افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک کے شمالی علاقے دریائے آمو کے قریب تیل نکالنے کیلئے چین کے ساتھ پہلا بین الاقوامی معاہدہ کرلیا۔
طالبان ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ یہ معاہدہ 25 سال کیلئے چین کی تیل اور گیس کمپنی کے ساتھ کیا گیا ہے جو سرکاری کارپوریشن کا حصہ ہے۔
ترجمان کے مطابق ساڑھے 4 ہزار کلومیٹر کے علاقے سے تیل نکالا جائے گا، تیل نکالنے کی یومیہ مقدار ایک ہزار سے دو ہزار کلومیٹر تک بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنی سال میں 15 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جو اگلے تین سال میں بڑھ کر 54 کروڑ ڈالر ہوجائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں طالبان حکومت کو 20 فیصد کی شراکت داری حاصل ہے، جو بڑھ کر 75 فیصد ہوسکتی ہے۔
طالبان ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کو 25 سالہ معاہدے سے 15 فیصد رائیلٹی بھی حاصل ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دریائے آمو سے نکلنے والا تیل افغانستان میں ہی ریفائن کیا جائے گا، اس طرح افغانستان جلد تیل کے حوالے سے خود کفیل ہو جائے گا۔
منصوبے کے ذریعے 3 ہزار افغان شہریوں کو ملازمت ملنے کا امکان ہے۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب میں طالبان حکومت کے نائب وزیراعظم برائے معاشی امور مُلا عبدالغنی برادر نے کہا کہ اس سے افغانستان کی معیشت مضبوط ہوگی اور تیل پر خود انحصاری میں اضافہ ہوگا۔