• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

44 ویں سالانہ آل پاکستان ختمِ نبوت کانفرنس

مولانا محمد اعجاز مصطفیٰ

دنیا میں ہر انسان ایک محنت، کوشش اور جدّوجہد میں لگا ہوا ہے۔ کوئی عقل مند، صحت مند اور سلیم الاعضاء انسان آپ کو ایسا نظر نہیں آئے گا جو بالکل بے کار اور ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا ہوا ہو، اچھے یا بُرے، صحیح یا غلط، نفع مند یا نقصان دہ، کسی نہ کسی شغل میں نہ لگا ہوا ہو۔

محنت کے دو میدان ہیں: ۱:...دنیا کے لیے محنت کرنا، ۲:...آخرت کے لیے محنت کرنا۔

جو لوگ دنیا کی محنت محض دنیا گزارنے کے لیے کرتے ہیں، مثلاً: اپنی زندگی کے پچاس، ساٹھ یا ستّر سال جو بھی اللہ تعالیٰ نے اسے زندگی دی ،وہ دنیا کے لیے محنت کرتا رہا، لیکن جب وہ اس دنیا سے گیا تو سب کچھ یہاں چھوڑ گیا اور خود خالی ہاتھ چلا گیا، ملازمت، بڑے بڑے عہدے، اونچے اونچے مناصب، اپنی ساری ڈگریاں اور سارے دنیوی اعزازات یہیں رہ گئے، آخرت کی طرف جاتے ہوئے کوئی چیز ساتھ نہ گئی۔ 

یہ ہے دنیا کی محنت دنیا کے لیے، جسے قرآن کریم نے خسارے کی محنت اور گھاٹے کا عمل قرار دیتے ہوئے فرمایا: ترجمہ: ’’آپ فرما دیجئے: میں تمہیں بتائوں کہ سب سے زیادہ خسارےکے عمل والے کون لوگ ہیں؟ وہ لوگ جن کی ساری محنت دنیا میں برباد ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بڑا اچھا کام کررہے ہیں۔‘‘(سورۃالکہف:۱۰۳،۱۰۴)

آدمی اس محنت کی طرف جلدی مائل اس لیے ہوجاتا ہے کہ یہ نقد ہے، ادھار نہیں ہے۔ یہ آنکھوں سے نظر آنے والی ہے، کوئی غیب کی چیز نہیں، اس لیے ہر آدمی اس محنت کی طرف جلدی لپکتا اور مائل ہوجاتا ہے۔

دوسری محنت کا میدان یہ ہے کہ دنیا میں رہ کر آخرت کے لیے محنت کی جائے، ایسا کام کیا جائے جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو۔ پھرجس طرح دنیا کی محنت کے لیے بہت سے راستے ہیں: تجارت، ملازمت اور مزدوری وغیرہ۔ اسی طرح آخرت کی محنت کے لیے بھی اللہ تعالیٰ نے بہت سے شعبے رکھے ہیں: مسلمانوں کے ایمان و عقائد کا تحفظ، تبلیغ، تدریس، تحریر، وعظ و نصیحت وغیرہ اور ہر شعبہ اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے، جو آدمی جس شعبے سے منسلک اور وابستہ ہے ،وہ اللہ تعالیٰ کی سپاہ اور لشکر کا سپاہی اور قابل احترام ہے، لیکن جس طرح تجارت کے بعض شعبے زیادہ نفع بخش ہوتے ہیں، اسی طرح اس کے بعض شعبے بھی اہم ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک شعبہ عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ اور مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کرنا ہے۔

اس لیے کہ ہمارے دین،ہمارے ایمان اور ہمارے اسلام کی بنیاد ہی حضور اکرم ﷺ کی ذات اور عقیدۂ ختم نبوت ہے۔ اسلام کے بنیادی ارکان کلمہ، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج کے علاوہ عقائد، عبادات، معاملات، اخلاق اور معاشرت کے ساتھ ساتھ تمام نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول ہونا اور ان اعمال پر اجر و ثواب کا ملنا، اس لیے ہے کہ ان تمام ارکان و اعمال کا حکم سیّد الاولین والآخرین، خاتم الانبیاء، حضرت محمد رسول اللہ ﷺنے دیا ہے اور ان کی سند اور قبولیت حضور اکرم ﷺسے ثابت ہے۔

اس لیے یہ تمام اعمال آپ کی صفات کہلاتے ہیں اور ہر آدمی جانتا ہے کہ کسی چیز کی اصل اور ذات محفوظ ہو تو اس کی صفات بھی محفوظ ہوتی ہیں، اگر ذات ہی محفوظ نہ ہو تو اس کی صفات محفوظ نہیں رہ سکتیں۔ اس لیے آپﷺ کی ذات اور آپ کے منصب ختم نبوت کی حفاظت امّتِ مسلمہ کی اوّلین ذمہ داری ہے، جسے فرض کفایہ کے طور پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ادا کررہی ہے۔ 

اسی فریضے کی ایک کڑی سالانہ ختم نبوت کانفرنس چناب نگر ہے جو ہر سال کی طرح امسال بھی جامعہ عربیہ ختم نبوت مسلم کالونی چناب نگر ضلع چنیوٹ میں دریائے چناب کے کنارے منعقد ہورہی ہے۔ یہ کانفرنس مسلسل دو دن ۳۰، ۳۱؍ اکتوبر ۲۰۲۵ء بروز جمعرات و جمعہ جاری رہے گی، جس میں تمام طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوں گے اور مختلف مکاتب ِ فکر کے علمائے کرام کے بیانات سن کر اپنا ایمان تازہ کریں گے۔

یہ کانفرنس منکرین ختم نبوت قادیانی فتنے کے شکار عوام کو دعوتِ اسلام دے گی کہ آنحضرت ﷺ کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہوجاؤ، ان شاء اللہ! دنیا و آخرت میں سرخروئی تمہارا مقدر بنے گی اور اگر خدانخواستہ قادیانی غلاظت میں لتھڑے ہوئے ہی موت آگئی تو اس سے بڑی بدبختی نہ ہوگی۔ 

اللہ تعالیٰ ہمارے قادیانی دوستوں کو اس کفر و زندقہ سے توبہ کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور ہم سب کو آنحضرت ﷺ کی ختم نبوت کے عقیدے پر خاتمہ نصیب فرمائے۔ (آمین)

اقراء سے مزید