اسلام آ باد (نمائندہ جنگ) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس کی کامیابی عوام کی دعاؤں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے، سیلاب متاثرین کی بحالی تک کوششیں جاری رکھیں گے،اللہ کے فضل سے جنیوا کانفرنس انتہائی کامیاب ثابت ہوئی، یہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعاؤں اور اتحادی حکومت کے اخلاص کا نتیجہ ہے، ہم نے ملکر دنیا کے سامنے سیلاب متاثرین اور پاکستان کا مقدمہ لڑا، عالمی برادری نے بھی ہم پر بھرپور اعتماد کیا، اب خون پسینہ بہانے کی باری ہماری ہے، قوم کی خدمت کیلئے خود کو جھونک دینگے، سیاسی مخالفین کو حکومتی اقدامات ہضم نہیں ہو رہے، انہوں نے قوم میں تقسیم کا زہر گھولا، دوست ممالک اور عالمی برادری سے ملنے والی امداد کی ایک ایک پائی شفافیت کے ساتھ خرچ کی جائیگی، ملکی معیشت کے خلاف باتیں کرنے والوں کو منہ توڑ جواب مل گیا ہے، ملک میں گندم کی قلت نہیں، ملوں کو گندم کی فراہمی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا حکومت درست طریقے سے اپنے وسائل کو بروئے کار نہیں لائی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں جنیوا سے واپسی پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ اور اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کی تنہائی کا تاثر ہمیشہ کیلئے دفن ہوگیا، وزیر خزانہ اسحقٰ ڈار نے کہا کہ بجٹ کے تمام اہداف حاصل کرلینگے، آئی ایم ایف سے معاہدے عام آدمی پر بوجھ نہیں پڑیگا،گیس کے گردشی قرضے میں بھی اضافہ ہوا ہے اوراس وقت یہ 1600 ارب روپے ہے، صارفین پر بوجھ نہیں ڈالا جائیگا، گردشی قرضے کو کم کرینگے، آئی ایم ایف کے کہنے پر اقدامات کرینگے مگر انکا بوجھ عوام پر نہیں آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ تمام متاثرین کی بحالی اور دوبارہ آباد کاری تک حکومت چین سے نہیں بیٹھے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جنیوا کانفرنس میں دوست ممالک اور عالمی برادری نے مجموعی طور پر 9.7 ارب ڈالر کے وعدے کئے ہیں، سب سے بڑی امداد کا اعلان اسلامک ڈویلپمنٹ بینک نے 4.2 ارب ڈالر کا کیا ہے، اس کے علاوہ ورلڈ بینک نے 2 ارب ڈالر، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک جس کا ہیڈ آفس چین میں ہے، نے ایک ارب ڈالر، ایشیائی ترقیاتی بینک نے 500 ملین ڈالر، آذربائیجان نے 2 ملین ڈالر، کینیڈا نے 18.6 ملین ڈالر، چین نے 100 ملین ڈالر، ڈنمارک نے 3.8 ملین ڈالر، یورپین یونین نے 87ملین یورو، فرانس نے 380 ملین یورو، جرمنی نے 84 ملین یورو، اٹلی نے 23 ملین یورو، جاپان نے 77 ملین ڈالرز، نیدر لینڈ نے ساڑھے تین ملین یورو، ناروے نے 6.5 ملین یورو، قطر نے 25 ملین ڈالرز، سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر، سویڈن نے 7.5 ملین ڈالر، برطانیہ نے 36 ملین پاؤنڈز اور امریکا نے بذریعہ یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم نے جنیوا کانفرنس کی کامیابی کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، اقتصادی امور کے وزیر ایاز صادق، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کے علاوہ سیکرٹری خارجہ، بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں و مشنز کے حکام اور اتحادی حکومت کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے سعودی عرب، قطر، یو اے ای، ترکی، چین، امریکہ، فرانس، برطانیہ، کینیڈا، یورپی یونین، اسلامک ڈویلپمنٹ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک اور ورلڈ بینک سمیت تمام دوست ممالک اور عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے دل کھول کر پاکستان کی مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ جس طرح سیلاب کے بعد افواج پاکستان، تمام وفاقی و صوبائی اداروں نے مل کر متاثرین کی فوری مدد اور بحالی کے لئے کام کیا اسی طرح ہم اتحاد و یکجہتی کے ساتھ کوششیں جاری رکھیں گے تو عوام کے سامنے سرخرو ہونگے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ جنیوا کانفرنس میں مجموعی طور پر 9.7 ارب ڈالر کے وعدے ہوئے ہیں، بجٹ معاونت اور عطیات و امداد الگ الگ چیزیں ہیں، اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے 4 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری ہو گی، پاکستان کو جو بھی امداد ملے گی ہمیں امید ہے کہ اسکی شرائط نرم ہونگی، اس طرح عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے بھی معاونت فراہم ہو گی۔ آٹے اور گندم سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ آٹا خالصتاً صوبائی معاملہ ہے، صوبوں کے پاس گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، فلور ملوں کو گندم کی فراہمی صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی کانفرنس کے حوالے سے تمام صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی تھی، سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان سندھ میں، اسکے بعد بلوچستان، پنجاب کے دو اضلاع اور خیبر پختونخوا کے دو اضلاع ڈی آئی خان اور سوات سیلاب سے زیادہ متاثر ہوئے، سوات میں دریائی راستوں میں انسانی مداخلت کے نتیجہ میں زیادہ نقصان ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تمام صوبو ں کو ان کا حق ملے گا اوران کو مشاورت کے عمل میں شامل کرینگے۔