لیے بھی مرد سے فز یو تھراپی کروائی، حالانکہ لیڈی فیزیو تھراپسٹ کی سہولت بھی موجود تھی تو ان کا یہ معاملہ کہاں تک شریعت کے مطابق ہے؟
جواب: علاج کی غرض سے عورت کا مرد ڈاکٹر کے پاس جانا تو جائز ہے، لیکن مرد ڈاکٹر کے سامنے ستر اور حجاب کے شرعی احکام کی رعایت ضروری ہے، لہٰذا اگر علاج کے لیے عورت کا چہرہ یا ستر کھولنا ضروری ہو اور ماہر خاتون ڈاکٹر میسر ہو تو غیر محرم مرد ڈاکٹر کے سامنے چہرہ یا ستر کھولنے اور دانت کا علاج کرانے کی اجازت نہیں ہے، ایسی صورت میں خاتون ڈاکٹر سے علاج کروانا ضروری ہوگا، اور خاتون ڈاکٹر کے سامنے بقدرِ ضرورت ستر کھولنے کی اجازت ہوگی۔
تاہم اگر کسی جگہ خاتون ڈاکٹر موجود نہ ہو یا موجود تو ہو، لیکن متعلقہ مرض کے علاج میں ماہر نہ ہو اور مرد ڈاکٹر سے علاج کروانا نا گزیر ہو، تو ضرورت کے بقدر مرد ڈاکٹر کے سامنے بھی جسم کا وہ حصہ کھولنے کی گنجائش ہوگی۔
یہی حکم فزیو تھراپی کے حوالے سے بھی ہے کہ جب خاتون فزیو تھراپسٹ موجود ہوں ، تو خواتین ان ہی سے فزیو تھراپی کروائیں، نہ کہ مرد ڈاکٹر سے۔ البتہ اگر ایسی مجبوری ہو کہ خاتون فزیو تھراپسٹ میسر نہ ہو، اور شوہر یا کوئی محرم ڈاکٹر سے سیکھ کر خود فزیوتھراپی بھی نہ کرسکتے ہوں، اور فزیو تھراپی کی شدید حاجت ہو تو مرد ڈاکٹر سے فزیوتھراپی کروانے کی گنجائش ہوگی، تاہم اس صورت میں بھی ستر و حجاب اور غیر محرم کے چھونے سے متعلق شرعی احکام کی حتیٰ الامکان رعایت ضروری ہوگی۔
اب اگر واقعتًاآپ کی بہن کے دانت کے علاج کے لیے ماہر خاتون ڈاکٹر اور فزیو تھراپی کے لیے خاتون فزیو تھراپسٹ موجود تھیں ، تو ان کے لیے غیر محرم مرد ڈاکٹر کے سامنے چہرہ کھولنا اور دانت کا علاج کرانا یا مرد فزیوتھراپسٹ سے فزیوتھراپی کرانا درست نہیں تھا، انہیں حکمت و بصیرت سے مسئلہ سمجھا دیجیے، اور آئندہ کے لیے ایسے مواقع پر خاتون ڈاکٹر سے علاج کرانے کی تلقین کیجیے۔ (الفتاویٰ الھندیۃ، کتاب الکراھيۃ، الباب الثامن فيما يحل للرجل النظر إليہ و ما لايحل لہ، ج: 5، ص: 330، ط: دار الفکر بيروت)
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
iqra@banuri.edu.pk