لندن (پی اے) متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی سائیکل چلانے میں مدد کرنے کیلئے ایک سکیم کے آرگنائزر نے کہا کہ وہ سرگرمی سے رکاوٹوں کو دور کرنا چاہتے ہیں۔ ایبی ہیٹر نے ٹیکسٹیتھ میں سائیکل آف لائف قائم کی ہے تاکہ اس مشغلے تک مساویانہ رسائی کیلئے رائیڈنگ سیشنز اور سائیکل مینٹیننس کی کلاسز کی دیکھ بھال کی کلاسز کا انعقاد کیا جا سکے۔ 2020میں قائم کی گئی اس سکیم نے پہلے ہی بچوں، پناہ گزینوں اور مسلمان ماؤں کو سائیکل چلانے کے سکلز سکھائے ہیں ۔ایبی ہیٹر نے کہا کہ اس اقدام سے لوگوں کو خود کو شہر کا حصہ محسوس کرنے میں مدد ملی ہے۔ مسٹر ہیٹر کا سٹاف اور والینٹیئرز کی ٹیم کم آمدنی والی فیملیز کے بچوں کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کے لوگوں سے مل کر کام کرتی ہے،۔ ایسے بہت سے بچے اورلوگ ہیں جنہوں نے پہلے کبھی سائیکل نہیں چلائی تھی ۔ ہماری اس سکیم کا مقصد لوگوں کو یہ سکھانا ہے کہ محفوظ طریقے سے سائیکل کیسے چلائی جائے اور بائیک کی دیکھ بھال کیسے کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ان مقاصد میں نسلی اقلیتی بچوں کو سائیکل چلانے کا موقع فراہم کرنا مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ اور ایک مرتبہ جب وہ اس پر گھومتے ہیں تو انہیں اس سے محبت ہو جاتی ہے اور ان میں سائکلنگ کا شوق چڑھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انہیں بہت زیادہ آزادی اور خود مختاری دیتا ہے ۔ مسٹر ہیٹر نے لیورپول سٹی کونسل کے ساتھ بھی کام کیا ہے۔ اور ان کے سائیکلنگ پروگرام کا مقصد شہرمیں کسی ساتھی کے بغیر رہنے والے اسائلم سیکرز کو سائیکل چلانا سکھانا ہے۔ 18سالہ یاسر ہادی الدیفائری کا اصل تعلق کویت سے ہیں۔ ہادی کا کہنا ہے کہ اسسائکلنگ سکیم کی وجہ سے مجھے نئے دوست بنانے اور سائیکلنگ کے ساتھ مقامی بول چال کیلئے مخصوص الفاظ سیکھنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیں بہت کچھ چیزیں سکھاتے ہیں ۔ ان میں موٹر سائیکل کے مختلف حصے جیسے سیٹ، وہیل وغیرہ کی مرمت کرنا سکھاتے ہیں۔ اب میرے لیے اپنی موٹر سائیکل کو ٹھیک کرنا آسان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیورپول بہت اچھا ہے‘ لوگ میری مدد کرتے ہیں ۔ ہادی نے کہا کہ میں جب کبھی کچھ پوچھتا ہوں تو وہ ہمیشہ میری مدد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام صرف سائیکلنگ کے بارے میں بہت زیادہ نہیں ہے بلکہ یہ ان نوجوانوں کے بارے میں بھی ہے جو خود کو اس شہر کا حصہ محسوس کرتے ہیں، اس کی وجہ سے وہ اپنے ساتھیوں کو جانتے اور دوستی قائم کرتے ہیں جو ناصرف دیرپا ہوتی ہے کہ انہیں مقامی لولوں کے ساتھ مکس ہونے میں بھی مدد دیتی ہے۔ پرنسز روڈ پر دی کوومبا ایمانی ملینیم سنٹر میں قائم سائیکل آف لائف کے تحت ایک اور پروگرام بھی جاری ہے جو زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کو سائیکل چلانے کی ترغیب دینے کیلئے تیار کیا گیا ہے۔ والنٹیئر شازیہ چوہدری جو خواتین کی بائیک چلانے میں رہنمائی کرتی ہیں۔ ان کا کہنا کہ ایک بدنما داغ کو توڑنے کی ضرورت ہے میں اس بدنما داغ کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہوں تاکہ (مسلمان) خواتین کو سائیکلنگ کیلئے باہر آنے اور نئے سکلزسیکھنے کی ترغیب دوں ۔